غسل کے بعد میت کو حنوط کرنا واجب ہے، یعنی، پیشانی، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں، دونوں گھٹنوں اور پاوں کے دونوں انگوٹھوں کے سروں پر کافور ملنا[1]۔ لیکن اگر دفن کرنے کے بعد معلوم ہو جائے کہ میت کا حنوط نہیں کیا گیا ہے، تو قبر میں بدن نہ سڑنے اور بدبو نہ پھیلنے کی صورت میں واجب ہے کہ قبر کو کھول کر ، وہیں پر حنوط کیا جائے اور جسد کو قبر سے باہر نکالنا ضروری نہیں ہے، لیکن اگر یہ کام جسد کی ہتک حرمت { یعنی بدبو پھیلنے یا جسد کے سڑنے وغیرہ} کا سبب بنے تو حنوط واجب ہونا ساقط ہوتا ہے[2]۔
[1]. امام خمینى، توضیح المسائل (محشّى)، محقق و مصحح: بنى هاشمى خمینى، سید محمد حسین، ج 1، ص 330، دفتر انتشارات اسلامى، قم، طبع هشتم، 1424ھ.
[2].گلپايگانى، سيد محمد رضا موسوى،مجمع المسائل، ج 1، ص 99، دار القرآن الكريم، قم، 1409 ھ؛ تبريزى، جواد، استفتاءات جديد، ج 2، ص 46، ، قم؛ لنكرانى، محمد فاضل موحدى، جامع المسائل، ج 2، ص 122، انتشارات امير قلم،طبع یازدهم، قم.