مراجع محترم تقلید کے دفاتر سے مذکوره سوال کے سلسله میں مندرجه ذیل جوابات حاصل هوئے هیں :
حضرت آیت الله العظمى خامنه اى:
نماز پڑھنے کے لئے پیسے نهیں لے سکتے هیں ـ البته اگر رفت و آمد کے حرچه اور گاڑى کے کرایه وغیره کے عنوان سے هو تو کوئى حرج نهیں هےـ
لیکن حکومت سے(نماز پڑھانے کے بدلے میں ) ماهانه تنخواه لینے کا حکم مختلف مواقع،حالات، افراد ، حکومتوں کى به نسبت فرق کرتا هےـ[1]
حضرت آیت الله العظمى ناصر مکارم شیرازى:
اس قسم کے مسائل کے سلسله میں اسى ملک اور علاقه کے بزرگوں (علما) سے رجوع کرنا چاهئے ، کیونکه وه لوگ وهاں کے مسائل کے بارے میں آگاه تر هوتے هیںـ[2]
حضرت آیت الله العظمى صافى گلپائیگانى:
اگر حکومت سے تنخواه حاصل کرنا اس روحانى کے لئے کسى ذمه دارى عائد هونے کا سبب بنے، جیسا که بعض ممالک میں ایسا هے، تو اس صورت میں تنخواه حاصل کرنا جائز نهیں هےـ اس طرح اگر حکومت ، اسلامى حکومت بھى نه هو تو بھى اجرت حاصل کرنا جائز نهیں هےـ[3]
[1]" لا یجوز اخذ الا جرۃ مقابل الصلاۃ بالناس ، نعم لا مانع من اخذ تکالیف الذھاب و الایاب و تھیئھ المقدمات و اما اخذ الراتب من الدولۃ فیختلف حکمھ باختلاف الموارد والحالات و الا شخاص و الدول ، والله العالم.
[2]راجعو فی امثال ھذه المسائل الى کبار علماء البلد فان الشھد یرى مالا یرى الغائب.
[3]ان کان قبض الدواتب من الدولۃ یجعل الحوزوی موظفا عندھا کما ھو المعروف فی بعض البلاد فھو غیر جائز ولم تکن الدولۃ موسسه على النظام الا سلامى.