اسلام ایک عالمی دین هے اور تمام مسلمانوں کو ایک محاذ اور صف میں قرار دینا چاهتا هے – اس قسم کی ایک جماعت کو تشکیل دینا ،سب کے لئے ایک قابل قبول واحد زبان کے بغیر ممکن نهیں هے اور عربی زبان کو ایک بین الاقوامی زبان کے طور پر پھچنوایا جاسکتا هے، کیونکه ماهرین زبان اعتراف کرتے هیں که عربی زبان دنیا کی جامع ترین اور انتھائی ترقی یافته ترین زبانوں میں سے هے-
تمام مسلمانوں کا عربی زبان میں نماز پڑھنا مسلمانوں کی وحدت کا راز اور ان کی یکجهتی کی علا مت هے اور اس بنیاد نے اسلام کے دوسرے قواعد ،جیسے ایک قبله کی طرف نماز پڑھنا وغیره ، کو نمایاں کیا هے- اس کے علاوه نماز کو ایک خاص اور معین زبان میں پڑھنا ،اس سے نا اهل انسانوں کے مختلف زبانوں میں ترجمه کے دوران اس میں مداخلت ،انحرافات اور توهمات اور بے بنیاد مطالب کی ملاوٹ سے بچا سکتا هے،اور اس طرح اس اسلامی عبادت کی روح محفوظ رهتی هےـ
البته بعض عبادتیں ،جیسے دعا پڑھنا وغیره کے لئے عربی میں هونا ضروری نهیں هے – البتھ ماثوره دعائیں (جو دعائیں ائمه اطهار علیهم السلام کی طرف سے عربی زبان میں هم تک پهنچی هیں)ایک طرف سے عمیق معارف پر مشتمل هیں اور ممکن هے که یه معارف ترجمه میں منتقل نه هو سکیں اور دوسری طرف چونکھ عربی زبان میں ایک خاص لطافت، شیرینی اور زیبائی هے ،اس لئے سفارش کی جاتی هے که ان دعاٶں کے عالی معانی کے پیش نظر انهیں عربی زبان میں هی پڑھا جائے-
اس سوال کا دقیق،تفصیلی اور واضح جواب دینے کے لئے چند مقدمات کا بیان کر نا ضروری هے:
پهلامقدمه:اهل زبان اور ماهرین کے مطابق عربی زبان دنیا کی ایک ترقی یافته اور جامع ترین زبانوں میں سے ایک زبان هے ـ اور اس میں یه قابلیت موجود هے که حد ررجھ عمیق ودقیق معانی کو واضح ترین الفاظ اور قوی ترین ادبیات میں بیان کر ے- (١)
اس لئے اس سے معلوم هو تا هے که خداوند متعال نے انسان سے گفتگو کر نے ، هستی کے حقائق بیان کر نے اور انسانوں کی هدایت کر نے کیوں عر بی زبان کو ذریعھ بنایا هے – البته قرآن مجید کے عربی زبان میں نازل هو نے کے دوسرے دلائل بھی هیں ، ذیل میں هم ان میں سے بعض کی طرف اشاره کرتے هیں:
١)اسلام نے جزیره العرب میں ظهور کیا ـ اس لئے ا سے پهلے درجه پر چاهئے تھاکه اس علاقه کے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرے اور اپنی تعلیمات کی روشنی میں انهی ان پڑھ اور هٹ دهرم لوگوں میں ایسی تبدیلی لائے جو دوسرے علاقوں میں اس دین کے نفوذ پیدا کر نے کے لئے اصلی اور مرکزی کردار ادا کرسکیں - لهذا قرآن مجید کا عربی زبان میں نازل هو نا ایک فطری ضرورت تھی ـ (٢)اگر قرآن مجید عربی زبان کے علاوه کسی اور زبان میں نازل هو تا تو یه سوال پیدا هوتاکه اس پیغام کے ابتدائی مخاطبین عرب ھیں اس کے باوجود عربی زبان میں قرآن کیوں نازل نهیں هوا؟!
