عورتو کے لئے نماز کو بلند و آهسته (جهرواخفات) پڑھنے کے بارے میں دو قسم کی تقسیم بندی کی جاسکتا هے:
1ـ ظهر و عصر کی نماز میں حمد و سوره کو آهسته پڑھنا ضروری هے ـ[1]
2ـ صبح، ،مغرب اور عشا کی نمازوں میں حمد و سوره پڑھنے کی دو صورتیں هیں:
الف: نامحرم کے توسط سے اس کی آواز نه سننے کی صورت میں ـ
ب: نامحرم کے توسط سے اس کی آواز سننے کی صورت هیں ـ
پهلی صورت کے بارے میں مرجع تقلید فرماتے هیں : " عورت صبح، مغرب اور عشا کی نمازوں میں حمد و سوره کو بلند آواز میں پڑھ سکتی هے ـ[2]
لیکن دوسری صورت میں اکثر مراجع تقلید فرماتے هیں: " احتیاط واجب کے طور پر آهسته پڑھنا چاهئےـ
بعض دوسرے مراجع فرماتے هیں: " احتیاط مستحب کے طور پر آهسته پڑھنا چاهئے ـ[3]
بعض دوسرے مراجع تقلید فتوی دیتے هیں که جب نامحرم تک آواز پهنچانا حرام هو تو آهسته پڑھنا چهئےـ[4]
اس بنا پر اگر نماز پڑھنے والا، آهسته پڑھنے کی جگه پر عمداً بلند پڑھے تو اس کی نماز باطل هے،[5] واضح هے که صرف حضور قلب کے لئے نماز کے صیحح هونے کی شرائط کی رعایت کرنے سے اجتناب نهیں کیا جاسکتا هے ـ
[1] توضیح المسائل مراجع، مسالھ992.
[2] توضیح المسائل مراجع، مسالھ94 9.
[3] آیت الله زنجانی: احتیاط مستحب کی بنا پر آهستھ پڑھے ; آیت الله مکارم شیرازی: احتیاط مستحب هے که آهسته پڑھے; آیات عظام خوئی، تبریزی: اگر نامحرم اس کی آواز سن لے تو احتیاط کی بنا پر آهسته پڑھےـ
[4] آیت الله سیستانی:اگر ایسا موقع هو که نامحرم کو آواز سنانا حرام هو تو آهسته پڑھنا چاهئے اور اگر عمداً بلند پڑھے تو احتیاط کی بنا پر اس کی نماز باطل هےـ
آیت الله بھجت: بنا بر اظهر اگر نا محرم اس کی آواز کو سنے، تو اسے آهسته پڑھنا چاهئے، جب اس کی آواز سننا حرام هو، مثلاً فتنه اور لذت اٹھانے کا خوف هو ـ
[5] توضیح المسائل مراجع، مسالھ 995.