سائٹ کے کوڈ
fa1831
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
58824
سوال کا خلاصہ
عورت پر کس صورت میں غسل جنابت واجب ھوتا ہے؟
سوال
کیا ہم بستری کے بعد عورت کو بھی غسل کرنا چاہئے؟ یہ جو کہا جاتا ہے کہ ہر رطوبت جو شہوت کی وجہ سے نکلے وہ نجس ہے، کیا عورت کے لئے بھی ایسا ہی ہے؟ اور اسے غسل کرنا چاہئے؟ اگر دخول کے بغیر نزدیکی انجام پائے تو کیا تب بھی غسل کرنا ضروری ہے؟
ایک مختصر
دو طریقوں سے (عورت یا مرد کے لئے) جنابت حاصل ھوتا ہے:
۱۔ نزدیکی اور جنسی آمیزش (اس طرح کہ مرد کا آلہ تناسل ختنہ گاہ سے زیادہ مقدار میں عورت کی شرمگاہ یا مقعد میں داخل ھو جائے) اگر چہ منی بھی نکل نہ آئے۔
۲۔ منی کا نکلنا حتی دخول کے بغیر خواب میں یا بیداری میں ، کم ھو یا زیادہ، شہوت کے ساتھ ھو یا شہوت کے بغیر، اختیار سےھو یا بغیر اختیار۔[1]
اکثر فقہا کی نظر میں عورتوں سے نکلنے والی رطوبت، اگر شہوت (یعنی جنسی لذت) کے ساتھ ھو تو منی کے حکم میں ہے اور غسل جنابت انجام دینا چاہئیے۔[2]و[3]
اس بنا پر، مرد اور عورت کی ہر نزدیکی کے بعد، ان( زن و مرد) پر غسل کرنا واجب ہے، خواہ ان سے منی خارج ھو جائے یا نہ ھو جائے۔ لیکن نزدیکی و ہم بستری کا عنوان صرف اس وقت متحقق ھوتا ہے جب مرد کا آلہ تناسل عورت کی شرمگاہ یا مقعد میں داخل ھو جائے۔ ورنہ منی نکلنے کے صرف ملاعبہ اور انگلی کو کمال لذت میں عورت کی شرمگاہ میں داخل کرنے سے غسل واجب نہیں ھوتا ہے۔
قابل ذکر بات ہے کہ غسل جنابت خود بخود واجب نہیں ھوتا ہے بلکہ ان کاموں کے بجا لانے کے لئے واجب ھوتا ہے، جن کے لئے طہارت شرط ہے۔ جیسے : نماز (وقت گزرنے سے پہلے تک) مسجد میں رکنے اور قرآن مجید کی سطروں کو ہاتھ لگانے، کے لئے غسل جنابت واجب ھوتا ہے۔[4]
آخری نکتہ یہ ہے کہ: احتلام کے بعد[5]، غسل سے پہلے نزدیکی اور پم بستری، مکروہ ہے۔[6] البتہ یہ کراہت وضو کرنے سے بھی بر طرف ھوتی ہے۔[7]
۱۔ نزدیکی اور جنسی آمیزش (اس طرح کہ مرد کا آلہ تناسل ختنہ گاہ سے زیادہ مقدار میں عورت کی شرمگاہ یا مقعد میں داخل ھو جائے) اگر چہ منی بھی نکل نہ آئے۔
۲۔ منی کا نکلنا حتی دخول کے بغیر خواب میں یا بیداری میں ، کم ھو یا زیادہ، شہوت کے ساتھ ھو یا شہوت کے بغیر، اختیار سےھو یا بغیر اختیار۔[1]
اکثر فقہا کی نظر میں عورتوں سے نکلنے والی رطوبت، اگر شہوت (یعنی جنسی لذت) کے ساتھ ھو تو منی کے حکم میں ہے اور غسل جنابت انجام دینا چاہئیے۔[2]و[3]
اس بنا پر، مرد اور عورت کی ہر نزدیکی کے بعد، ان( زن و مرد) پر غسل کرنا واجب ہے، خواہ ان سے منی خارج ھو جائے یا نہ ھو جائے۔ لیکن نزدیکی و ہم بستری کا عنوان صرف اس وقت متحقق ھوتا ہے جب مرد کا آلہ تناسل عورت کی شرمگاہ یا مقعد میں داخل ھو جائے۔ ورنہ منی نکلنے کے صرف ملاعبہ اور انگلی کو کمال لذت میں عورت کی شرمگاہ میں داخل کرنے سے غسل واجب نہیں ھوتا ہے۔
قابل ذکر بات ہے کہ غسل جنابت خود بخود واجب نہیں ھوتا ہے بلکہ ان کاموں کے بجا لانے کے لئے واجب ھوتا ہے، جن کے لئے طہارت شرط ہے۔ جیسے : نماز (وقت گزرنے سے پہلے تک) مسجد میں رکنے اور قرآن مجید کی سطروں کو ہاتھ لگانے، کے لئے غسل جنابت واجب ھوتا ہے۔[4]
آخری نکتہ یہ ہے کہ: احتلام کے بعد[5]، غسل سے پہلے نزدیکی اور پم بستری، مکروہ ہے۔[6] البتہ یہ کراہت وضو کرنے سے بھی بر طرف ھوتی ہے۔[7]
[1] ۔توضیح المسائل مراجع، م345؛ وحید، توضیح المسائل، م 351؛ وحید، توضیح المسائل، م 351؛ نوری، توضیح المسائل، م 346 و خامنه ای، اجوبة الاستفتاءات، احکام غسل جنابت.
[2] ۔توضیح المسائل مراجع، ج1، ص 208، مسئله ی 346.
[3] ۔ مزید آگاہی حاصل کرنے کے لئے جنابت زنان شماره 676 (سایت: 723) کی طرف رجوع کیا جائے۔
[4] ۔وضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج1، ص: 214، مسأله 357.
[5] ۔ يعنى در خواب منى از او بيرون آمده.
[6] ۔ ایضا، ج1، ص: 215.
[7] ۔ ملاحظہ ہو: جامع عباسى و تكميل آن (محشى)، ج1،ص10؛ شارع النجاة فيأحكام العبادات، ص: 32.