٢)قرآن مجید نے بعض مواقع پر اپنی حقانیت کو ثابت کر نے کے لئے ،انتباه سے کام لیا هے اورانتباه کا تقاضایه هے که یه پیغام ایک ایسی زبان میں هو که اس کے ابتدائی مخاطبین اسے سمجھـ سکیںاور پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے دعوی کو ثابت کر نے کے لئے اپنی ناتوانی کا امتحان کر سکیں- (٤)
٣)مخالفین کے بهانه کا توڑ بھی من جمله دلائل میں سے هے جو قرآن مجید کے عربی زبان میں نازل هو نے کا سبب بنا هے ،کیونکه اگر ایسا نه هو تا تو بعض لوگ قرآن مجید کے ناقابل فهم هو نے کا بهانه بناکر اس کو قبول کر نے سے انکار کردیتے - (٥)اور بعض لوگ اس شبهه کو پیداکرتے که پیغمبر(ص)نے اس قرآن کو اپنے جیسے کسی دوسرے غیر عرب سے حاصل کیا هے- (٦)
دوسرا مقدمه:اسلام ایک عالمی دین هے(٧)اور اس دین کے پروگرام کے ذریعھ امت واحده کو تشکیل دینا هے،جس طح پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے اسلامی حکو مت کی تشکیل کی ابتداء میں مدینه منوره میں مسلمانوں کے در میان اخوت وبرادری کا بندھن قائم کیا اورانهیں اتحاد و یکجهتی کی دعوت دی – یه بنیاد ،اسلام کی بهت سی عبادتوں میں موجود اور بھت نمایاں ھے۔ هر عبادت دو حصوں پر مشتمل هےـ اس کا ایک حصه اس کی ظاهری شکل سے متعلق هے اور یه حصه ایک کام کو انجام دینے کا تقاضا کرتا هے ـ اور دوسرا حصه اس کی روح اور باطن سے مر بوط هے جو اس کی نیت اور حرکت سے تعلق رکھتا هے-
ممکن هےافراد بظاهر ایک واحد عبادتی کام انجام دیں ،مثلا ایک هی صف میں نماز جماعت بجالائیں ،لیکن ان کے در میان کافی فرق پایا جاتا هو ،ایک خدا کے لئے صف میں کھڑا هو جائے اور دوسرابعض دنیوی مقاصد کو پانے کی نیت سےـ بهر حال اگر ایک عبادت میں روح پائی جاتی هو ،تو وه عبادت انسان کے لئے خودسازی کا سبب بنتی هے(٨)اور ایسی هی عبادت کی روشنی میں انسان تربیت پاتے هیں اور اپنی منزل مقصود تک پهنچتے هیں-
لیکن اسلام نے ایک خوبصورت انداز میں ،عبادتوں کی ظاهری شکل کا ایک ایسا خاکه کھینچ دیا هے که اس کی روشنی میں انسان تر بیت حاصل کر سکتے هیں – اسلام نے کیوں حکم دیا هے که تمام مسلمانوں کو ایک هی طرف نماز پڑھنی چاهئے ؟کیا یه ممکن نهیں تھا که عبادت کی روح یعنی خدا سے رابطه کسی دوسری طرف عمل میں آتا ،کیا خدا صرف اسی جگه پر هے ؟اور یا یه که کیوں تمام مسلمان ایک خاص مهینه میں مکه مکر مه میں جمع هوتے هیں اور کچھـ خاص اعمال کو ایک خاص دن میں بجا لاتے هیں کیا اس مخصوص اور معیں زمان و مکا ن کے علاوه حج کی روح عبادت کو نهیں پا یا جاسکتا هے اور خدا سے رابطه برقرار نهیں کیا جاسکتا هے؟!
