سائٹ کے کوڈ
ur21450
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
33652
گروپ
تاريخ بزرگان
سوال کا خلاصہ
حضرت موسی ﴿ع﴾ کا نام کس نے منتخب کیا ہے؟
سوال
حضرت موسی ﴿ع﴾ کا نام کس نے منتخب کیا ہے؟
ایک مختصر
اس موضوع کے بارے میں تاریخ میں مختلف روایتیں نقل کی گئی ہیں، من جملہ مندرجہ ذیل روایتیں:
١۔ قبطیوں اور فرعونیوں کے توسط سے نام گزاری:
مقاتل بن سلیمان سے روایت نقل کی گئی ہے کہ: جب حضرت موسی ﴿ع﴾ اپنی ماں کے شکم میں تھے، خداوند متعال نے تین سو ساٹھ برکتیں انھیں عطا کیں، پس فرعون نے انھیں پانی اور درخت سے نکالا جبکہ وہ لکڑی کے ایک صندوق میں تھے۔ اسی لئے انھیں موسی کہا گیا، کونکہ قبطی زبان میں لفظ “مو” پانی کو کہتے ہیں[1] اور “سی” درخت کو کہتے ہیں، چونکہ انھیں پانی اور درخت سے پیدا کیا گیا ،اسی لئے انھیں موسی کے نام سے پکارا گیا۔[2] اس روایت سے معلوم ھوتا ہے کہ قبطیوں اور فرعونیوں نے ان کا نام موسی رکھا ہے ۔ یہودیوں کی کتاب مقدس نے بھی اسی قول کو بیان کیا ہے:“ فرعون کی بیٹی نے ایک بچے کو بیٹے کے طور پر قبول کیا اور اس کا نام موسی ﴿ یعنی پانی سے حاصل کیا ھوا رکھا۔﴾[3]
۲۔ خداوند متعال کے توسط سے نام گزاری:
ایک روایت میں یوں نقل کیا گیا ہے:“ جب بھی بنی اسرائیلوں کے ہاں کوئی بچہ جنم لیتا تھا! اسے عمران نام رکھتے تھے اور جب خدا اس عمران کو بیٹا عطا کرتا تھا اس کا نام موسی رکھتے تھے اور اس عمل سے ان کا مراد موسی موعود کا انقلاب تھا، لیکن حضرت موسی ﴿ع﴾ نے ظہور نہیں کیا، یہاں تک کہ ستر جھوٹے افراد نے خروج کیا اور موسی ہونے کا ادعا کیا ، روایت نقل کی گئی ہے کہ ان میں سے بنی اسرائیل کے پچاس افراد نے جھوٹا دعوی کیا کہ وہ موسی موعود ہیں۔[4] اس روایت سے معلوم ھوتا ہے کہ بہ نام خود خداوند متعال نے حضرت موسی ﴿ع﴾ کے لئے منتخب کیا ہے۔
شائد اس سلسلہ میں کچھ اور روایتیں بھی موجود ھوں، لیکن ہمیں موجودہ منابع میں اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ملا۔
١۔ قبطیوں اور فرعونیوں کے توسط سے نام گزاری:
مقاتل بن سلیمان سے روایت نقل کی گئی ہے کہ: جب حضرت موسی ﴿ع﴾ اپنی ماں کے شکم میں تھے، خداوند متعال نے تین سو ساٹھ برکتیں انھیں عطا کیں، پس فرعون نے انھیں پانی اور درخت سے نکالا جبکہ وہ لکڑی کے ایک صندوق میں تھے۔ اسی لئے انھیں موسی کہا گیا، کونکہ قبطی زبان میں لفظ “مو” پانی کو کہتے ہیں[1] اور “سی” درخت کو کہتے ہیں، چونکہ انھیں پانی اور درخت سے پیدا کیا گیا ،اسی لئے انھیں موسی کے نام سے پکارا گیا۔[2] اس روایت سے معلوم ھوتا ہے کہ قبطیوں اور فرعونیوں نے ان کا نام موسی رکھا ہے ۔ یہودیوں کی کتاب مقدس نے بھی اسی قول کو بیان کیا ہے:“ فرعون کی بیٹی نے ایک بچے کو بیٹے کے طور پر قبول کیا اور اس کا نام موسی ﴿ یعنی پانی سے حاصل کیا ھوا رکھا۔﴾[3]
۲۔ خداوند متعال کے توسط سے نام گزاری:
ایک روایت میں یوں نقل کیا گیا ہے:“ جب بھی بنی اسرائیلوں کے ہاں کوئی بچہ جنم لیتا تھا! اسے عمران نام رکھتے تھے اور جب خدا اس عمران کو بیٹا عطا کرتا تھا اس کا نام موسی رکھتے تھے اور اس عمل سے ان کا مراد موسی موعود کا انقلاب تھا، لیکن حضرت موسی ﴿ع﴾ نے ظہور نہیں کیا، یہاں تک کہ ستر جھوٹے افراد نے خروج کیا اور موسی ہونے کا ادعا کیا ، روایت نقل کی گئی ہے کہ ان میں سے بنی اسرائیل کے پچاس افراد نے جھوٹا دعوی کیا کہ وہ موسی موعود ہیں۔[4] اس روایت سے معلوم ھوتا ہے کہ بہ نام خود خداوند متعال نے حضرت موسی ﴿ع﴾ کے لئے منتخب کیا ہے۔
شائد اس سلسلہ میں کچھ اور روایتیں بھی موجود ھوں، لیکن ہمیں موجودہ منابع میں اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ملا۔