اگرچھ بھت ساری دعائیں معصوم اماموں علیھم السلام سے نقل ھوئی ھیں، جو مورد اجابت ( قبول ) واقع ھوتی ھیں۔ جن کے متن کو یھاں پر ذکر کرنا ممکن نھیں ھے، اس لئے صرف بعض دعاٶں کی طرف اشاره کر نے پر اکتفا کرتے هیں:
۱۔ دعائے توسل۔ ۲۔ دعائے فرج ۔ ۳ دعائے اسم اعظم ، ۴۔ دعائے مقاتل بن سلیمان جو حضرت امام سجاد علیھ السلام سے منقول ھے۔
۴۔ وه دعا جو سریع الاجابۃ کے عنوان سے حضرت موسی بن جعفر علیھ السلام سے منقول ھے . اللھم انی اطعتک فی احب الاشیاء الیک و ھو التوحید۔۔۔۔"
۶۔ امام صادق علیھ السلام سے منقول ایک دعا هے کھ جو دس مرتبھ یا اللھ کھے ، اسے کھاجائے گا کھ لبیک ، تمھاری حاجت کیا ھے؟
۷۔ حضرت امام جعفر صادق علیھ السلام سے منقول دعا هے کھ جو ایک سانس میں یا رب یا اللھ کھے ، اسے کھا جاتا ھے لبیک آپ کی حاجت کیا ھے؟
یھ دعائیں مفاتیح الجنان میں سریع الاجابۃ کے تحت آئیں ھیں۔
دعا، خداوند متعال کے ساتھه بندے کی نیازمندی کا رابطھ ھے اور یھ دنیاوی اور اخروی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ھے۔
دعا کا قبول ھونا ، دوسری چیزوں کے مانند ، آداب شرائط اور قوانین کے مطابق ھے اور ان ھی آداب اور شرائط کے ساتھه ھی دعا اجابت کے مرحلے تک پھنچتی ھے اور اگر وه شرائط موجود نھ ھوں یا اس کے استجابت میں کسی طرح کی رکاوٹ ھو کھ جس کے بارے میں ھمیں علم نھیں ھے وه دعا اگرچھ سب سے جلدی قبول ( سریع الاجابۃ ) ھونے والی دعا بھی ھو ، لیکن ممکن ھے کھ وه مورد اجابت واقع نھ ھوجائے[1] ۔ بھر حال چونکھ دعا کے متن کو ذکر کرنا یھاں پر ممکن نھیں ھے اس لئے فقط بعض دعاؤں کا نام لیا جاتا ھے اور ان کی اھمیت کی جانب بھی اشاره کیا جاتا ھے :
۱۔ دعائے توسل
محمد بن بابویھ نے دعا توسل کو ائمھ اطھار علیھم السلام سے ذکر کیا ھے اور فرمایا ھے کھ اس دعا کو میں نے کسی بھی چیز کے بارے میں نھیں پڑھا مگر یھ کھ اس کی اجابت کو جلدی پایا، دعای توسل ان مشھو دعاؤں میں سے ھے کھ جو بدھ کی شب میں پڑھی جاتی ھے اس دعا میں چوده معصومین علیھم السلام سے توسل کرکے اور انھیں درگاه الھی میں وسیلھ قرار دے کر دعا کے ختم ھونے پر اپنی جاجتوں کو خدا سے مانگتے ھیں ۔ اس دعا کے پھلے اور آخری جملے یوں ھیں ، اللھم انی اسئلک و اتوجھ الیک بنبیک نبی الرحمۃ ۔۔۔ پروردگارا میں تم سے استدعا کرتا ھوں اور تمھاری طرف توجھ کرتا ھوں اپنے نبی ، نبی رحمت ۔۔۔ " یا وجیھا عند اللھ اشفع لنا عند اللھ " ۔۔۔۔ ای خدا کے پاس عزت رکھنے والے ، خدا کے پاس میری شفاعت کر۔[2]
دعائے فرج
کفعمی نے کتاب بلد الامین میں حضرت علی علیھ السلام سے نقل کیا ھے کھ اگر کوئی شخص ، مشکلات میں ھو ، ڈرا ھوا ھو ، غم و اندوه میں ھو ، اس دعا پڑھ لے تو خداوند متعال اس کے کاموں میں گشایش عطاکرتا ھے اس دعا کی ابتداء اور انتھاء یوں ھے: " یا عماد من لا عماد لھ ۔۔۔" اے اس کے حامی جس کا کوئی حامی نھیں ھے ، " وافعل بی ما انت اھلھ " میرے ساتھه وھی کر جس کا تو اھل ھے ۔ [3] اور دعاکے بعد اپنی حاجت طلب کرے۔
۳۔ دعائے اسم اعظم
