Please Wait
8395
کتاب کافى کے مولف ، محمد بن یعقوب کلینى، شیعوں کے عظیم فقیه اور مکتب امامیه کے موثق ترین محدثین میں سے تھے- وه امام زمانه عجل الله تعالى فرجه شریف کى غیبت صغرى کے همعصر تھے اسى لئے ان کى اکثر روایات کافى اعتبار کى حامل هیں- اگر چه احادیث کے دوسرے مجموعوں کے مانند کتاب کافى میں بھى بعض کم اعتبار والى روایتیں پائى جاتى هیں-
شیعوں اور اهل سنت کے نظریه کے مطابق روایات کے مجموعوں اور کتابوں میں پیغمبر اکرم صلى الله علیه وآله وسلم اور ائمه اطهار علیهم اسلام سے بهت سارى ایسى روایتیں پائى جاتى هیں جو قرآن مجید کی آیات کى تفسیر بیان کرتى هیں-
اس سوال کے جواب کے سلسلے میں مناسب هے که هم پهلے کتاب کافى کے بارے میں کچھـ وضاحت کریں اور اس کے بعد اس کتاب کى روایتوں کے قابل اعتبار هونے کے بارے میں بحث کریں گے-
شیعوں کے منابع میں کتاب کافى کى خصوصیات اور اس کى اهمیت:
اس کتاب کے مصنف ، عظیم محدث محمد بن یعقوب کلینى (رح)، شیعوں کے ایک بڑے فقیه اور مکتب امامیه کے موثق ترین محدثین میں سے شمارهوتے هیں جو امام زمانه عجل الله تعالى فرجه شریف کى غیبت صغرى کے زمانه میں زندگى بسر کرتے تھے اور امام عصرعجل الله تعالى فرجه شریف کے آخرى نائب خاص کى وفات سے پهلے سنه 328 هجرى قمرى میں وه اس دنیا سے چلے گئے- ان کى کتاب یعنى "کافى" بذات خود ایک دائرۃالمعارف اور کئى جلدوں پر مشتمل هے- یه کتاب شیعوں کى احدایث کى اهم ترین کتابوں میں شمار هوتى هے اور شیعوں کى کتب اربعه (کافى ،تهذیب، استبصار،من لا یحضره الفقیه )میں سے ایک شمار هوتى هے- مرحوم کلینى (رح) نے اس کتاب کى قابل قدر احادیث کوبیس سال کى مدت میں جمع کیا هے- یه کتاب ، پیغمبراکرم صلى الله علیه وآله وسلم اور ائمه اطهار علیهم اسلام کى احادیث پر مشتمل هے، جن میں اسلامى علوم و معارف کے بارے میں بهترین صورت میں اشاره کیا گیا هے اور انھیں ایک خوبصورت انداز اور ترتیب سے پیش کیا هے-
چونکه کتاب کافى کا شعیوں کے ابتدائى اور معتبر منابع کے ساتھ زامانه کے لحاظ سے زیاده فاصله نهیں تھا اوراس کى احادیث کو بلا واسطه ان سے حاصل کیا گیا هے اس لئے ان مین کافى احتیاط اور دقت کى گئ هے اور شیعوں میں قابل اعتبار هے- گزشته ایک هزار سے زیاده عرصه کے دوران شیعه علماء و فقعها نے اس کى طرف خاص توجه کى هے اور شیعه مصنفین نے اپنى تالیفات میں همیشه اس کتاب سے استناد کیا هے-
شهید ثانى نے فرمایا هے:" کافى کى احادیث صحاح سته کى احادیث کے مجموعه سے زیاده هیں ، کیونکه کافى کى احادیث کى تیداد16199 هے جبکه ابن اثیر کے جامع الاصول میں بیان کے مطابق صحاح سته کى احادیث کى مجموعى تعداد9483 هے[1]ـ
اس کتاب اور اس کے احادیث کى قابل اعتبار هونے کے سلسلے میں شیعه علما اور دانشوروں نے بهت کچھ اور مفصل بیان کیا هے، جس کو تفصیل سے یهاں پرذ کر کرنے کى گنجائش نهیں هے، اس لئے هم یهاں پر ان تایئدوں کے ایک خلاصه کو بیان کرنے پر اکتفا کرتے هیں:
شیخ مفید (رح) نے اس کتاب کے بارے میں فرمایا هے: "کافى، شیعوں کى کتابوں میں بهترین اور مفید ترین کتاب هے-[2]"
محمد بن مکى معروف به شهید اول(رح) نے کافى کے بارے میں فرمایا هے:"کتاب کافى ، احادیث کى ایک ایسى کتاب هے،جس کے مانند شیعوں کے پاس اور کوئى کتاب نهیں هے."[3]
علامه فیض کاشانى (رح) نے فرمایا هے:" کافى شیعوں کى احادیث کى سب سے قابل قدر، قابل اعتماد، کامل اور جامع کتاب هے، کیونکه اس میں تمام اصول موجود هیں اور کوئى چیز اضافى نهیں هےـ[4]"
علامه مجلسى(رح) نے فرمایا هے:"کتاب کافى احادیث کے اصول کى کتابوں میں کامل اور جامع ترین کتاب هےاور شیعوں کے توسط سے لکھى گئى بڑى کتابوں میں شمار هوتى هیں-[5]"
نتیجه کے طور پر شیعوں کے معروف نظریه کے مطابق کافى کى اکثر روایتیں اعتبار کے لحاظ سے بهت اهمیت رکھتى هیں، اگرچه احادیث کے دوسرے مجموعوں کے مانند اس میں بھى بعض کم اعتبار والى روایتیں پائى جاتى هیں-
شیعوں کا اعتقاد هے که جس کتاب کى تمام باتوں پر پورا اعتماد کیا جاسکتا هے، وه صرف قرآن مجید هے-
لیکن علم رجال کى کسوٹى پر نه اتر نے والى بعض ضعیف روایتوں کى وجه سے قابل اعتبار روایتوں سے چشم پوشى نهیں کى جاسکتى هے- کتاب کافى، من جمله ان کتابوں میں سے هے که اس کى اکثر روایتیں قابل اعتبار هیں اور کیا یه کهنے میں کوئى مشکل هے که ان روایات میں سے بهت سى قابل اعتبار روایتیں قرآن مجید کى شرح و تفسیر بیان کرتى هیں؟
اس کے علاوه شیعه اور اهل سنت کے نظریه کے مطابق احادیث کی کتابوں میں پیغمبر اسلام صلى الله علیه وآله وسلم اور ائمه اطهارعلیهم اسلام سے کئى اور قابل اعتبار احادیث پائى جاتى هیں جو قرآن مجید کى آیات کى تفسیر و تشریح کرتى هیں-
واضح هے که اس قسم کى قابل اعتبار احادیث ، قرآن مجید کى تفسیر تک پهنچنے کى بهترین راه هیں ، کیونکه پیغمبراکرم صلى الله علیه وآله وسلم اور ائمه اطهار علیهم اسلام خدا کى کتاب اور اس کے معارف کے بارے میں آگاه ترین افراد هیں-