درہم و دینار، پیغمبراکرم{ص} اور ائمہ اطہار{ع} کے زمانہ کے زرمبادلہ تھے اور شرعی و قانونی امور میں استعمال ہوتے تھے اور آج بھی ان امور میں سے بعض میں ان سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
دینار، سونے کا سکہ اور درہم چاندی کا سکہ تھا، لہٰذا درہم و دینار میں استعمال شدہ سونے اور چاندی کے وزن کے مطابق ان دو سکوں کی آج کی قیمت معلوم کی جا سکتی ہے۔ بعض کی نظر میںشرعی دینار کا وزن تقریباً ۴گرام اور ۲۴ ملی گرام اور بعض کی نظر میں تقریباً ۴ گرام اور ۴۶ ملی گرام ہے[1]۔ اور ہر درہم چاندی کے نصف مثقال کے برابر ہوتا ہے اور اس طرح اس کی موجودہ قیمت معلوم کی جا سکتی ہے[2]۔
ان دو گراں قیمت دھاتوں کی قیمت میں اتار چڑھاو کے پیش نظر، سونے اور چاندی کی اس مقدار کی قیمت کو امریکی ڈالروں میں کیا جا سکتا ہے۔
لیکن قتل غیر عمد میں ادا کی جانے والی دیت کے عنوان سے ایک امر درہم و دینار ہے، کہ اس کی کئی صورتیں ہیں:
۱۔ اگر مقتول، مسلمان اور آزاد مرد ہو، تو اس کی دیت ایک ہزار مثقال شرعی سونا ادا کی جانی چاہئیے کہ ہر مثقال ۱۸ چنے کے دانوں کے برابر سونے کا سکہ ہوتا ہے[3]۔ یا دس ہزار درہم ، کہ ہر درہم ۶/۱۲ چنے کے دانوں کے برابر چاندی کا سکہ ہوتا ہے[4]۔
۲۔ اگر مقتول مسلمان اور آزاد عورت ہو تو اس کی دیت مذکورہ مقدار کی نصف ہے[5]۔
[1]. امام خمینى، توضیح المسائل ( محشّى)، محقق و مصحح، بنى هاشمى خمینى، سید محمد حسین، ج 2، ص 129، دفتر انتشارات اسلامى، قم، طبع هشتم، 1424ھ؛عنوان «مقدار دینار شرعی»، سؤال 2204 (سایت: 2756) سے ماخوز.
[2]. مکارم شيرازى، ناصر، كتاب النكاح، ج 6، ص 19، انتشارات مدرسه امام على بن ابى طالب (ع)، قم، 1424 ھ.
[3]. توضیح المسائل ( محشّى)، ج 2، ص 824.
[4]. ایضاً.
[5]. ایضاً.