سید علی خان شیرازی اپنی کتاب "کلم طیب" میںنقل فرماتے ھیں خداوند متعال کا اسم اعظم وه ھے کھ جس کی ابتداء " اللھ " اور اختتام " ھو" کے ساتھه ھوجائے ، جو بھی خداوند متعال کے اسم اعظم کو گیاره بار ورد کرے اس کا ھر اھم کام چاھے وه بڑا ھو یا چھوٹا آسان ھوجائے گا ، اور وه اسم اعظم پانچ سوره مبارکھ ، بقره ، آل عمران ، نساء ، طھ۔ تغابن ، کی پانچ آیتیں ھیں البتھ اس خصوصیت کے ساتھه کھ اس کے حروف میں نقطھ نھیں ھے اور ان کے اعراب میں کسی طرح کی تبدیلی رونما نھیں ھوتی۔
۱۔ " اللھ لا الھ الا ھو الحی القیوم ۔۔ " تا آخر آیۃ الکرسی۔
۲۔ " اللھ لا الھ الا ھو ۔۔۔ نزل علیک الکتاب۔۔۔"
۳۔ " اللھ لا الھ ان ھو لیجمعنکم۔۔۔"
۴۔ " اللھ لا الھ ان ھولھ الاسماء۔۔"
۵۔ " اللھ لا الھ الا ھو و علی اللھ ۔۔۔" [4]
۴۔ دعائے مقاتل بن سلیمان جو امام سجاد(ع) سے منقول ھے:
امام سجاد نے مقاتل بن سلیمان کو ایک دعا تعلیم کی کھ جسےمقاتل کھاجاتا ھے جو بھی اس دعا کو سو مرتبھ پڑھے اس کی دعائیں مستجاب ھوں گی ۔ اس دعا کی ابتداء اور انتھاء اس طح ھے۔
" الھی کیف ادعوک و انا ۔۔۔ " خدایا میں تم سے کس طرح دعاکروں جبکھ میں میں ھوں"
" تفرج عنی ۔۔۔۔" بغیر کسی مدت کے مجھے کشادگی اور وسعت عطا کر ۔۔ تمھیں اپنے فضل و رحمت کا واسطھ ھے ، اے سب سے مھربان میں مھربان۔ [5]
۵۔ دعائے سریع الاجابۃ ( تیز قبول ھونے والی دعا)
کفعمی نے بلد الامین میں امام موسی کاظم (ع)سے یه دعا نقل کی ھے اور فرمایا ھے کھ " دعا عظیم الشان اور تیز اجابت کو پھنچنے والی ھے جس کے ابتدائی اور آخری جملات اس طرح ھیں:
" اللھم انی اطعتک فی احب الاشیا الیک و ھو التوحید" خداوند "میں نے تمھاری اطاعت اس چیز میں زیاده کی جو کھ تمھیں پسند ھے اور وه " توحید " ھے۔
وارزقنی میں حیث احتسب و مں حیث لایحتسب ، انک ترزق من تشا بغیر حساب ۔ مجھے روزی عنایت کر جھاں سے میں سوچتا ھوں اور جھاں سے میں سوچ نھیں سکتا ھوں کیونکھ تو جس کو چاھتا ھے بے حساب روزی دیتا ھے ، دعا تمام ھونے کے بعد اپنی حاجتوں کو طلب کر۔ [6]
۶۔ امام صادق سے منقول دعا کھ جو دس مرتبھ یا اللھ کھے اس سے لبیک کھا جاتا ھے اور تمھار حاجت کیا ھے۔ [7]
۷۔ امام جعفر صادق سے منقول دعا کھ جو بھی کوئی یا اللھ ، یا رب کھے ایک هی سانس میں کهے اس کوکھا جاتاھے کھ لیبک تمھاری حاجت کیا ھے؟ [8]
ان سب دعاؤں کو مرحوم شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان کی پانچویں فصل میں لایا ھے - البتھ یھاں پراس بات کی یاد آوری ضروری ھے کھ خاص حاجتوں کیلئے خاص دعائیں وارد ھوئی ھیں جن کے بارے میں اطلاع حاصل کرنے کیلئے کتاب مفاتیح الجنان کی طرف رجوع کریں۔
[1] دعا کے آداب اور شرائط کے سلسلے میں مزید آگاھی کیلئے رجوع کریں عنوان :
الف )۔ دعا کے قبول ھونے کے ضروری شرائط ، سوال نمبر 2622 (2785)۔
ب) دعا میں مصلحت کو کس طرح سمجھا جاتا ھے ، سوال نمبر 3992 (4290)۔
[2] مفاتیح الجنان ، دعای توسل ، ص ۲۲۵۔
[3] ایضا ً دعای فرج ،
[4] ایضا ً آیات اسم اعظم ، ص ۲۲۴۔
[5] ایضا ، دعای مقاتل بن سلیمان ، ص ۲۳۶۔
[6] ایضا ، دعای سریع الاجابۃ ، ص ۲۳۷۔ اور ۷۵۴۔
[7]اصول کافی ، کتاب الدعا، باب : جو بھی دس مرتبھ یا اللھ کھے۔
[8] ایضا ، باب ، جو بھی دس مرتبھ یا اللھ کھے یھاں تک اس کا سانس رک جائے۔