بیشک اسلام چاهتا هےکه مسلمان ان عبادتوں کی روشنی میں وحدا نیت کا بھی مشاهده کریں اور اجتماعی وحدت پر بھی فائز هو جائیں ،پهلا مرحله عبادت کی روح سے حاصل هو تا هے اوردوسرا مر حله ظاهر عبادت سے-
نماز اور دوسری عبادتوں کا عربی زبان میں پڑھنا بھی اسلام کے آفاقی هو نے کی ایک علامت هے ،کیو نکه جو جماعت ایک محاذ اور صف میں کھڑی هوتی هے،اس کے لئے ایک واحد زبان کا هونا ضروری هے تاکه اس کے ذریعه آپس میں افهام و تفهیم ھوسکے ـ یعنی اپنی مادری اور علاقائی زبان کے علاوه ایک عمومی اور بین الاقوامی زبان بھی هونی چاهئے،کیونکه بیشک اس قسم کی جمعیت کا اتحاد،زبان واحد کے بغیر مکمل نهیں هے- (٩)
عصر حاضر کے بعض مفکرین کا اعتقاد هے که:جب تک دنیا ایک ملک کی صورت اختیار نه کرے ،دنیا کے لوگ فلاح نهیں پاسکتے هیں ،اور اس سلسله میں کچھـ منصوبے بھی مرتب کئے جا چکے هیں اور ان منصوبوں میں سے دنیا میں ایک بین الاقوامی زبان رائج کر نابھی هے ـ
کیا پیغمبر اسلام (ص)کے زمانه میں،اسلام کے ابتدائی مخاطبین کےلئے،اس زمانه کی عالمی ثقافت،اور اتحاد و یکجهتی تک پهنچنے اور پوری تاریخ میں انسانوں کی هدایت کر نے کی ضرورت کے پیش نظر اس کے علاوه کوئی اور چاره تھا که ایک مکمل ترین زبان کو قرآن مجید اور عبادتوں کی زبان کے طور پر منتخب کر تے تاکه عمیق معانی اور لطیف حقائق کو بھی بیان ھو سکیں اور اس کی روشنی میں انسان یکجهتی اور اسلامی حسن تفاهم پر بھی فائز هو جائیں ؟اب ذرا غور کیجئے که اگر مثال کے طور پر ایام حج میں مسجدالحرام میں نماز جماعت کے دوران هر ایک شخص نماذ کے اذکار کو اپنی علاقائی زبان میں پڑھنے کا مکلف هو تا ،تو کیا یه افراتفری پھیلنے کا سبب نه بن جاتا؟
البته اگر چه نماز کی زبان کا ایک هو نا نماز کی شکل و صورت سے مر بوط هے ،لیکن یه باطن اور روح عبادت کو محفوظ رکھنے کا بھی سبب هے – یعنی اگر هر ایک شخص اپنی زبان میں نماز پڑھے،تونا اهل افراد کے ترجمه کی وجه سے اس میں تحریف اور خرافات اور بے بنیاد مطالب کی ملاوٹ کا احتمال پیدا هو نا ناممکن نهیں اور قرآن مجید کو ایک معین اور خاص زبان میں پڑھنا ،روح نماز کو ایسے خطرات سے دو چار هو نے سے بچاتا هے-
آخر میں بحث کو سمیٹنے کے لئے ضروری هے که مندرجه ذیل دو نکتوں کی طرف اشاره کردیا جائے:
١)هر حکم وعبادت میں الفاظ واذ کار کا عربی هو نا شرط لازم نهیں هے – مثال کے طور پر بعض علما کے مطابق،عقد ونکاح کے صیغه کا عربی هو نا ضروری نهیں هے(١٠)اور بعض علما جیسے امام خمینی (رح)اس سلسله میں فر ماتے هیں :اگر مکلف خود عربی میں صیغه نه پڑھ سکتا هو ،حتی وکیل کو مقرر کر نا ممکن هو نے کی صورت میں عقد کا غیر عربی میں پڑھنے کا جائز هو نا قوت سے خالی نهیں هے ـ(١١)
دعائیں بھی ضروری نهیں که حتما عربی میں پڑھی جائیں ،یهاں تک که نماز میں بھی دعا کو کسی اور زبان میں پڑھنا جائز هے - اگر چه بهتر هے که ائمه اطهار علیهم السلام سے منقول هوئی دعائیں ان کے عالی معانی و مفاهیم کے پیش نظر عربی میں پڑھی جائیں – مندرجه ذیل مطلب اس امر کی دلیل کو همارے لئے واضح کرتا هے:
