صرف کلیسا میں داخل هونا کوئی حرج نهیں هے، مگر یه که وهاں پر جانے والا مسلمان ایک ایسی شخصیت هو که اس کے کلیسا میں داخل هونا کلیسا کو رونق بخشنے کا سبب بنے، یا وهاں پر جانے والا مسلمان، معلومات اور متاثر هونے کے لحاظ سے ایسا هو که اس کا کلیسا میں جانا، اس کے اعتقاد میں سستی ایجاد هونے کا سبب بنے اور اس کے عقیده و فکر میں گمراهی پیدا هونے کا امکان هو تو ایسے مواقع پر حکم ثانوی کے تحت عقل حکم کرتی هے که مسلمان کو ایسا کام انجام نهیں دینا چاهئے که جس سے مسجد کی رونق کم هوجائے اور کلیسا کی رونق بڑھنے کا سبب بنے ـ اس کے علاوه مسلمان کو هر قسم کے ممکنه ضرر و خطر سے پرهیز کرنے کے طور پر ان جگهوں پر رفت و آمد سے اجتناب کرنا چاهئےـ جیسے ایسے ریسٹورنٹوں میں جانے سے پرهیز کرنا چاهئے، جهاں پر ممکن هو که کھانے کی چیزیں حفظان صحت کے لحاظ سے مناسب نه هوں بلکه آلوده هوں ـ
پس:
1ـ اگر کلیسا متردک هو اورمسیحی مبلغوں کے کنٹرول میں نه وه اور اس سے عیسائی استفاده نه کرتے هوں (تاکه آپ کے اعتقادات کو کوئی خطره لاحق نه هو) تو آپ اس جگه سے، نماز اور دعا کی جگه کے طور پر استفاده کرسکتے هیں، لیکن اس شرط پر که وهاں پر کوئی نجاست نه هو جو نماز پڑھنے والے کی سجده کی جگه، بدن اور لباس پر سرایت کرےـ البته مستحب هے پهلے سجده کی جگه پر پانی ڈال کر اسے خشک هونے دیں، پھر نماز پڑھیں ـ[1]
2ـ مسلمانوں کی عبادت کی جگه"مسجد" هے، مسلمانوں کے لئے جائز نهیں هے که دوسرے ــــ دیان کی عبادت گاهوں میں جانے کے رجحان کی وجه سے مسجد کو خلوت کریں ـ
3ـ کلیسا میں رفت و آمد کرنا اور یهود و عیسایئوں کی مذهبی تبلیغات سے رابطه قائم کرنا صرف ان لوگوں کے لئے جائز هے جو مذهبی معلومات کے لحاظ سے بلند مقامات پر هوں اور اسلامی عقائد کا راسخ عقیده رکھتے هوں، تاکه غیر مسلموں کے عقائد سے متاثر نه هو جایئں ـ
4ـ عیسایئوں کا دین حضرت سلیمان (ع) کے سالها سال بعد پیدا هوا هے اس لحاظ سے کیا یه ممکن هے که حضرت سلیمان (ع) نے کلیسا میں نماز پڑھی هو؟