چونکه مذکوره سوال انتهائی مجمل اور مختصر هے ، اس لئے ضروری هے که حضرت حجت عجل الله تعالی فر جه الشریف کی زندگی، آپ(ع) کی غیبت اور ظهور کی علامتوں کے بارے میں ایک مختصر اشاره کریں-
آپ (ع) کا نام " م ح م د" هے اور آپ(ع) کے بهت سے القاب ، جیسے: قائم، منتظر ، صاحب العصر اور ...هیں,آپ (ع) کے والد بزرگوار حضرت امام حسن عسکری علیه السلام اور والده نرجس خاتون هیں- آپ(ع) سنه ٢٥٥ هجری قمری میں شهر سامرا میں پیدا هوئے-
امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف کی زندگی چار ادوار پر مشتمل هے- پهلادور پیدائش سے غیبت صغری تک هے- یه زمانه پانچ سال سے کچھه زیاده تھا - اس دور کا اهم واقعه آخری امام کا تعارف اور فلسفه غیبت کو بیان کر نا تھا-
دوسرادور سنه ٢٦٠هجری قمری سے سنه ٣٢٩هجری قمری تک کا زمانه هے اور اسے عصر غیبت صغرٰی کهتے هیں - اس زمانه میں امام (ع) کا لوگوں سے رابطه رھا مگر محدود رها، شیعوں کے ساتھـ امام کے رابطه کا وسیله ، حضرت (ع)کے خاص نائب اور سفیر تھے ، ان کی تعداد چار افراد پر مشتمل تھی - اس مختصر دور میں لوگوں کو صبر ، اتحاد و تقوی کی دعوت دی گئی اور امام (ع) کی غیبت کبری کے لئے لوگوں کو آماده کیاگیا –
تیسرا دور، امام (ع) کے آخری نائب علی بن محمد سمری کی وفات کے بعد شروع هوا هے اور حضرت(ع) کے ظهور تک جاری رهے گا - اس زمانه میں ، امام کے ساتھـ لوگوں کا براه راست اور بلاواسطه رابطه منقطع هے، لیکن لوگ همیشه ان کی عنایتوں کے سائے میں هیں - یه زمانه امام (ع) کی طرف سے عام نائبوں یا شیعه فقها کے منصوب و مقرر ھونے کا دور هے-
چوتھا دور، جسے زمین کا عھد زریں کهتے هیں ، غیبت کبری کا زمانه ختم هو نے کے بعد جمعه کی ایک صبح کو مکه مکر مه میں حضرت(ع) کے ظهور کر نے سے شروع هو گا -آپ(ع) کے ظهور سے بے چارے اور پامال لوگ آرام کی سانس لیں گے - وه دور (زمانه) شائسته لوگوں کا زمانه هو گا نه که استعماری اور سامراجی طاقتوں کا - یه وه دور هو گا ، جس میں برتری کا معیار تقوی اور عمل صالح هو گا ، نه که مال و دولت اور مقام و منزلت یا کوئی اور چیز- یه دور امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف کے تقریبا بیس سال حکو مت کر نے کے بعد آپ کے شهادت پر فائز هو نے تک جاری رهے گا اور یه دور پاکیوں اور مهربانیوں کی رجعت کا موسس هو گا-
قرآن مجید میں امام زمانه عجل الله تعالی فر جه الشریف سے متعلق آیات کم نهیں هیں مثلا وه آیت جس میں خداوند متعال نے عالمی حکو مت اور اسلام کے تمام ادیان پر کامیاب هو نے کا وعده کیا هے - اس سلسله میں روایتیں بھی به کثرت اور بھ افراط هیں ، جیسے شهید باقر الصدر (رح)فر ماتے هیں : " حضرت مهدی عجل الله تعالی فرجه الشریف کے بارے میں شیعه اور سنی کتا بوں میں نقل هوئی روایتوں کی تعداد چھـ هزار سے زیاده هے - من جمله یه روایت که آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا: " مهدی میرے فر زندوں میں سے هیں ان کے لئے ایک غیبت هے ...اس کے بعد وه آئیں گے اور زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھر دیں گے ، جس طرح وه ظلم و جور سے پر هوچکی تھی-"
ان کے ظهور کے سلسله میں روایتوں میں غیر یقینی علامتیں بهت زیاده نقل هوئی هیں ، من جمله مندرجه ذیل علا متیں:
١- ایک هاشمی شخص کا خروج
٢- خراسان میں کالے پرچم کا لهرانا-
٣- عالمی جنگ اور...
لیکن بعض ایسی نشانیاں اور علامتیں ییں ، جنهیں ظهور کی یقینی علامتیں کها جاتا هے ، من جمله حسب ذیل :
١- سفیانی کی رجعت پسندانه تحریک
٢- روح افزا آسمانی آواز
٣- نفس زکیه کا قتل و ...
چونکه مذکوره سوال انتهائی مختصر اور مجمل هے اور اس سے معلوم نهیں هوتا هے که امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف کی زندگی کا کونسا پهلو مورد سوال قرار پایا هے ، اس لئے ضروری هے که هم بارهویں امام (ع) کی زندگی پر ایک مختصر اور سرسری نظر ڈالیں، پھر قرآن مجید اور روایتوں میں حضرت (ع) کے بارے میں ذکر کی گئی بعض پیشنگو ئیاں بیان کر کے آخر پر حضرت(ع) کے ظهور کی علامتوں کی طرف اشاره کریں -
امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف ، رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کے هم نام یعنی "م ح م د" [1] هیں - لیکن امام معصوم کے ارشاد کے مطابق ان کا نام زبان پر لانے کی ممانعت کی گئی هے- ان کے بهت سے القاب هیں ، جیسے ، مهدی، منتظر،[2] صاحب العصر و...امام زمان (ع) سنه ٢٥٥ هجری[3] قمری میں عراق کے شهر سامرا میں پیدا هوئے – ان کے والد بزرگوار گیارهویں امام حضرت امام حسن عسکری علیه السلام اور ان کی والده گرامی نرجس[4] خاتون هیں-
حضرت بقیۃ الله کی پیدائش کی روئداد صرف شیعه منابع اور کتابوں تک هی محدود نهیں هے ، بلکه اهل سنت[5] کی معتبر کتابوں میں اور حتی که غیر اسلامی فرق ومذاهب میں بھی ایک بنیادی اصول کے عنوان سے بیان هوئی هے - اگرچه بعض قومی اور مذهبی تعصبات غیر اسلامی فرقوں میں منجی آخر الزمان کے مصداق کو معین کر نے میں اختلافات پیدا هونے کا سبب بنے هیں -
لیکن بحث کے پهلے مرحله کو بیان کر نے کے سلسله میں قابل ذکر بات یه هے که بارهویں امام (ع) کی زندگی چار اهم ادوار میں تقسیم هوتی هے:
١- غیبت صغرٰی سے پهلے کا دور
٢- غیبت صغرٰی کادور
٣- غیبت کبرٰی کا دور
٤- فرج و ظهور کادور
پهلادور: سنه ٢٥٥هجری قمری میں امام (ع) کی پیدائش سے سنه ٢٦٠ هجری قمری تک، یعنی امام (ع) کے والد بزرگوار کی شهادت تک ، مجموعا پانچ سال سے تھوڑا زیاده تھا-
یه زمانه بارهویں امام (ع) کے لئے ان کے والد (ع) کے یعنی گیارهویں امام کے حضور رشد وتربیت حاصل کر نے کا دور تها اس کے علاوه آپ(ع) لوگوں میں متعارف هوئے ، تاکه گیارهویں امام(ع) کی شهادت کے بعد امت کے در میان اختلاف و افتراق پیدا نه هو جائے-
اس لئے اس دورکا اهم ترین واقعه بارهویں امام (ع) کو شیعوں کے خاص افراد اور اهم شخصیتوں کے در میان متعارف کرنا اور بعد والے مرحله میں مسلمانوں میں غیبت اور اس کے فلسفه کو بیان کرنا هوسکتا هے-
دوسرا دور: یه دور گیارهویں امام حضرت امام حسن عسکری (ع) کی شهادت سے سنه ٢٢٩ هجری قمری تک جاری تھا یه دور شیعوں کو غیبت کبری کے لئے آماده کر نے کا دور تھا - اس لئے امام عجل الله تعالی فرجه الشریف اپنی طرف سے شیعوں میں سے حد درجھ باتقوی چار افراد کو اپنے وکلاء کے طور پر منصوب کر کے (ان کے ذریعه) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے - حقیقت میں یه چار وکلاء امام (ع) اور لوگوں کے در میان رابطه کا ذریعه تھے اور لوگوں کے در میان امام (ع) کے خاص نائبین کے عنوان سے مشهور تھے ، ان کے نام حسب ذیل هیں :
١-ابو عمر عثمان بن سعید عمری
٢- ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید عمری
٣- ابوالقاسم حسین بن روح نوبختی
٤- ابوالحسن علی بن محمد سمری (سمیری)
آخر کار لوگوں کے ساتھـ امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف کا رابطه منقطع هونے کا وقت پهنچ گیا اور لوگ بھی گیارهویں اور بارهویں امام کی تعلیمات کے تحت پهلے اور دوسرے دور میں ، غیبت کبری کو قبول کر نے کی آماد گی پیدا کر چکے تھے-اس لئے امام (ع) نے اپنے آخری نائب علی بن محمد کو ایک خط لکهـ[6] کر ان کی وفات کی پیشنگوئی کی اور اپنے لئے کسی دوسرے نائب کو مقرر نهیں فر مایا ، اس طرح امام (ع) نے دوسرے دور کے خاتمه اور غیبت کبری کا اعلان فر مایا-
تیسرادور: یه وه دور هے جس میں هم اس وقت گزر رهے هیں - یه دور سنه ٣٢٩ هجری قمری میں علی بن محمد سمری کی وفات کے بعد شروع هوا اور حضرت امام عصرعجل الله تعالی فرجه الشریف کے ظهور تک جاری رهے گا – یه دور علماء کے اجتهاد اور حضرت کا اعتقاد رکھنے والوں کے آپ(ع) سے قلبی رابطه رکھنے کا دور هے - اس دور میں لوگوں کی مشکلات ، امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف کے ذریعه حل هوتی هیں اور وه علمی تعطل اور مسلمانوں کے نازک اور حساس لمحات میں ان کی مدد فر ماتے هیں ، ان کے معتقدین میں ایسے کم افراد پائے جاتے هیں جنهوں نے اپنی زندگی میں امام عصر عجل الله تعالی فرجه الشریف کی عنایتوں سے استفاده نه کیاهو-
چونکه اس زمانه میں لوگ اپنے امام (ع) سے بلاواسطه رابطه سے محروم هیں، اس لئے حضرت صاحب الزمان عجل الله تعالی فرجه الشریف نے اپنے عام نا ئبین [7] یعنی شیعه دانشوروں اور فقها کو منصوب فر ما کر ، لوگوں کو نئے مسا ئل پیش آنے کی صورت میں ان کی طرف رجوع کر نے کا حکم فر مایا هے اور انھیں پریشانیوں اور حیرت انگیزیوں سے نجات دی هے تاکه لوگ ان کی طرف رجوع کر کے ، روز مره احکام اور مسائل کے بارے میں اپنی ذمه داریوں سے آگاه هوں –
چوتها دور: یه زمانه تیسرے دور کے خاتمه کے بعد اور حضرت(ع) کے ظهور سے شروع هوتا هے - حضرت ولی عصرعجل الله تعالی فرجه الشریف کے ظهور کا صحیح زمانه مخفی هے اور خدا کے علاوه کوئی اس سے آگاه نهیں هے- جیسا که بهت سی روایتوں میں اشاره هوا هے که، حضرت ولی عصر عجل الله تعالی فرجه الشریف کے ظهور کا زمانه ، دنیا میں انتهائی حد تک فساد و تباهی پهیلنے کے مصادف هے - اس طرح که اس سے نجات پانے کی راه صرف ایک عالمی انقلاب هے، اور لوگوں کی پر امید نظریں حضرت ولی عصرعجل الله تعالی فرجه الشریف کے ظهور پر لگی هوئی هیں-
اس وقت, خداوند متعال کے فرمانے کے مطابق, سختیوں کے بعد آسانیاں نمایاں هوگی اور امام عصر (عج) کا ظهور هوگا- وه تشریف لائیں گے اور زمین کو ظلم وستم سے آزاد کریں گے اور حقیقی دین اسلام جو وهی مدینه فاضله هے، کی ترویج کریں گے- اس وقت مستضعفین اطمینان کا سانس لیں گے اور فاصلے دورهوں گے اورانسانون کی برتری کا معیار صرف تقوی هوگا نه که اجتماعی طبقات اور رنگ و نسل-
