آپ کا سوال کئی حصوں پر مشتمل ہے، اس کے ہر حصہ کا الگ سے جواب دیا جائے گا:
۱۔ خون لگے بدن یا لباس میں نماز پڑھنا؟
۲۔ وقت جانے بغیر نماز پڑھنا؟
۳۔ قبلہ کی سمت جانے بغیر نماز پڑھنا؟
نماز ان عبادتوں میں سے ہے، جو کسی صورت میں انسان سے ساقط نہیں ہوتی ، مگر یہ کہ انسان مکمل طور پر بیہوشی کی حالت میں ہو۔
مراجع محترم تقلید نماز کی اہمیت کے بارے میں فرماتے ہیں:
" مکلف سے کسی حالت میں نماز ساقط نہیں ہوتی ہے، اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا ہے تو بیٹھ کر پڑھنی چاہئیے اور اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا ہے تو دائیں پہلو پر روبہ قبلہ لیٹ کر پڑھے۔ اگر دائیں پہلو لیٹ کر نہیں پڑھ سکتا ہے تو بائیں پہلو پر روبہ قبلہ لیٹ کر پڑھے، اگر ایسا بھی ممکن نہ ہو تو پشت پر لیٹ کر پڑھے اس صورت میں اس کے پاوں کے تلوے قبلہ کی طرف ہونے چاہئیں۔ حتی کہ اگر بس یا ہوائی جہاز میں، نماز کا وقت تنگ ہو، تو حتی المقدور قبلہ کی طرف رکوع و سجود بجا لائے[1]۔
لیکن قبلہ کو نہ جاننے کے بارے میں مندرجہ ذیل مسئلہ پر توجہ فرمائیے:
مسئلہ ۷۸۴: اگر قبلہ معلوم کرنے کے لیے کوئی وسیلہ موجود نہ ہو، یا کوشش کے باوجود کسی طرف سے اس کا گمان تقویت نہیں پاتا ہے اور اگر نماز کے وقت میں وسعت ہو تو چاروں طرف چار نمازیں پڑھنی چاہئیں اور اگر چار نمازوں کے برابر وقت نہ ہو تو، جس قدر وقت ہو اتنی ہی نمازیں پڑھے، مثال کے طور پر صرف ایک نماز پڑھنے کا وقت ہے تو نماز کو جس طرف بھی چاہے پڑھ لے۔ نمازوں کو ایسے پڑھنا چاہئیے کہ اسے یقین آجائے کہ ان نمازوں میں سے ایک کو اس نے قبلہ کی طرف پڑھا ہے اور اگر نماز قبلہ رخ نہیں تھی تو قبلہ اس کے بالکل دائیں یا بائیں جانب نہیں تھا[2]۔
نمازگزار کا لباس اور بدن پاک ہونا چاہئِے لیکن اگر اس کا لباس پاک نہ ہو اور بدن بھی کسی صورت میں پاک کرنا ممکن نہیں ہے، تو حسب ذیل دستور کے مطابق عمل کرنا چاہئیے۔
مسئلہ ۸۱۳: جس شخص کے پاس نجس لباس کے علاوہ کوئی لباس نہ ہو { اور وقت تنگ ہو} یا پاک لباس حاصل کرنا ممکن نہ ہو، تو اگر سردی یا کسی دوسرے عذر کی وجہ سے کپڑے نہ اتار سکتا ہو تو اسے اسی لباس میں نماز پڑھنی چاہئیے اور اس کی نماز صحیح ہے، لیکن اگر وہ کپڑے اتار سکتا ہے تو اسے برہنہ[3] افراد کے لیے بیان کیے دستور کے مطابق نماز پڑھنی چاہئیے[4]۔
سرانجام اگر انسان نماز کے وقت کو نہیں جانتا ہو تو اسے اپنے ظن پر عمل کرنا چاہئیے اور نماز پڑھنے میں اس قدر تاخیر کرے کہ اسے اطمینان حاصل ہو جائے کہ نماز کا وقت داخل ہوا ہے[5]۔
1.توضيحالمسائل مراجع، م 971 آيتالله نورى، توضيحالمسائل، م 971 و آيتالله وحيد، توضيحالمسائل، م 978 دفتر آيتالله خامنهاى.ماخوز پرسمان سافٹ ویر.
[2]توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)،ج1،434،مسأله 784.
[3]ملاحظہ ہو: مسئلہ ۷۹۷: جو شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے، اگر بدن کو ڈھانہنے کے لیے اس کے پاس درخت کے پتے اور گھاس بھی نہ ہو { اور ممکن نہ ہو کہ آخر وقت تک کوئی ایسی چیز مل جائے جس سے وہ اپنے بدن کو ڈھانپ سکے} اور اگر اسے نامحرم دیکھتے ہوں، تو اسے بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہئیے اور اپنی شرم گاہ کو اپنی رانوں سے چھپانا چاہئیے اور اگر کوئی اسے نہیں دیکھتا ہے تو اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہئیے اور شرم گاہ کے اگلے حصہ کو ہاتھ سے چھپائے اور رکوع و سجود کو اشاروں سے بجا لائے اور سجدہ کے لیے اپنے سر کو جھکائے۔
توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج1، ص: 445.
[4] توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج1، ص: 453.
[5]وسيلة النجاة (مع حواشي الگلپايگاني)، ج1،ص 127 ،مسأله 16.