اگر سوال کا مراد یه هے که فقهی لحاظ سے بلی کے بال کا کیا حکم هے ؟ تو کهنا چاهئے که حیوانات میں صرف خشکی میں زندگی کر نے والے کتے اور سور نجس هیں [1]- اس لحاظ سے زنده بلی اور اس کے بال پاک هیں ، لیکن اس کا فضله نجس هے [2]اور یه صرف بلی سے مخصوص نهیں هے بلکه هر حرام گوشت خون جهنده رکھنے والے حیوان کا پاخانه نجس هے [3]اور بلی بھی ان حیوانات میں سے ایک هے- البته مرده بلی ، چونکه مردار شمار هوتی هے اس لئے اس کے اجزاء جن میں جان پائی جاتی هو تو، نجس هیں ، چونکه بلی کے بال میں جان نهیں هوتی هے، اس لئے نجس نهیں هیں - [4]
لیکن نماز کے بارے میں کهنا چاهئے که نماز گزار کا لباس حرام گوشت حیوان کے اجزاء سے بنا هوا نهیں هو نا چاهئے – واضح هے که بلی ، حرام گوشت حیوان هے اور اکثر مراجع تقلید نے فر مایا هے که : حتی اگر اس حیوان کا ایک بال بھی نماز گزار کے لباس یا بدن میں هوتو اس کی نماز باطل هے- [5]
صرف آیت الله العظمی سیستانی نے فر مایا هے که : نماز گزار کا بدن اور لباس اس حیوان کے پیشاب ، پاخانه ، پسینه ، دودھـ یا بال سے آلوده نهیں هونا چاهئے ، لیکن اس حیوان کا ایک بال مثلاً لباس میں هو تو کوئی حرج نهیں هے – اسی طرح اگر ان میں سے کوئی چیز کسی ڈبه میں ڈال کر اپنے همراه لی جائے تو بھی کوئی حرج نهیں هے-[6]
لیکن حرام گوشت حیوان کی رطوبت کے بارے میں تمام مراجع تقلید نے فر مایا هے :
اگر حرام گوشت حیوان ، جیسے بلی کا آب دهان یا ناک کا پانی یا کوئی اور رطوبت نماز گزار کے لباس یا بدن میں هو اور تر هو تو نماز باطل هے اور اگر خشک هو کر زائل هو چکی هو تو نماز صحیح هے-[7]
لیکن حفظان صحت اور طبابت کے مطابق بعض اوقات کها جاتا هے که بلی یا اس کے بال مردوں کے لئے نامردی اور عورتوں کے لئے بانجهـ بننے کا سبب بن جاتے هیں – یه ایک ایسا مطلب هے جو هماری مهارت کے دائره سے خارج هے اور هم اسے ڈاکٹروں اور طبیبوں کے نظریه پر چھوڑ تے هیں- [8]
[1] - توضیح المسائل ، مراجع ، ج١ مساله ١٠٥ص ٧٥-
[2] - پیشاب اور پاخانه -
[3] - توضیح المسا ئل مراجع ،ج١، مساله ٨٤،ص٦٨-
[4] - ایضاً ، مساله ٨٨ و ٨٩ ،ص٧٠-
[5] - ایضاً ، مساله ٨٢٤ ،ص٤٦٠-
[6] - ایضاً ، مساله ٨٢٤ ،ص٤٦٠-
[7] - ایضاً ،مساله ٨٢٥،ص٤٦٠-
[8] - ڈاکٹروں کا کهنا هے که ممکن هے بلی کے بدن میں toxoplasmaنام کا ایک کیڑا پایا جاتا هو جو ٹاکسو یلاسموز نام کی بیماری پھیلنے کا سبب بن جاتا هے-