کها گیا هے که امام زمانه عجل الله تعالے فرجه الشریف بھی تقریبا بیس سال تک حکومت الهی چلانے کے بعد اپنے اجداد پاک کے مانند منافقین اور ناجائز منافع خوروں کے هاتھوں شهید کئے جائیں گے اور ان کی شهادت رجعت کا آغاز هوگی- یعنی صالحین اور نجات یافتگان کےدور کا پلٹ کر آنا, حسین علیه السلام اور عاشورا والوں کے زمانه کا لوٹ کرآنا, اور وه دن, خدا کا دن هوگا-
امام عصر عجل الله تعالی فرجه الشریف کی زندگی کے مختلف ادوار بیان کرنے کے بعد اب بحث کے دوسرے مرحله ، یعنی بارهویں امام (ع)کی شخصیت اور حکو مت کے بارے میں قرآن مجید اور احاد یث کی پیشنگوئیاں بیان کر نے کی باری آگئی هے-
چونکه قرآن مجید کی آیات میں عمو ما، مستقبل کی (غیب کی) خبروں کے بارے میں ، خصو صیات کے ذکر سے اشاره هوا هے اور براه راست شخص اور جگه کانام نهیں لیا گیا هے ، اس لئے امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف سے متعلق آیات میں بھی خصو صیات ذکر کی گئی هیں جن کا عملی مصداق حضرت ولی عصر عجل الله تعالی فرجه الشریف کے علاوه کوئی اورنهیں هو سکتا هے - من جمله ان آیات کے سوره قصص کی آیت نمبر ٥ اور٦ کی طرف اشاره کیا جاسکتا هے که خداوند متعال فر ماتا هے : " اور هم یه چاهتے هیں که جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا هے ان پر احسان کریں اور انھیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قراردیدیں - اور انھیں کو روئے زمین کا اقتدار دیں" سوره فتح کی آیت نمبر ٢٨ میں فر ماتا هے : " وه خدا وھی هے جس نے اپنے رسول کو هدایت اور دین حق کے ساتھـ بھیجا تاکه اسے تمام ادیان عالم پر غالب بنائے-"
اس کے علاوه کئی دوسری آیات جیسے سوره نور کی آیت نبر٥٥ اور سوره انبیاء کی آیت نمبر ١٠٥ بھی بارهویں امام (ع) کی شان میں نازل هوئی هیں اور مشخص هے که اگر هم امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف کو مذکوره آیات کا مصداق قرار نه دیں ، تو یه آیات حقیقت سے دور صرف ایک ایسی بات ھو گی ، جو قرآن مجید کے معجزه اور صداقت سے ساز گار نهیں هے۔ مذکوره آیات کی تفسیر کے سلسله میں اس موضوع سے متعلق مفصل کتا بوں کا مطالعه کیا جاسکتا هے-
حضرت امام مهدی موعود عجل الله تعالی فرجه الشریف کے ظهور کے بارے میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے نقل کی گئی روایات بهت زیاده هیں - شهید محمد باقر الصدر (رح) کے کهنے کے مطابق امام مهدی عجل الله تعالی فرجه الشریف کے بارے میں سنی اور شیعه منابع اور کتابوں میں رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم سے نقل کی گئی روایتوں کی تعداد چھـ[8] هزار سے زائد هے-[9] لیکن هم یهاں پر تبرک کی نیت سے نمو نه کے طور پر صرف ایک حدیث کی طرف اشاره کر نے پر اکتفا کرتے هیں - پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی ایک حدیث میں آیا هے : " مهدی عجل الله تعاله فرجه الشریف میرے فرزندوں میں سے هیں - ان کے لئے ایک غیبت هے ... اور اس کے بعد وه آئیں گے اور زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھر دیں گے ، جس طرح وه ظلم وجور سے پر هوگئی تھی -"[10]
اهل سنت کی کتابوں میں امام مهدی عجل الله تعالی فرجه الشریف سے متعلق کافی تعداد میں متواتر روایتیں موجود هیں ، جن کے بارے میں کسی قسم کا شک و شبهه نهیں کیا جاسکتا هے ، خاص کر ایسی روایتیں ان کتابوں میں موجود هیں جو مسلمان محققین کے توسط سے امام عصر کی پیدائش سے پهلے تالیف کی گئی هیں - [11]
لیکن هماری بحث کا آخری مرکز ، حضرت حجت (ع) کے ظهور کی علامتیں [12] هیں - یه علامتیں دو حصوں میں تقسیم هوتی هیں ، یعنی قربی (غیر قطعی) اور قطعی:[13]
قربی علامتیں (غیر قطعی): یه وه علامتیں هیں ،جن کے بارے میں کها جاتا هے که یه امام کے ظهور کے نزدیک هو نے کی نشاندھی کرتی هیں - ان علامتوں کی تعداد بهت زیاده هے ، ان میں سے بعض حسب ذیل هیں:
١- ایک هاشمی شخص کا خروج کرنا-
٢- خراسان میں سیاه جھنڈیوں کا لهرایا جانا-
٣- چاند گهن-
٤- بهت زیاده بارش کا ھونا –
٥- ایک عالمگیر جنگ کا چھڑجانا-
قطعی علامتیں: یه ظهور امام (ع)کی وه نشانیاں هیں که ان کے بعد خدا کی مهربانی اور عنایت سے امام زمانه عجل الله تعالی فرجه الشریف یقینی طور پر ظهور فر مائیں گے - ان میں سے بعض علامتیں حسب ذیل هیں:
١- یمن کے لوگوں کی ترقی پسندانه تحریک-
٢- سفیانی کی رجعت پسند انه تحریک-
٣- روح افزا آسمانی آواز-
٤- زمین کادھنس جانا-
٥- نفس زکیه کا قتل-
آخر میں قابل ذکر بات یی هے که جو کچھـ اس سلسله میں ذکر هوا وه تمام فرق اسلامی خصوصا شیعه وسنی علماء کی طرف سے مورد اجماع و اتفاق هے-
مزید مطالعه کے لئے منابع:
١- طبرسی, فضل بن حسن, اعلام الوری باعلام الهدی-
٢- ابن حجر, الصواعق المحرقه-
٣- صدر, سید صدر الدین, المهدی-
٤- قزوینی, سید محمد کاظم, امام مهدی ازولادت تا ظهور, ترجمه, کرمی, علی, حسینی, محمد-
٥- امام مهدی حماسه ای از نور, شهید محمد باقر صدر-
٦- بحار الانوار, محمد باقر مجلسی-
٧- روضه الواعظین, محمد ابن فتال نیشابوری-
٨- سیره ی پیشوایان, مهدی پیشوایی-
٩- منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر, لطف الله صافی-
١٠- وسایل الشیعه, شیخ حر عاملی-
[1] اعلام الوری، ص٤١٧ـ
[2] امام مهدی از ولادت تا ظهور، ص ٥٨-
[3] روضه الواعظین ، ص٢٩٢-
[4] روضه الواعظین ، ص٢٨٣ـ
[5] الصواعق المحرقه، ص٢٠٨-
[6] مجلسی ، بحا ر الانوار،ج ٥١،ص٣٦١-
[7] حر عا ملی وسال الشیعه ،ج ١٨، ص ١٠١-
[8] امام مهدی ازولادت تا ظهور، ص٧٧٩-
[9] فراید السمطین ،ج٢،ص٣٣٥، امام مهدی ازولادت تاظهور، ص١٠٢-
[10] پیشوائی ، مهدی ،سیره یپیشوایان ،ص٦٩٧ـ
[11] ملاحظه هو: امام مهدی از ولادت تاظهور، ص ٥٦١- ٤٦٤-
[12] صدر، محمد باقر، امام مهدی حماسه ای از نور ،ترجمه ، کتابخانه ی بزرگ اسلامی ،ص٦٦-
[13] اشارے: " حضرت مهدی کے ظهور کے علائم " سوال نمبر ٤٩، حضرت مهدی (عج) اور حکومت کا زوال ، سوال نمبر 1435 (1452) ظهور کے بعد کی خصوصیات، ظهور مهدی کے بعد واقعات سوال نمبر 2274 (2457)-