غیر مسلم عورت سے بدن چھپانے کاواجب نه هونا اور اس کے ساتھـ جماع کرنا، دو الگ موضوع هیں که ان میں سے ایک کا اثبات دوسرے کے نفی اور ایک کی نفی دوسرے کے اثبات کا سبب نهیں بن سکتا هے ـ اگر غیر مسلم عورت سے مجامعت کرنے کا آپ کا مراد دستورات اور احکام شرعی کو مد نظر رکھے بغیر هے تو یه زنا اور قطعاً حرام هے ـ
لیکن اگر مجامت سے آپ کا مراد شرعی دستورات اور احکام کے اصولوں پر هے تو اس سلسله میں آیت الله العظمی صافی گلپائگانی کا نظریه حسب ذیل هے:
"مسلمان عورت کافر کے ساتھـ ازدواج نهیں کرسکتی هے اور مسلمان مرد بھی اهل کتاب کے علاوه کافر عورت سے عقد نهیں کرسکتا هے، لیکن اهل کتاب جیسے، یهود و عیسائی عورت سے متعه کرنے میں کوئی حرج نهیں هے، بلکه ان کے ساتھـ عقد دائم کا جائز هونا بھی قوت سے خالی نهیں هے، لیکن ایک مسلمان عورت سے ازدواج کرنا ممکن هونے کی صورت میں شدیداً مکروه هے، بلکه اس صورت میں احتیاط کو ترک نهیں کرنا چاهئے ـ[1]
اس بنا پر ایک مسلمان عورت کسی صورت میں کافر مرد کے عقد میں نهیں آسکتی هے، خواه عقد دائمی هو یا عقد موقت اور کافر خواه اهل کتاب (جیسے یهود و عیسائی) یا غیر اهل کتاب....
لیکن ایک مسلمان مرد کا کافر عورت سے ازدواج کرنا:
1ـ مسلمان مرد اهل کتاب عورتوں کے علاوه کافر عورت سے ازدواج نهیں کرسکتا هے، خواه ازدواج دائم هو یا موقت ـ
2ـ اهل کتاب، جیسے یهود یا عیسائی، عورت سے متعه کرنے میں کوئی حرج نهیں هے ـ
3ـ اهل کتاب عورت سے دائمی ازدواج کرنے کی دو صورتیں هیں:
الف: مسلمان مرد کے لئے مسلمان عورت سے ازدواج کرنا ممکن هے، اس صورت میں اهل کتاب عورت سے ازدواج کرنے میں شدید کراهت هے، بلکه اس صورت میں احتیاط کو ترک نهیں کرنا چاهئے ـ
ب ـ مسلمان مرد کو مسلمان عورت سے ازدواج کرنا ممکن نهیں هے، اس صورت میں ازدواج کا جائز هونا، قوت سے خالی نهیں هے ـ
[1] توضیح المسائل مراجع، ج 2، ص 468، وباب، احکام نکاح، وه عورتیں جن سے ازدواج کرنا حرام هے، مسالھ 2397، حاشیه حضرت آیت الله العظمی صافی.