هم آپ کی وتوجه کو مندجه ذیل چند نکات کی طرف مبذول کراتے هیں:
1ـ آپ کے شوهر، شرعی لحاظ سے دوسری شادی کرسکتے هیں، لیکن عدل و انصاف کو برقرار کرنا اس کے لئے ضروری هے ـ
2ـ اس فرض کی بنا پر آپ اپنے شوهر کی پهلی بیوی هو، عام طور پر پهلی بیوی اپنے شوهر کی دوسری بیوی کے بارے میں خاص حساسیت رکھتی هے ـ اس لحاظ سے هم آپ کو نصیحت کرتے هیں آپ منطقی بن جایئے اور اپنی زندگی کے اردگرد رونما هونے والے واقعات اور مظاهر اور اپنی زندگی میں گزرنے والے مسائل پر مثبت اندیشی اور مهربانی سے نظر ڈالئے ـ
قابل ذکر بات هے که جس طرح افراد کی ذاتی زندگی میں دخل در معقولات، چغل خوری اور تجسس ایک برا اور ناپسند کام هے، اس طرح، شک کرنا اور بهانه تراشی بھی قابل مذمت اور ناپسند هے ـ
هماری خیر خواهانه نصیحت یه هے که ایک مدت تک اپنے اور اپنے افکار اور اعمال کے بارے میں غور و فکر کیجئے اور دیکھئے که اس عورت کی به نسبت کهیں آپ کی ناراضگی، آپ کے شوهر کی توجه اور دلچسپی کے بارے میں آپ کی انحصار طلبی اور حس نسوانیت پر مبنی تو نهیں هے؟ کیا اس عورت کی خطایئں اس حد تک هیں که آپ انھیں اس قدر زیاده پاتی هیں؟ کیا اس سلسله میں کوئی غلط فهمی تو نهیں هے؟ اگر آپ اپنے شوهر کی دوسری بیوی هوتیں تو کیا اس عورت میں آپ کی به نسبت یهی احساس پیدا نه هوتا ؟!
3ـ اگر آپ اپنے شوهر کو دل و جان سے چاهتی هو، تو اس کی شادی کو اپنی ناخوشی سے تباه و برباد نه کرنا آپ کے شوهر کی محبت کا جو حصه آپ سے متعلق هے اسے حفظ کرنے کو کوشش کرنا ـ اسے نه بھولئے که حقیقی عشق وه هے که اپنے مدمقابل کے تمام صیحح دلچسپیوں اور فیصلوں کا عاشقانه طور پر احترام اور استقبال کیا جائے
4ـ اگر آپ نے پورے غور و فکر اور دور اندیشی کے بعد یقین پیدا کیا که آپ کے شوهر کی دوسری بیوی دخل در معقولات کرنے والی اور چغل خور هے، تو بهتر هے انتهائی دوستانه اور همدردانه طور پر اور استناد کے ساتھـ اپنے شوهر کو مطلع کیجئے ـ
5ـ ایسا نه هو که آپ بھی انتقام لینے کی کوشش کریں ـ
6ـ خاندانی مشکلات کو دور کرنے کے لئے، "مشورت"، "دعا" اور "شائسته برتاو" کے مثلث سے استفاده کیجئے ـ تهترین دعا وهی محمد وآل محمد پر صلوات هے ـ
7ـ یه جو آپ خود اس عورت کے لئے دخل در معقولات اور تجسس کی مذمت میں آیت اور حدیث پڑھنا چاهتی هیں، یه اچھا کام نهیں لگتا هے بلکه یه اختلافات کی آگ بھڑکانے کا سبب بنے گا ـ بهتر هے یه کام اس عورت کے دوستوں یا مشاورین اور راهنماوں کے توسط سے انجام پائے اور وهی اس کی وضاحت کریں ـ
8ـ هم مناسب سمجھتے هیں که شک، تجسس، غیبت، چغل خوری، اور چھوٹ بولنے کی مذمت سے مربوط پهلے ایک آیت اور پھر چند احادیث پیش کریں تاکه راه هدایت اور نجات کی تلاش کرنے والے تمام افراد کے لئے عبرت هو:
خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا هے:
"ایمان والو! اکثر گمانوں سے اجتناب کرو که بعض گمان گناه کا درجه رکھتے هیں اور خبردار ایک دوسرے کے عیب تلاش نه کرو اور ایک دوسرے کی غیبت بھی نه کرو کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا که اپنے مرده بھائی کا گوشت کھائے؟ یقیناً تم اسے برا سمجھو گے تو الله سے ڈرو، بیشک الله بهت بڑا توبه کا قبول کرنے والا اور مهربان هے ـ"[1]
حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا: "ظن (دوسروں کی بدگمانی) سے پرهیز کرو، کیونکه بدگمانی سب سے جھوٹی بات هے اور حساسیت و تجسس نه کرنا" ـ[2]
آنحضرت (ص) نے مزید فرمایا هے : "جب میں معراج (آسمانی سفر) پر گیا، میں نے ایک عورت کو دیکھا که اس کا سر سور جیسا اور اس کا بدن گدھے کا جیسا تھا اور اسے مختلف قسم کے عذاب کئے جاتے تھے"ـ
ایک شخص نے پوچھا : "اے رسول خدا (ص)! یه عذاب کس گناه کی وجه سے تھا؟ آنحضرت (ص) نے فرمایا: "انھا کانت نمامۃ کذابۃ" وه ایک چغل خور اور جھوٹ بولنے والی عورت تھی ـ[3]
چغل خوری اور اس کے اخری عذاب کے بارے میں فراوان روایتیں نقل هوئی هیں ـ مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مندجه ذیل کتاب کی طرف رجوع کرسکتے هیں:
،میزان الحکمۃ، محمد ری شهری، حرف، "نون" باب "النمیمۃ" ـ
[1] "ایھا الذین ءامنو ا اجتنبو ا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم ولا تجسسوا ولایغتب بعضکم بعضاا یحب احدکم ان یاکل لحم احیھ میتا فکرھتموه و اتقو الله ان الله تواب رحیم" الحجرات، 12ـ
[2] "وایاکم والظن فان الظن الکذب الحدیث ولا تحسسواولا تجسسوا" تفسیر قرطبی، ج 16، ص 331 ـ
[3] بحارالانوار، مجلسی، ج 75، ص 264 ـ