خداوند متعال نے قرآن نازل کے ذریعه بشر سے گفتگو کی هے اور انسان کو خدا کے کلام کا جواب دینے کے لئے اسے سمجھنا ضروری هے- ائمه اطهار علیهم السلام ،چونکه قرآن مجید کومکمل طورپر سمجھـ سکتے تھے اور وه خود قرآن کے حقائق هیں ،اس لئے انهوں نے دعاٶں کی صورت میں خداوند متعال کا بهترین جواب دیا هے ـ دوسری عبارت میں ،خدا کا کلام،قرآن نازل (اتر نے والا) هے اور ائمه اطهار علیهم السلام کی دعائیں قرآن صاعد(چڑھنے والی ھیں )هےـ قرآن مجید،انسان کے ساتھـ خدا کی گفتگو هے اور دعا خدا کے ساتھـ انسان کی گفتگو هے ـ اس لئے دعائیں قرآن مجید کے مانند عمیق حقائق اور معارف پر مشتمل هیں ،که عربی زبان ،ان کو بیان کر نے کے لئے بهترین زبان هےـ
٢)مذکوره بیان نماز...میں اذکار کی نسبت مسلمانوں کی عدم توجهی کے معنی میں نهیں هے بلکه هر مسلمان پر ضروری هے که نماز اور دعا کے معانی سے واقف هو،تا که سمجھـ لے که اپنے پروردگار سے کیا کهه رھا هے ،اور اسی صورت میں اس کے اعمال خشک وبے روح نهیں هوں گے بلکه انسان کو ابدیت کی طرف پرواز کرا ئیں گے-
مربوط اشارے:
١ـ سوال نمبر ٧٠٦،اشاره :اذان اور عربی زبان-
٢ـ سوال نمبر ٤٣٣،اشاره :نماز و عربی زبان ـ
حاشیے:
١ـ المیزان،ج٤،ص١٦٠،تفسیرنمونه،ج٩،ص٣٠٠وج١٣،ص٣١١وج٢١،ص٨،"مذهبی سوالات کا جواب"آیت الله مکارم شیرازی وآیت الله سبحانی،ص٢٩٣
٢ـابراھیم /٤"اور هم نے جس رسول کو بھی بھیجا اس کی قوم کی زبان کے ساتھـ بھیجا تاکه وه لوگوں پر باتوں کو واضح کر سکےملاحظه هو"تفسیر نمونه،ج١٠،ص٢٣٧و٢٣٨وج٩،ص٣٠١.
٣ـتحدی(انتباه)مقابله اور مبارزه کی دعوت هے که اگر خیال کرتے هو که قرآن خدا کا ایک معجزه نهیں هےتو اس کے مانند ایک سوره یا ایک آیت لےآٶـ"
٤ـآیات،یوسف/٣،زخرف/٣،شعراء/١٩٥،طه/٢٧ـ٢٨،زمر/٢٨،شوری/٧،احقاق/١٢،دخان/٥٨،قمر/١٧و٣١و٤٠،فصلت/٣ممملاحظه هو:المیزان،ج١٧،ص٣٥٩ـآیت الله مصباح یزدی،قرآن شناسی ،ج١،ص١٠١ـ٩٤.
٥ـ فصلت/٤٤،شعراء/١٩٨ـامام صادق علیه السلام ایک روایت میں فر ماتے هیں :اگر یه قرآن عربی کے علاوه کسی دوسری زبان میں نازل هو تا تو عرب اس کو تسلیم نه کرتے (تفسیر عیاشی به نقل از تفسیر المیزان،جلد ١٥،ص٣٣٢)تفسیر نمونه ج٢٠،ص٣٠٣وقرآن شناسی ،ج١،ص١٠١ـ٩٤
٦ـنحل/١٠٣
٧ـاعراف/١٥٨،انعام /١٩،انبیاء/١٠٧،احزاب/٤٠،سجده/٤٢،ملاحظه هو:المیزان ،ج٤،ص١٥٩ـ١٦١
٨ـ انسان نماز کے ذریعه خدا سے رابطه پیدا کر تا هے اور یه وهی نماز کی روح اور اس کا باطن هے"آقم الصلوه لذکری"(طه/١٣) "میرے ذکر اور میری یاد کے لئے نماز بجالانا"ان الصلوه تنهی عن ا لفحشاء والمنکر "(عنکبوت/٤٥)"نماز انسان کو برائیوں سے دور رکھتی هے "الا بذکرالله تطمئن القلوب"(رعد/٢٨)"ذکر خدا سے (جو نماز سے حاصل هو تی هے)انسان اضطراب سے رهائی پاتا هےـ"
٩ـ ملاحظه هو:"مذهبی سوالات"آیت الله مکارم شیرازی وجعفر سبحانی ،ص٢٩٣.
١٠- معلقات آیت الله گرامی ،ج٤،ص٦٤٥.
١١ـ عروه الوثقی،ج٢،حاشیه ص٦٤٥.