Please Wait
کا
6166
6166
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2011/04/11
سوال کا خلاصہ
کیا انسان کو اپنے دینی بھائی کے بارے میں جس کے ساتھ کسی وجه سے لڑائی جگھڑا اور توتو میں میں ھوئی ھے۔ ایسی باتیں کرنے کا حق ھے جو اس کے لئے اذیت کا سبب بنیں اور کیا اس کے ساتھ غصه اور ناراضگی کو جاری رکھنا جائز ھے، جب که اس کے اس دینی بھائی نے معذرت خواھی بھی کی ھو؟
سوال
کیا دو با ایمان دوستوں کے درمیان طویل مدت تک ناراضگی، کینه اور جدائی خاص کر رمضان المبارک میں جاری رکھنا جائز ھے؟ حتی که اگر ان میں سے ایک خطا کار بھی ھو لیکن وه اپنی خطا پر پشیمان ھو۔ کیا دوسرا فریق۔۔ ایک مومن شخص ھونے کے باوجود۔۔ حق رکھتا ھے که صلح نه کرے اور اپنے نا پسند اعمال کے ذریعه اپنے دوست کو ردعمل کا اظھار کرنے پر مجبور کرے؟ جب که اس کا دوست کسی قسم کے رد عمل کا مظاھره نھیں کرتا ھے اور اس کے نا پسند برتاﺅ کے مقابلے میں خاموش رھتا ھے۔ کیا ایک مسلمان اور مومن شخص کے لئے ایسا برتاﺅ کرنا شائسته ھے؟!
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے