مراجع تقلید نے نامحرم پر نگاہ کرنے کے حرام ہونے سے بوڑھی عورتوں اور غیر ممیز بچوں کو مثتثنیٰ قرار دیا ہے، وہ کہتے ہیں:
ایک بوڑھی عورت اور غیر ممیز بچے جو اچھے اور برے کو نہ سمجھتے ہوں، کے بدن پر قصد لذت کے بغیر نگاہ کرنا اور لمس کرنا جائز ہے[1]۔
عورت کے بڑھاپے کی تشخیص کرنے کے معیار کے بارے میں کیا کسی عمر کی حد ہے؟ اس سلسلہ میں معاشرہ کا عرف اور اس عورت کی حالت معیار ہے۔ ممکن ہے کسی معاشرہ میں کوئی بوڑھی عورت بظاہر بہت ہی آراستہ اور تروتازہ ہو اور اس پر نگاہ ڈالنا شہوت کو ابھارنے کا سبب بنے اور دوسری جگہ پر ایسا نہ ہو۔ غیر ممیز بچے کے بارے میں بھی اسی طرح ہے۔ لہٰذا ایسے مواقع کے بارے میں کوئی خاص اور معین معیار نہیں ہے، بلکہ اس کا معیار اولاً: لوگوں کا عرف ہے ثانیاً: مدمقابل کے مصداق اور نظر پر منحصر ہے۔
حضرت آیت اللہ مھدی ہادوی تہرانی{دامت برکاتہ } کا جواب:
جس بوڑھی عورت پر پردہ واجب نہیں ہے، وہ ایسی عورت یے، جو پیری اور ضعیفی کی وجہ سے عقلا کی نظر میں عام طور پر کسی کی توجہ کو اپنی طرف مرکوز کرنے کا سبب نہیں بنتی ہے اور کسی کے لیے شہوت کو ابھارنے کا باعث نہیں ہوتی ہے۔
اس قسم کی بوڑھی عورت پر قصد لذت کے بغیر نگاہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لیے ملاحظہ ہو:
1. عنوان: حکم نگاه کردن به زن نامحرم، سؤال نمبر 1071 (سایٹ: 1206).
2. عنوان: نگاه های حرامو آلوده به گناه، سؤال نمبر 5129 (سایٹ: ur5423).
3. عنوان: حجاب در اسلام، سؤال نمبر 3340 (سایٹ ur3604).
4. عنوان: فسلفه حجاب زنان، سؤال نمبر 825 (سایت: 884).
5. عنوان: تأثیر عرف در حجاب، سؤال نمبر 3439 (سایٹ: 4132).