اصلی عملی
اصل عملی اصول فقہ کی ایک اصطلاح ہے جس کے معنی وہ قاعدے ہیں جو شک کے موارد میں شرعی حکم معین کرنے اور دلیل با امارہ نہ ہونے کی صورت میں مکلف کا عملی فریضہ کیا ہے ، بیان کرتے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں اصل عملی یا اصول عملیہ ، ایسے اصول میں جو شک میں مبتلا شخص کے عملی فریضہ کو معین کرتے ہیں ۔ لہذا اصول عملیہ کا موضوع شک ہے ۔اصل عملی کو دلیل فقاہتی بھی کہتے ہیں ۔ دلیل فقاہتی وہ دلیل ہے جو حکم ظاھری کو نکالنے اور معین کرنے کے کام آتی ہے اور وہ ہے : برائت ، احتیاط ، تخییر اور استصحاب ۔
دلیل اجتہادی
تعریف اجتہادی (استفراغ وسع احکام واقعی میں ظن حاصل کرنے کے لئے )
یہ وہ دلیل ہے جو واقعی حکم پر دلالت کرتی ہے ؛ اس کا یہ نام کی مناسبت سے ہے اور چونکہ یہ دلیل حکم واقعی میں ظن کا سبب ہوتی ہے لہذا اسے دلیل اجتہادی کہتے ہیں ۔ امارہ کو بھی دلیل اجتہادی کہتے ہیں ۔ دلیل اجتہادی احکام واقعی معلوم کرنے کے لئے ہوتی ہے جو قرآن ،سنت ، اجماع اور عقل ہیں ۔
دلیل اور اصل کے درمیان رابطہ
قبل ذکر ہے کہ دلیل اور اصل کے درمیان کوئی ٹکراو نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے طول میں ہیں اور ان باہمی رابطہ طولی ہے ؛ اس لئے کہ اگر کسی مسئلہ میں دلیل موجود ہو تو شک کی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ جس کے لئے اصل عملی جاری کی جائے دلیل اور اصل کے درمیان ٹکراو میں دلیل یا قطعی ہے یا غیر قطعی ، اگر دلیل قطعی ہے تو ظاھرہے کہ کوئی بھی اصل اس قطعی دلیل کے مقابل نہیں ٹھہر سکتی ؛کیونکہ جیسا اوپر بیان ہو چکا ہے کہ اصل عملی کا موضوع شک ہے اور قطع و یقین کی صورت میں شک ہی ختم ہو جاتا ہے اور اگر دلیل غیر قطعی ہے مثلا امارات اصول عملیہ کے مقابل آجائیں تو ایسی صورت میں اصل اور امارہ کے درمیان ٹکراو ہے اوراکثر و بیشتر اصولیوں کے نزدیک امارات تمام اصول حتی استصحاب پر(طریقیت کی بناپر)مقدم ہیں [1]
[1] مزیدآگاہی و معملومات کے لئے اصولی کتابو ں مثلا :اصول فقہ مظفر ؛کفایتہ الاصول ؛آخوند خراسانی وغیرہ کی طرف رجوع کریں