سائٹ کے کوڈ
fa1844
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
4799
گروپ
حقوق و احکام
سوال کا خلاصہ
کیا وقف شده زمین پر تصرف کیا جا سکتا هے ؟ اور کیا اسے بیچا جا سکتا هے ؟
سوال
ایک ٹھنڈے علاقے کے ایک گاؤں میں همارے اختیار میں ایک زمین هے جس کے محصولات کا ایک حصه امام معصوم (علیه السلام) کے لئے وقف هے ۔ فی الوقت اس زمین پر کھیتی نهیں هو رهی هے اور کچھ بھی محصول اس سے حاصل نهیں هو رها هے ، کیا اس زمین پر تصرف کیا جاسکتا هے اور رهنے کے لئے مکان بنایا جاسکتا هے ؟ کیا محصول کے بقدر اسی نیت سے پیسه دیا جا سکتا هے ؟ کیا محصول کے وقف هونے یا زمین کے وقف هونے میں کوئی فرق پڑتا هے که اس زمین کے محصول کا کچھ حصه معصومین کے لئے خرچ هو ؟ اگر کوئی فرق هے اور اگر اس وقت اس پر کھیتی نهیں هو رهی هے تو کیا اس پر تصرف کیا جا سکتا هے ؟اور کیسے؟
ایک مختصر
اس سلسله میں مراجع کرام کے فتوے کی طرف توجه فرمایئے :
آیت الله العظمیٰ خامنه ای (مدظله العالی):
اگر زمین کا وقف هونا ثابت هے اور زمین کھیتی کے لائق هے تو کھیتی کے سوا اسے استعمال کرنا جائز نهیں هے اور اگر کھیتی کے قابل نهیں هے تو شرعی متولی زمین کرایه پر دے سکتا هے تا که وه وهاں بلڈنگ بنائے لیکن بیچنے کا حق نهیں هے ۔
آیت الله العظمیٰ مکارم شیرازی (مدظله العالی):
یقیناً زمین وقف هے اور سوال کی روشنی میں اسے موجوده قیمت کے مطابق کرایه پر مکان بنانے کے لئے دیا جا سکتا هے اور هر تین سال پر اجاره نامه کی تجدید هونی چاهئے ( جس طرح قم میں حضرت معصومه (س) کے لئے وقف شده زمین کے لئے انجام پاتا هے اور اس کی آمدنی وقف نامه میں مذکور موارد میں صرف هونی چاهئے ۔