سائٹ کے کوڈ
fa9094
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
52159
سوال کا خلاصہ
کن مواقع پر تیمم کیا جاسکتا ہے؟
سوال
اگر ہم شرم کے مارے غسل جنابت نہ کرسکیں، کیا نماز صبح پڑھنے کے لئے غسل کے بدلے میں تیمم کرنا کافی ہے؟
ایک مختصر
انسان، صرف غسل جنابت سے، جنابت کو اپنے سے دور کرسکتا ہے۔ لیکن بعض مواقع پر غسل کے بجائے تیمم کرسکتا ہے۔[1] من جملہ:
١۔ جہاں پر پانی اختیار میں نہ ھو۔
۲۔ غسل انجام دینے کے لئے کافی وقت نہ ھو اور غسل کرنا نماز کے قضا ھونے کا سبب بنے۔
۳۔ انسان کے بدن کے لئے پانی مضر ھو یا اس بات کا ڈر ھو کہ پانی استعمال کرنے سے بیمار ھو جائے یا اس کی بیماری طولانی ھو جائے۔
۴۔ اگر پانی فراہم کرنا یا پانی کو استعمال کرنا اس قدر مشکل ھو کہ لوگ اسے برداشت نہ کرسکیں۔
۵۔ اگر پانی کو وضو یا غسل کے لئے استعمال کرے تو وہ خود یا اس کے رشتہ دار پیاس کی وجہ سے مرجائیں یا بیمار ھوجائیں۔
٦۔ اگر کسی کا بدن یا لباس نجس ھو اور اگر وہ وضو یا غسل کرے تو بدن یا لباس کو پاک کرنے کے لئے پانی باقی نہ بچے۔
۷۔ مباح پانی فراہم نہ ھو۔
مذکورہ مواقع پر انسان غسل کے بجائے تیمم کرسکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص شرم کے مارے غسل نہ کرسکتا ھو، تو وہ اول وقت میں تیمم کرکے نماز نہیں پڑھ سکتا ہے، بلکہ اسے اپنے بدن کی نجس جگہوں کو پانی سے پاک کرنا چاہئیے اور اس کے بعد آخر وقت تک صبر کرے یہاں تک کہ صرف تیمم کرکے نماز پڑھنے کا وقت باقی بچے﴿ صرف نماز کے واجبات پر اکتفا کرنے اور اختصار کرنے کی صورت میں﴾ تو اس وقت تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔ البتہ چونکہ اس نے اپنی نمازکو عمدا تاخیر میں ڈالا ہے اور غسل کرنے کی فرصت کو اپنے لئے سلب کیا ہے، اس لئے فعل حرام کا مرتکب ھوا ہے اور معصیت سے دو چار ھوا ہے، لیکن اس کی نماز صحیح ہے۔[2]
١۔ جہاں پر پانی اختیار میں نہ ھو۔
۲۔ غسل انجام دینے کے لئے کافی وقت نہ ھو اور غسل کرنا نماز کے قضا ھونے کا سبب بنے۔
۳۔ انسان کے بدن کے لئے پانی مضر ھو یا اس بات کا ڈر ھو کہ پانی استعمال کرنے سے بیمار ھو جائے یا اس کی بیماری طولانی ھو جائے۔
۴۔ اگر پانی فراہم کرنا یا پانی کو استعمال کرنا اس قدر مشکل ھو کہ لوگ اسے برداشت نہ کرسکیں۔
۵۔ اگر پانی کو وضو یا غسل کے لئے استعمال کرے تو وہ خود یا اس کے رشتہ دار پیاس کی وجہ سے مرجائیں یا بیمار ھوجائیں۔
٦۔ اگر کسی کا بدن یا لباس نجس ھو اور اگر وہ وضو یا غسل کرے تو بدن یا لباس کو پاک کرنے کے لئے پانی باقی نہ بچے۔
۷۔ مباح پانی فراہم نہ ھو۔
مذکورہ مواقع پر انسان غسل کے بجائے تیمم کرسکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص شرم کے مارے غسل نہ کرسکتا ھو، تو وہ اول وقت میں تیمم کرکے نماز نہیں پڑھ سکتا ہے، بلکہ اسے اپنے بدن کی نجس جگہوں کو پانی سے پاک کرنا چاہئیے اور اس کے بعد آخر وقت تک صبر کرے یہاں تک کہ صرف تیمم کرکے نماز پڑھنے کا وقت باقی بچے﴿ صرف نماز کے واجبات پر اکتفا کرنے اور اختصار کرنے کی صورت میں﴾ تو اس وقت تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔ البتہ چونکہ اس نے اپنی نمازکو عمدا تاخیر میں ڈالا ہے اور غسل کرنے کی فرصت کو اپنے لئے سلب کیا ہے، اس لئے فعل حرام کا مرتکب ھوا ہے اور معصیت سے دو چار ھوا ہے، لیکن اس کی نماز صحیح ہے۔[2]
[1] ۔ وضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج1، ص 365.
[2] ۔ توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج1، ص 377 مسأله 679 :" اگر اس نے عمدا اس قدر تاخیر کی ھو کہ وضو یا غسل کرنے کا وقت باقی بچا ھو تو اس نے معصیت کی ہے، لیکن تیمم کرکے نماز پڑھنا صحیح ہے۔ اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ اس نماز کی قضا بجا لائے۔