پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کو نماز شب کے لئے اٹھنے کا حکم قرآن مجید کی چند جگهوں پر ذکر هوا هے- من جمله سوره مزمل میں خداوند متعال پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم سے فر ماتا هے: " اے میرے چادر لپیٹنے والے! رات کو اطھو، مگر ذرا کم [1]–" اگر چه مذکوره آیات میں مخاطب پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم هیں لیکن ذیل سوره سے معلوم هوتا هے که مٶمنین بهی اس پروگرام میں پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم کے ساتھ همگام تهے- البته کیا رات کو اٹھنا پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی دعوت کی ابتداء میں عام لوگوں کے لئے واجب تها یانه ؟اس سلسله میں تفاسیر میں آیا هے : "بعض مفسرین اعتقاد رکهتے هیں که یه حکم ابتداء میں سبوں کے لئے واجب تها، بعد میں اسی سوره کی آخری آیت نے اس حکم کو نسخ کیا اور یه نسخ تقریباً ایک سال کے اندر واقع هوا هے –لیکن جس طرح مرحوم طبرسی فرماتے هیں : اس سوره کی ظاهر آیات میں کوئی ایسی چیز نهیں ملتی هے جو نسخ پر دلالت کرتی هو،اس لئے بهتر هے که یه کها جائے که یه اٹھنا ایک مستحب اور سنّت موکده عبادت تهی اور اس میں هر گز وجوب کا پهلو نهیں تها، بجز خود پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے بارے میں[2] –"
ایک دوسری آیت ،جو پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے لئے نماز شب کے واجب هونے کی دلالت کرتی هے، وه سوره اسراء کی آیت نمبر ٧٩ هے- خداوند متعال اس آیت میں ارشاد فر ماتا هے: "اور رات کے ایک حصه میں قرآن کے ساتھـ بیدار رهیں یه آپ کے لئے اضافه خیرهے، عنقریب آپ کا پروردگار اسی طرح آپ کو مقام محمود تک پهنچا دے گا[3]-"