یہ لفظ اور اس کے مشتقات قراں کی دوسری آیتوں میں بھی استعمال ہوئے ہیں [1] ۔ صف کے معنی ایک لائن اور ایک صف میں چیزوں کو قرار دینا ہے مثلاً لوگوں کی صف ، درختوں کی صف (قطار) [2] ۔
’’ صفا ‘‘ اس آیہ مبارکہ میں ادبی نقطہ نظر سے ملائکہ کے لئے ، حال ہے اور معنی کے اعتبار سے مفسرین نے اس کی کئی احتمال دیے ہیں جن میں سے بعض ذیل میں بیان کئے جاتے ہیں :
- مراد یہ ہے کہ ملائکہ مختلف صفوں میں آئیں گے اور یہ صف بندی ان کی مرتبوں اور درجوں کی بنیاد پر ہے [3]
- اس سے مراد ہر ایک آسمان کے ملائکہ کا نزول ہے لہذا وہ ترتیب سے صف میں کھڑے ہوں گے وہ بھی اس طرح کے انسانوں اور جنوں کا احاطہ کئے ہوں گے [4]
- بعض مفسروں نے اسے نماز جماعت سے تشبیہ دیا ہے کہ ملائکہ ایک دوسرے کے پیچھے صف در صف حاضر ہوں گے [5] ۔
تفصیلی جواب کی ضرورت نہیں ہے ۔
[1] کہف / ۴۸ ؛ طہ/ ۶۴ ؛ حج/ ۳۶و ۔ ۔ ۔
[2] راغب اصفہانی ، المفردات فی غریب القرآن ، ص ۴۸۶ ، دارالعلم الدار الشامیۃ ، دمشق – بیروت ، ۱۴۱۲ ق
[3]بیضاوی ، عبداللہ بن عمر ، أنوار التنزیل و أسرار التأویل ، ج ۵ ، ص ۳۱۱ ، دار احیاء التراث العربی ، بیروت ، ۱۴۱۸ ق
[4]زمخشری ، محمود ، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل ، ج ۴ ، ص ۷۵۱ ، دار الکتاب العربی ، بیروت ، ۱۴۰۷ق
[5]طوسی ، محمد بن حسن ، التبیان فی تفسیر قرآن ، ج ۱۰ ، ص ۳۴۷ ، دار احیاء التراث العربی ، بیروت ، بی جا ، بی تا