"عالم ذر" یا"عالم میثاق" اس زمانه ،مرحله ،منظر،جگه، یا اس عالم کو کهتے هیں جهاں خداوند عالم نے اس دنیا سے پهلے خداوند عالم صلب حضرت آدم علیه السلام کے تمام انسانوں کو ذرّوں کی شکل میں اکٹّھا کیا اور ان ذرّات میں روح پھونکنے کے بعد ان سے اپنی ربوبیت ۔انبیائے الھی کی نبوّت۔اور ائمه معصومین علیهم السلام کی ولایت کے بارے میں عھد و پیمان لیا تھا۔
اب یه کے یه عھد کس عالم میں ،کس مرحله میں اور کس طرح انجام پایا اس کا قرآن کی آیتوں سے کوئی واضح جواب نهیں ملتا ۔نیز شیعه اور اهل سنت کی حدیثوں میں بھی کثرت کے باوجود کوئی قطعی اور آخری نتیجه آسانی سے سامنے نهیں آتا ۔اسی وجه سے عالم ذر کے سلسله میں علماء ،مفسرین۔اور
متکلمین کے نظریات اور اظهار و خیالات بهت مختلف هیں ،کل ملاکر عالم ذر اور میثاق نیز انسانوں کی خلقت و طینت کے بارے میں پائی جانے والی آیات و روایات و نظریات نے تحقیقات اور کاوشوں کا ایک بهت بڑا میدان فراهم کیا لیکن جتنا آیات و رویات و نظریات کی روشنی میں سمجھ میں آتا هے ،مختصر طور پر یه هے که خداوند عالم نے تمام انسانوں کو اپنی ربوبیت کا مشاهده کرنے اور اسے محسو س کرنے کی توفیق عطا کی هے هر انسان کو پروردگار عالم کی ربوبیت کی شهودی اور حضوری معرفت حاصل هوئی هے ،اگر چه ممکن هے مختلف حجابوں کے سبب یه معرفت اور شهود ،بھلادی گئی هو اور غفلت کا شکار هوگئی هو۔
عالم ذر (عوالم ذر) کے اثبات میں جو دلائل پائے جاتے هیں ان میں آیات و روایات کا ایک عظیم ذخیره هے جس میں تدبر تفکر اور غور و خوض کرنے سے معرفت کی تشنه روحوں کے لیئے معارف الھی کے زلال چشمے پھوٹ سکتے هیں۔