اسلام میں سحر کا عمل ، سیکھنا ، سکھانا اور اس سے پیسھ کمانا، حرام قرار دیا گیا ھے ۔ لیکن اگر اس کا سیکھنا سحر کو باطل کرنے کیلئے ھو تو حرام نھیں ھے ۔ پس ساحروں کے عمل کو دیکھنا اور اس کا مشاھده کرنا اور اس کے بارے میں فلم اور کسی کتاب کا مطالعھ یا جریده پڑھنا ، اگر اس میں تعلیمی حیثیت نھ ھو ، تو کوئی اشکال نھیں ھے۔ مگر یھ که دوسرے پھلو سے مورد اشکال واقع ھو، جیسے سحر کی ترویج وغیره۔
اسلام میں ، سحر کا انجام دینا ، سیکھنا ، سکھانا اور اس سے روٹی روزی کمانا حرام ھے[1]۔ اسلام میں اسے گناھان کبیره میں شمار کیا گیا ھے۔ بعض روایا ت میں سحر کی تعلیم اور تعُّلم کو کفر کا موجب بتایا گیا ھے۔ سحر بھت سارے مواقع پر ، لوگوں کو گمراه کرنے اور حقایق کی تحریف اور ساده ذھن افراد کے اعتقادات کی بنیادوں کو سست کرنے کا باعث بنتا ھے ۔ البتھ دوسرے الھی احکام کے مانند اس حکم کے بھی بعض مستثنیات موارد بیان ھوئے ھیں۔ ان میں سے سحر باطل کرنے کی غرض سے سحر کو سیکھنا ، یا ان کے اثرات کو مٹانا جن کو سحر سے تکلیف پھنچتی ھے۔ یا نبوت کے جھوٹےمدعین کے دعوی کو باطل کرنے کے مواقع شامل ھیں۔
ساحروں کی کتابوں کا مطالعھ کرنا یا ان کے کاموں کا مشاھده کرنا یا ٹی وی یا سینما میں ان کے کرتوت کو دیکھنا اگر سیکھنے کی غرض سے نھ ھو بلکھ صرف ایک تفریح اور سرگرمی کیلئے ھو تو اس صورت میں اشکال نھیں ھے ۔ [2] مگر یھ کھ دوسرے عناوین اس پر منطبق آجائیں۔ جیسے فلم یا کتاب ایسی ھو جس کے ذریعے فرد پر منفی اثرات پڑ جائے یا اس کی گمراھی کا موجب بنے یا ان کتابوں یا فلموں کا رکھنا ، کتب ضلال کے زمرے میں قرار پائے یا سحر کی ترویج کا سبب بنے تو اس لحاظ سے اس میں اشکال ھے اور وه حرام ھے۔