سائٹ کے کوڈ
fa39405
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
53679
گروپ
صفات واجب,صفات ذاتیه
لیبل
ضرورت|واجب الوجودَ|کمالات
سوال کا خلاصہ
واجب الوجود، کس دلیل سے تمام کمالات کا مالک ھونا چاہئیے؟
سوال
سلام علیکم، خدا کے واجب الوجود ھونے کی بحث میں، کہا جاتا ہے کہ اگر خداوند متعال محدود ھوگا، یعنی کچھ چیزیں خدا کے پاس نہ ھوں اور ان چیزوں کا محتاج ھو، خدا محتاج نہیں ھوسکتا ہے۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس میں کیا حرج ہے کہ خداوند متعال محدود ھو اور جو چیزیں اس کے پاس نہیں ہیں، وہ اس کے پاس نہ ھوں؟ کیونکہ احتیاج اس وقت پیدا ھوتی ہے، جب ہم کسی چیز کو چاہیں، اب اگر خدا کسی چیز کو نہ رکھتا ھو، وہ اسے نہ چاہے، تو وہ ان چیزوں کا محتاج نہیں ہے۔ مثال کے طور پر میں قدرت نہیں رکھتا ھوں اور قدرت کا محتاج بھی نہ ھوں کہ میں صاحب قدرت بننے کے لئے کسی دوسرے کا محتاج بن جاؤں۔ خداوند متعال محدود ھو اور کچھ چیزیں اس کے پاس نہ ھوں اور ان چیزوں کا محتاج بھی نہ ھو، تو اس میں کیا حرج ہے؟ کہا جاتا ہے کہ اس چیز کے لئے محتاج ہے، میں کہتا ھوں کہ اصلاً خدا اس چیز کو نہ چاہے کیا اس میں کوئی حرج ہے؟
ایک مختصر
واجب الوجود بالذات کو تمام کمالات کا مالک ھونا چاہئیے، کیونکہ اگر اس کے پاس کمالات میں سے کوئی کمال موجود نہ ھو تو وہ نقص، ناداری اور در نتیجہ واجب الوجود کا فقر و محتاجی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر کسی موجود کے پاس کمالات میں سے کوئی کمال نہ ھو، اس کو حاصل کرنے کے لئے دوسرے کا محتاج ہے۔ لیکن یہ اشکال اور فرض کہ احتیاج اس وقت پیش آتی ہے کہ اس کو چاہیں، اگر کوئی موجود کسی چیز کو نہ چاہتا ھو اور اس چیز کا محتاج بھی نہ ھو، اس صورت میں واجب الوجود بھی انسانوں کے مانند اور ایک ضعیف و ممکن الوجود موجودات میں سے ہے ، اس قسم کا فرض واجب الوجود کے بارے میں صحیح نہیں ہے۔ بہ الفاط دیگر یہ فرض اس پر مبنی ہے کہ حقیقت و کمالات کو حاصل کرنے کا معیار، ضعیف اور امکان موجودات کی وجودی کیفیت ہے اور خداوند متعال کو بھی ان ہی معیاروں کے دائرے میں قرار دینا چاہئیے جو نا ممکن ہے۔
ثانیاً: قابل غور اور بنیادی نکتہ یہ ہے کہ بحث کمال و فضیلت کے سلسلہ میں ہے۔ واجب الوجود کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا ہے کہ کسی کمال کو نہ رکھنے کے باوجود اس کو نہ چاہتا ہے، کیونکہ اگر کوئی موجود کسی کمال کو نہ چاہتا ھو، تو یہ کمال کو نہ چاہنا ان دلائل کی توجیہ میں سے ایک ہے: یا یہ کہ اس کا نہ چاہنا اس کمال کے بارے میں عدم آگاہی کی دلیل ہے، یعنی اس کمال کے وجود یا اس کمال کے کمال ھونے کے بارے میں علم نہیں رکھتا ہے، یا اس دلیل کی وجہ سے ہے کہ اپنے آپ میں اس کمال کے بارے مں قابلیت اور ظرفیت نہیں پاتا ہے اور اس وجہ سے اس کمال کو حاصل کرنے کی تمنا نہیں رکھتا ہے، یہ تمام فرضیات اصل واجب الوجود میں تنزل اور اس کے تمام کمالات کو گرانے کا سبب بن جائے گا۔
ثالثاً: یہ فرض واجب الوجود کی ثنویت و تعدد کا مستلزم بن جائے گا، کیونکہ جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا کہ بحث کا موضوع کمال و فضیلت وجودی کا فقدان ہے، یعنی اگر فرض کیا جائے کہ واجب الوجود کمالات میں سے ایک کمال کو نہیں چاہتا ہے، تو اس کے یہ معنی ہیں کہ اس قسم کا کمال کہیں پر موجود ہے اور واجب الوجود اس سے محروم ہے، کیونکہ اگر کوئی کمال نہ واجب الوجود میں متحقق ھو اور نہ کسی دوسرے موجود میں، اس صورت میں وہ کمال نہیں ھوگا، معدوم امرکو کمال نہیں کہا جاتا ہے، اس بناء پر واجب الوجود میں مفقود کمال کا فرض دو واجب الوجود کے متحقق ھونے کا مستلزم بن جاتا ہے۔[1]
ثانیاً: قابل غور اور بنیادی نکتہ یہ ہے کہ بحث کمال و فضیلت کے سلسلہ میں ہے۔ واجب الوجود کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا ہے کہ کسی کمال کو نہ رکھنے کے باوجود اس کو نہ چاہتا ہے، کیونکہ اگر کوئی موجود کسی کمال کو نہ چاہتا ھو، تو یہ کمال کو نہ چاہنا ان دلائل کی توجیہ میں سے ایک ہے: یا یہ کہ اس کا نہ چاہنا اس کمال کے بارے میں عدم آگاہی کی دلیل ہے، یعنی اس کمال کے وجود یا اس کمال کے کمال ھونے کے بارے میں علم نہیں رکھتا ہے، یا اس دلیل کی وجہ سے ہے کہ اپنے آپ میں اس کمال کے بارے مں قابلیت اور ظرفیت نہیں پاتا ہے اور اس وجہ سے اس کمال کو حاصل کرنے کی تمنا نہیں رکھتا ہے، یہ تمام فرضیات اصل واجب الوجود میں تنزل اور اس کے تمام کمالات کو گرانے کا سبب بن جائے گا۔
ثالثاً: یہ فرض واجب الوجود کی ثنویت و تعدد کا مستلزم بن جائے گا، کیونکہ جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا کہ بحث کا موضوع کمال و فضیلت وجودی کا فقدان ہے، یعنی اگر فرض کیا جائے کہ واجب الوجود کمالات میں سے ایک کمال کو نہیں چاہتا ہے، تو اس کے یہ معنی ہیں کہ اس قسم کا کمال کہیں پر موجود ہے اور واجب الوجود اس سے محروم ہے، کیونکہ اگر کوئی کمال نہ واجب الوجود میں متحقق ھو اور نہ کسی دوسرے موجود میں، اس صورت میں وہ کمال نہیں ھوگا، معدوم امرکو کمال نہیں کہا جاتا ہے، اس بناء پر واجب الوجود میں مفقود کمال کا فرض دو واجب الوجود کے متحقق ھونے کا مستلزم بن جاتا ہے۔[1]
[1] ۔ اس سلسلہ میں مزید معلومات کے لئے ملاحظہ ھو: ۔12174(کمال مطلق) و 2944(دلايل نامحدود بودن خداوند).