1. وه کام که جس میں انسان کو مسلمان یا غیر مسلم کے سامنے سور کا گوشت یا شراب پیش کرنا پڑتی هے ۔
2. اس کمپنیوں میں کام کرنا جو اسرائیل کی مدد کرتی هیں ( اسرائیل کو پیسے دیتی هیں )
مقام معظم رهبری آیت الله خامنه ای (مدظله) نےاس سوال کے جواب میں ، که کیاسور کے گوشت کی پیکنگ کرنے والے کارخانه ، نائٹ کلب یا فساد کے مراکز میں کام کرنا جائز هے ؟ اس کی آمدنی کا کیا حکم هے ؟ فرماتے هیں :
حرام کاموں سے کمائی کرنا جیسے سور کا گوشت بیچنا ، شراب بیچنا ، نائٹ کلبوں کا بنانا یا ان کی دﻴﻜﻬ بھال کرنا اور قمار بازی ، فسادو فحشا و شراب خواری کے مراکز قائم کرنا اور ان کی دﻴﻜﻬ بھال و غیره جائز نهیں هے اور اس کی کمائی حرام هے اور انسان اس سے حاصل هونے والی اجرت کا مالک نهیں هوگا[1]
سوال کے دوسرے حصه سے متعلق امام خمینی (ره) کا جواب حسب ذیل هے :
سوال: یهودیوں کے اداروں و موسسوں میں اگر معلوم هو که یه اسرائیل کی مدد کرتے هیں تومسلمانوں کا ان اداروں میں خدمت (نوکری) کرنا جائز هے یا نهیں ؟
اور اگر معلوم نه هوکه اسرائیل کی مدد کرتے هیں تو روزانه مزدوری پر کام کرنا کیسا هے ؟
جواب:
نوکری جائز نهیں هے ، اس کی تنخواه اور اجرت حرام هے ، اور شک کی صورت میں ان اداروں میں داخل نه هوں [2] ۔