Please Wait
کا
143915
143915
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2013/02/02
سوال کا خلاصہ
کیا مرد اپنی بیوی کے بدن کے ہر عضو سےخواہش کی صورت میں جنسی استفادہ کرسکتا ہے، حتی جبر و زبردستی سے؟
سوال
قرآن مجید کی سورہ مبارکہ نساء میں عورت پر { اپنے شوہر کی} تمکین، یعنی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے کا فریضہ معین کیا گیا ہے- تفسیر المیزان میں بھی علامہ طباطبائی نے اس آیہ شریفہ کی تشریح میں لکھا ہے کہ عورت پر تمکین مطلق، یعنی مطلق طور پر اپنے شوہر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا فرض ہے-
۱-تمکین مطلق کیا ہے؟
۲-کیا مرد اسی حکم کی بنا پر، اپنی مرضی کے مطابق اپنی بیوی کے تمام اعضاء سے جنسی استفادہ کرسکتا ہے؟
۳-اس عورت کا حکم کیا ہے جو اپنے شوہر کی جنسی خواہشات کو پورا نہ کرسکے یا کافی کم حد میں پورا کرسکے، جسے خواہشات کو پورا کرنا نہ کہا جائے؟
ایک مختصر
سلام علیکم :
مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع عظام تقلید کے دفاتر سے ہمیں مندرجہ ذیل جوابات حاصل ھوئے ہیں، جنھیں ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای{ مد ظلہ العالی}:
جواب: ۱ و ۲} تمکین مطلق کے معنی یہ نہیں ہیں کہ مرد غیر اخلاقی یا شدید مکروہ کام انجام دے یا اپنی بیوی کو تکلیف پہنچانے والے کام انجام دینے پر اسے مجبور کرے، بلکہ تمکین مطلق کے معنی یہ ہیں کہ مرد جب بھی چاہے اپنی بیوی سے لذت اٹھانے کے لئے متعارف اور صحیح طریقے سے استفادہ کرسکتا ہے، اگر اس کی بیوی کے لئے شرعی اور عقلی طور پر کوئی رکاوٹ نہ ھو، تو اسے تمکین، یعنی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ضروری ہے-
جواب: ۳} اگر بیوی مذکورہ تمکین کو بجا نہ لائے، تو اسے اپنے شوہر سےنفقہ حاصل کرنے کا حق نہیں ہے اور وہ گناہ گار ہے –
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی { مدظلہ العالی}:
تمکین مطلق کے معنی متعارف تمکین، یعنی متعارف اطاعت و فرمانبرداری ہے اور اپنی بیوی کے مقعد سے اس کی رضامندی کے بغیر مباشرت کرنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے اور اس کی مرضی کی صورت میں بھی یہ کام شدید طور پر مکروہ ہے، اور مرد اپنی بیوی کو اس کے منہ میں آلہ تناسل ڈالنے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے اور غیر متعارف موارد میں زور زبردستی سے استفادہ کرنا بھی جائز نہیں ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی { مدظلہ العالی}:
اولا : شرعی احکام بجالانے کے سلسلہ میں مکلف کا فریضہ فقیہ اعلم و جامع الشرائط کے فتوی پر عمل کرنا ہے، اور اس سلسلہ میں تفسیر، شرعی حکم بیان نہیں کرسکتی ہے-
ثانیاً: عورت پر واجب ہے کہ ازدواجی امور کے سلسلہ میں، ہمیشہ اپنے شوہر کی جائز خواہشات کو پورا کرے اور اس سلسلہ میں کافی روایتیں بھی موجود ہیں اور عدم تمکین یعنی نافرمانی کی صورت میں بیوی ناشزہ یعنی سرکش اور نا فرمان شمار ھوتی ہے اور اس پر نا فرمانی کے احکام جاری ھوتے ہیں- اس مسئلہ کے بارے میں تفصیلاً آگاہی حاصل کرنے کے سلسلہ میں مراجع عظام کی توضیح المسائل کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے- واللہ العالم
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی { مد ظلہ العالی}:
تمکین مطلق سے مراد یہ ہے کہ بیوی کو متعارف حدود میں جنسی خواہشات پورا کرنے کے لئےاپنے شوہر سے تعاون کرنا چاہئے- لیکن غیر متعارف کام، جیسے بیوی کے ساتھ مقعد سے جماع کرنے کے سلسلہ میں بیوی پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور اگر بیوی متعارف حد میں اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری نہ کرے تو وہ نا فرمان شمار ھوگی-
مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع عظام تقلید کے دفاتر سے ہمیں مندرجہ ذیل جوابات حاصل ھوئے ہیں، جنھیں ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای{ مد ظلہ العالی}:
جواب: ۱ و ۲} تمکین مطلق کے معنی یہ نہیں ہیں کہ مرد غیر اخلاقی یا شدید مکروہ کام انجام دے یا اپنی بیوی کو تکلیف پہنچانے والے کام انجام دینے پر اسے مجبور کرے، بلکہ تمکین مطلق کے معنی یہ ہیں کہ مرد جب بھی چاہے اپنی بیوی سے لذت اٹھانے کے لئے متعارف اور صحیح طریقے سے استفادہ کرسکتا ہے، اگر اس کی بیوی کے لئے شرعی اور عقلی طور پر کوئی رکاوٹ نہ ھو، تو اسے تمکین، یعنی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ضروری ہے-
جواب: ۳} اگر بیوی مذکورہ تمکین کو بجا نہ لائے، تو اسے اپنے شوہر سےنفقہ حاصل کرنے کا حق نہیں ہے اور وہ گناہ گار ہے –
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی { مدظلہ العالی}:
تمکین مطلق کے معنی متعارف تمکین، یعنی متعارف اطاعت و فرمانبرداری ہے اور اپنی بیوی کے مقعد سے اس کی رضامندی کے بغیر مباشرت کرنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے اور اس کی مرضی کی صورت میں بھی یہ کام شدید طور پر مکروہ ہے، اور مرد اپنی بیوی کو اس کے منہ میں آلہ تناسل ڈالنے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے اور غیر متعارف موارد میں زور زبردستی سے استفادہ کرنا بھی جائز نہیں ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی { مدظلہ العالی}:
اولا : شرعی احکام بجالانے کے سلسلہ میں مکلف کا فریضہ فقیہ اعلم و جامع الشرائط کے فتوی پر عمل کرنا ہے، اور اس سلسلہ میں تفسیر، شرعی حکم بیان نہیں کرسکتی ہے-
ثانیاً: عورت پر واجب ہے کہ ازدواجی امور کے سلسلہ میں، ہمیشہ اپنے شوہر کی جائز خواہشات کو پورا کرے اور اس سلسلہ میں کافی روایتیں بھی موجود ہیں اور عدم تمکین یعنی نافرمانی کی صورت میں بیوی ناشزہ یعنی سرکش اور نا فرمان شمار ھوتی ہے اور اس پر نا فرمانی کے احکام جاری ھوتے ہیں- اس مسئلہ کے بارے میں تفصیلاً آگاہی حاصل کرنے کے سلسلہ میں مراجع عظام کی توضیح المسائل کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے- واللہ العالم
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی { مد ظلہ العالی}:
تمکین مطلق سے مراد یہ ہے کہ بیوی کو متعارف حدود میں جنسی خواہشات پورا کرنے کے لئےاپنے شوہر سے تعاون کرنا چاہئے- لیکن غیر متعارف کام، جیسے بیوی کے ساتھ مقعد سے جماع کرنے کے سلسلہ میں بیوی پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور اگر بیوی متعارف حد میں اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری نہ کرے تو وہ نا فرمان شمار ھوگی-
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے