Please Wait
کا
16119
16119
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2007/07/07
سائٹ کے کوڈ
fa1234
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
52422
- سیکنڈ اور
سوال کا خلاصہ
اگر کسی نے پچپن میں کسی لڑکے کے ساتھ لواط کیا ھو، تو کیا اس لڑکے کی بہن کے ساتھ ازدواج کرسکتا ہے؟
سوال
میں بچپن میں لواط کا مرتکب ھوا ھوں ، لیکن میں نے توبہ کی ہے، کیا میں اس شخص کی بہن کے ساتھ شادی کرسکتا ھوں؟ کیا میری توبہ قابل قبول ہے یا نہیں؟ اس شخص کی بہن سے ازدواج کرنے کے لئے مجھے کیا کرنا چاہئے؟
ایک مختصر
ظاہر ہے کہ:
١۔ اگر انسان بالغ ھونے اور تکلیف شرعی تک پہنچنے کے بعد ﴿ لڑکوں میں ١۵ سال﴾ اس برے کام کا مرتکب ھو جائے اور حقیقی معنوں میں پشیمان ھوکر توبہ کرے انشا اللہ اس کی توبہ قبول ھوگی اور آخرت میں اس کا کوئی عذاب نہیں ھوگا۔
۲۔ بالغ ھونے سے پہلے انسان پر کوئی تکلیف شرعی نہیں ہے۔
اگر کوئی شخص کسی مرد کے ساتھ لواط کرے اور اس کی ختنہ گاہ ﴿حشفہ﴾[1] کا ایک حصہ داخل ھوجائے، تو لواط کرنے والے ﴿ مفعول﴾ کی ماں، دادی، اور جس قدر اوپر جائیں اور لواط کرنے والے ﴿ مفعول﴾ کی بیٹی، بیٹی کی بیٹی اور جس قدر نیچے جائیں اور اس کی بہن لواط کرنے والے ﴿فاعل﴾ پر حرام ھوتی ہیں اگر چہ لواط کرنے والا اور لواط کرانے والا بالغ بھی نہ ھوں۔[2] لیکن فاعل کی ماں، بیٹی اور بہن مفعول پر حرام نہیں ھوتی ہیں۔[3] البتہ اگر گمان کرے کہ دخول ھوا ہے ، یا شک کرے کہ دخول ھوا ہے یا نہیں، تو اس پر حرام نہیں ھو تیں۔
جو کچھ بیان کیا گیا، اس صورت میں ہے کہ لواط کرانے والے ﴿ مفعول﴾ کے ساتھ لواط اس کی ماں ، بہن اور بیٹی سے شادی انجام ھونے سے پہلے انجام پایا ھو۔[4] لیکن اگر لواط کسی مرد کے ساتھ اس کی بیٹی، بہن یا ماں کے ساتھ ازدواج کرنے کے بعد انجام پائے تو مراجع محترم تقلید کے فتوؤں کے مطابق مفعول کی ماں، بہن یا بیٹی فاعل کے لئے حرام نہیں ھوتی ہیں۔ [5]و[6]
١۔ اگر انسان بالغ ھونے اور تکلیف شرعی تک پہنچنے کے بعد ﴿ لڑکوں میں ١۵ سال﴾ اس برے کام کا مرتکب ھو جائے اور حقیقی معنوں میں پشیمان ھوکر توبہ کرے انشا اللہ اس کی توبہ قبول ھوگی اور آخرت میں اس کا کوئی عذاب نہیں ھوگا۔
۲۔ بالغ ھونے سے پہلے انسان پر کوئی تکلیف شرعی نہیں ہے۔
اگر کوئی شخص کسی مرد کے ساتھ لواط کرے اور اس کی ختنہ گاہ ﴿حشفہ﴾[1] کا ایک حصہ داخل ھوجائے، تو لواط کرنے والے ﴿ مفعول﴾ کی ماں، دادی، اور جس قدر اوپر جائیں اور لواط کرنے والے ﴿ مفعول﴾ کی بیٹی، بیٹی کی بیٹی اور جس قدر نیچے جائیں اور اس کی بہن لواط کرنے والے ﴿فاعل﴾ پر حرام ھوتی ہیں اگر چہ لواط کرنے والا اور لواط کرانے والا بالغ بھی نہ ھوں۔[2] لیکن فاعل کی ماں، بیٹی اور بہن مفعول پر حرام نہیں ھوتی ہیں۔[3] البتہ اگر گمان کرے کہ دخول ھوا ہے ، یا شک کرے کہ دخول ھوا ہے یا نہیں، تو اس پر حرام نہیں ھو تیں۔
جو کچھ بیان کیا گیا، اس صورت میں ہے کہ لواط کرانے والے ﴿ مفعول﴾ کے ساتھ لواط اس کی ماں ، بہن اور بیٹی سے شادی انجام ھونے سے پہلے انجام پایا ھو۔[4] لیکن اگر لواط کسی مرد کے ساتھ اس کی بیٹی، بہن یا ماں کے ساتھ ازدواج کرنے کے بعد انجام پائے تو مراجع محترم تقلید کے فتوؤں کے مطابق مفعول کی ماں، بہن یا بیٹی فاعل کے لئے حرام نہیں ھوتی ہیں۔ [5]و[6]
[1] ۔ ختنه گاه.
[2] جو کچھ ہم نے نقل کیا ہے، وہ امام خمینی ﴿رہ﴾ کا نظریہ تھا ، لیکن بعض دوسرے مراجع فرماتے ہیں:
مکارم شیرازی: اگر لواط کرنے والا نا بالغ ھوتو حرام نہیں ہے۔
صافی گلپائیگانی و تبریزی : احتیاط کی بناپر لواط کرنے والے پر بالغ ھونے کی صورت میں حرام ہے۔ فاضل لنکرانی: اگر کوئی بالغ شخص کسی نابالغ لڑکے سے لواط کرے، دخول متحقق ھونے کی صورت میں ، اس ﴿مفعول﴾ کی ماں، بہن اور بیٹی اس ﴿لواط کرنے والے﴾ پر حرام ہیں۔ لیکن اگر فاعل نا بالغ ھو یا بالغ ھونے پر شک کرے تو اس پر حرام نہیں ہے اور اگر دونوں بالغ ھوں تو احتیاط کی بنا پر حرام ہے۔
سیستانی: لواط کرانے والے ﴿مفعول﴾ کی ماں ، بہن یا بیٹی ، لواط کرنے والے ﴿فاعل﴾ پر اس صورت میں حرام ھوتی ہیں کہ بالغ ھو اگر چہ ختنہ گاہ سے کم تر بھی دخول ھوا ھو۔ اور اسی طرح احتیاط لازم کے طور پر اگر لواط کرانے والا مرد ھو یا یہ کہ لواط کرانے والا بالغ نہ ھو لیکن اگر دخول ھوتے ہیں گمان کرے یا دخول ھوتے یا نہ ھوتے پر شک کرے تو اس پر حرام نہیں ہے اور اس طرح لواط کرنے والے کی ماں، بہن یا بیٹی لواط کرانے والے پر حرام نہیں ہیں۔
مکارم شیرازی: اگر لواط کرنے والا نا بالغ ھوتو حرام نہیں ہے۔
صافی گلپائیگانی و تبریزی : احتیاط کی بناپر لواط کرنے والے پر بالغ ھونے کی صورت میں حرام ہے۔ فاضل لنکرانی: اگر کوئی بالغ شخص کسی نابالغ لڑکے سے لواط کرے، دخول متحقق ھونے کی صورت میں ، اس ﴿مفعول﴾ کی ماں، بہن اور بیٹی اس ﴿لواط کرنے والے﴾ پر حرام ہیں۔ لیکن اگر فاعل نا بالغ ھو یا بالغ ھونے پر شک کرے تو اس پر حرام نہیں ہے اور اگر دونوں بالغ ھوں تو احتیاط کی بنا پر حرام ہے۔
سیستانی: لواط کرانے والے ﴿مفعول﴾ کی ماں ، بہن یا بیٹی ، لواط کرنے والے ﴿فاعل﴾ پر اس صورت میں حرام ھوتی ہیں کہ بالغ ھو اگر چہ ختنہ گاہ سے کم تر بھی دخول ھوا ھو۔ اور اسی طرح احتیاط لازم کے طور پر اگر لواط کرانے والا مرد ھو یا یہ کہ لواط کرانے والا بالغ نہ ھو لیکن اگر دخول ھوتے ہیں گمان کرے یا دخول ھوتے یا نہ ھوتے پر شک کرے تو اس پر حرام نہیں ہے اور اس طرح لواط کرنے والے کی ماں، بہن یا بیٹی لواط کرانے والے پر حرام نہیں ہیں۔
[3] ۔ تحرير الوسيلة، ج2، مسألة 24، ص 282.
[4] ۔ توضیح المسائل، ج 2، صفحه 473، مسئله 2405
[5] ۔ توضیح المسائل، ج 2، صفحه 473، مسئله 1406
[6] ۔ اقتباس از سؤال 552 نمایه: احکام روابط نامشروع جنسی با نزدیکان همسر
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے