ازدواج کے مسئله انسان کے اهم مسائل میں سے ایک مسئله هے که اس میں دقت اور خاص اهتمام کی ضرورت هوتی هےـ
رشته قائم کرنے کے بارے میں اصول اور شرائط دو قسم کی هیں:
1ـ دینی بنیاد پر اصول و شرائط: مثال کے طور خاندانی اصلیت[1]٬ دینداری٬ صداقت٬ امانتداری٬ حلال و حرام کی اهمیت ـ مختصر یه که قابلیت[2] اور اخلاق حسنه و غیره ـ
قابل ذکر بات هے که ایک یاکئی میٹنگوں کے بعد مورد نظر شرائط کو نهیں پایا جاسکتا هے اور افراد کو نهیں پهچانا جا سکتا هے٬ کیونکه ایسے افراد بھی هوتے هیں جو بظاهر چالاک لیکن عیّار هوتے هیں جو ایمان و اخلاق کا نقاب اوڑھ کر سامنے آتے هیں اور مومن و صاحب عفت لڑکیوں کے لئے پھندے ڈالتے هیں٬ اس لحاظ سے ان پھندوں سے بچنے کے لئے بهترین راه٬ ازدواج جیسے اهم مسائل میں ایسے افراد٬ ان کی زندگی٬ ان کے خاندان٬ دفتر٬ دوستوں اور همسایوں کے بارے میں دقیق تحقیق اور جانچ پڑتال کی جانی چاهئے ـ
2ـ ذاتی اصول و شرائط:
هر شخص اپنے بارے میں چند ذاتی شرائط رکھـ سکتا هے٬ مثال کے طور پر شکل و صورت٬ لباس پهننے کا طریقه٬ مصاحبت کا طریقه و غیره٬ البته اس سلسله میں بھی زیاده سے زیاده هم آهنگی هونی چاهئے٬ اس سے خاندان کا استحکام زیاده هوگاـ
اس بناپر مذکوره معیاروں کے پیش نظر (جس کا ایک خلاصه بیان کیا گیا) معلوم هوتا هے دو خواست گاروں میں سے ایک کو چن لینے کا بهترین طریقه یه هے که دونوں خواست گاروں میں سے هر ایک کا مذکوره معیاروں کے مطابق موازنه کرنا چاهئے اور انھیں نمبر دینے چاهئے اور ان میں سے جس کو زیاده نمبر ملیں٬ بظاهر وهی ازدواج کے لئے مناسب تر هوگا٬ لیکن اس امر کی توجه رکھنی چاهئے که اسلام میں هر اچھے کام کے نمبر ایک هی سطح کے نهیں هوتے هیں ـ مثال کے طور پر نماز کو خاص اولویت هے که اگر کوئی شخص اسے ترک کرے اور دوسری خوبیاں رکھتا هو اس کی ان خوبیوں کا کوئی نمبر نهیں ملے گاـ ایمان اور مذهبی مسائل کا مقیّد هونا اور اسی طرح نیک اخلاق جو همارے دین کی تعلیمات هیں٬ دوسری شرائط کی به نسبت زیاده اهمیت کے حامل هیں ـ
نوٹ: تیزمزاجی اور کام میں افراط کا مراد کیا هے؟ کیا جو شخص ترک واجبات اور محرمات کو انجام دینے کے سلسله میں حساس هو اور ذمه داری کا احساس کرکے امربالمعروف ونهی عن المنکر کرے، وه تیز مزاج اور افراطی هے؟ اس شخص نے اپنے فریضه کو انجام دینے کے علاوه کوئی کام نهیں کیا هے، آج کل هم میں سے بعض لوگ بعض (غیرشرعی) عرفی اور خاندانی لحاظ کے پیش نظر بهت سے واجبات، من جمله امربا لمعروف و نهی عن المنکر نه صرف بے تفاوت هیں بلکه دوسروں پر اس فریضه کو انجام دینے کی وجه سے تیزمزاجی وغیره کا الزام لگاتے هیں، اس بناپر شرعی حدود، وجبات اور محرمات کو جاننا چاهئے، حقیقت میں ان حدود سے تجاوز کرنا تیزمزاجی اور افراط هے-
لیکن استخاره کے بارے میں آپ نے جو مطالبه کیا هے اس سلسله میں یه نکته بیان کرنا ضروری هے که:
استخاره ایک اچھی اور پسندیده جیز هے، که اس سے اپنے موقع پر استفاده کرناچاهئے – لیکن فیصلوں کے سلسله میں اس کا رتبه، غور و فکر اور صلاح و مشوره کے بعد هے، یعنی فیصله لینے کے وقت پهلے مرحله میں غوروفکر هے که انسان کو اپنی عقل و فکر سے استفاده کرنا چاهئے اور اس کے بعد خیر خواه اور صاحب نظر اور صلاح و مشوره کی لیاقت رکھنے والوں سے صلاح و مشوره کرنا چائے – اگر یه مرحل طے کرنے کے بعد بھی نتیجه حاصل نه هوجائے اور انسان حیرت اور شش و پنج میں پڑجائے تو وه استخاره کرسکتا هے – اس لئے آج کل جو کام بعض عام لوگ انجام دیتے هیں، مثلاً بیمار کو ڈاکٹر کے پاس لیجانے کے لئے استخاره کرتے هیں، نه شرع اس کی تائید کرتا هے اور نه عقل اس کو پسند کرتی هے، اس لحاظ سے تمھیں بھی استخاره سے پهلے والے دومرحلوں پر عمل کرنا چا هئے اور اگر نتیجه حاصل نه هوا تو استخاره کرنا چاهئے -
[1] قال رسول الله : ایاکم و خضراء الدمن؟ قال المراۃ الحسناء فی منبت سوء" ترجمه : مزبله (گوبر کے ڈ ھیر) کی سبزی سے پر هیز کرنا، پوچھا گیا وه کیا هے ؟ فرمایا : وه ایک برے خاندان میں ایک خوبصورت عورت هے- " نھج القصاحۃ مجموعه کلمات قصار حضرت رسول (ص)، ص 355.
پرھیز از سبزه خاکدان ندانی اگر چیست معنای آن
زنی خوبرو در سرایی است بد کھ برھر کھ آنجا بود بد رسد
ملاحظه هو: گلھای جاویدان (ھزار کلمھ قصار)، ص 158.
[2] ابو جالد سجستانی نے حضرت امام صادق علیه السلام سے روایت نقل کی هے که حضرت (ع) نے فرمایا: پانچ خصلتیں پائی جاتی هیں، جو شخص ان میں سے ایک نه رکھتا هو اس کا عیش و آرام همیشه کے لئے ناقص هے، اس کی عقل زائل اور اس کا دل مشغول هوتا هے : ان میں سے پهلی خصلت جسمانی صحت و سلامتی هے، دوسری امن، تیسری روزی کی فراونی، چوتھی خصلت موافق دوست اور همدم، میں نے عرض کی : موافق دوست کون هے ؟ فرمایا : شا ئیسته اور لائق شریک حیات، فرزند صالح، دوست (یا شریک) صالح، اور پانجویں خصلت، جوان خصلتوں کو جمع کرتی هے وه حاضر جواب هونا هے -