Please Wait
کا
12492
12492
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2012/05/15
سائٹ کے کوڈ
fa18040
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
49015
- سیکنڈ اور
سوال کا خلاصہ
نا محرم سے ہاتھ ملانے اور چھونے اور پردہ نہ کرنے کی سزا کیا ہے؟
سوال
مہربانی کرکے بیان فرمائیے کہ مندرجہ ذیل موارد کے سلسلہ میں کونسی سزا ہے:
١۔ نا محرم کے ساتھ ہاتھ ملانا۔
۲۔ نا محرموں سے چھونا۔
۳۔ پردہ نہ کرنا۔
ایک مختصر
ہماری دینی کتابوں میں، مذکورہ سوال میں ذکر کئے گئے گناھوں کے اخروی سزائیں بیان کی گئی ہیں کہ ہم یہان پر اس سلسلہ میں چند روایتوں کی طرف اشارہ کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
الف﴾ نا محرم سے ہاتھ ملانا:
پیغمبر اسلام ﴿ص﴾ نے اس سلسلہ میں فرمایا ہے:
١۔ “جو شخص نا محرم عورت کے ساتھ ہاتھ ملائے، قیامت کے دن اسے زنجیروں میں باندھا ھوا محشور کیا جائے گا اس کے بعد حکم آئے گا کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے۔”[1]
۲۔ “ جو شخص ایک ایسی عورت سے ہاتھ ملائے، جو اس کے لئے محرم نہیں ہے، بیشک اس نے اپنے لئے خداوند متعال کا غضب اور غصہ مول لیا ہے۔”[2]
ب﴾ نا محرم سے چھونا:
نا محرم سے چھونے کے مختلف مصادیق ہیں، جیسے: ہاتھ ملانا، کہ مذکورہ روایت میں اس کا ذکر کیا گیا ، چھونا، زنا وغیرہ، اس سلسلہ میں چند روایات حسب ذیل ہیں:
١۔ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے فرمایا: “ جو شخص ایک نا محرم عورت کو اپنی آغوش میں لےلے، اس کو شیطان کے ساتھ زنجیروں میں باندھا جائے گا اور دونوں کو آگ میں ڈال دیا جائے گا”۔[3]
۲۔ امام رضا ﴿ع﴾ نے فرمایا ہے:“ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے معراج کی شب میں عورتوں کی ایک جماعت کو دیکھا کہ عذاب سے دوچار ہیں۔[4] اس شب میں ایک عورت کو دیکھا کہ اس کے چہرے اور بدن کوقینچی سے کاٹا جارہا تھا، اور وہ عورت ایسی تھی جو اپنے آپ کو نا محرموں کے سامنے پیش کرتی تھی۔[5]
ج﴾ بے پردہ ھونا:
مذکورہ روات میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے معراج کی شب میں ایک عورت کو دیکھا کہ اس کے بال آویزان تھے اور اس کا دماغ ابل رہا تھا اور وہ ایسی عورت تھی جو اپنے بال کو نا محرموں سے نہیں چھپاتی تھی۔[6]
اس سلسلہ میں مزید تفصیلات سے آگاہ ھونے کے لئے ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ ذیل عناوین کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے:
“ حجاب در اسلام” سوال نمبر: ۴۳١﴿ سائٹ: ۴۹۵﴾
“ فلسفہ حجاب زنان” سوال نمبر: ۸۲۵﴿ سائٹ: ۸۸۴﴾
“د ست دادن مرد و زن نا محرم” سوال: ۵۲۷﴿ سائٹ: ۵۷۴﴾
“ نگاہای حرام و آلودہ بہ گناہ”، سوال: ١۳۹٦﴿ سائٹ: ١۴۲۰﴾
“ لمس و در آغوش گرفتن نا محرم” سوال ٦۰۷۴﴿ سائٹ: ٦۲۵۴﴾
اس سوال کا تفصیلی جواب نہیں ہے۔
الف﴾ نا محرم سے ہاتھ ملانا:
پیغمبر اسلام ﴿ص﴾ نے اس سلسلہ میں فرمایا ہے:
١۔ “جو شخص نا محرم عورت کے ساتھ ہاتھ ملائے، قیامت کے دن اسے زنجیروں میں باندھا ھوا محشور کیا جائے گا اس کے بعد حکم آئے گا کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے۔”[1]
۲۔ “ جو شخص ایک ایسی عورت سے ہاتھ ملائے، جو اس کے لئے محرم نہیں ہے، بیشک اس نے اپنے لئے خداوند متعال کا غضب اور غصہ مول لیا ہے۔”[2]
ب﴾ نا محرم سے چھونا:
نا محرم سے چھونے کے مختلف مصادیق ہیں، جیسے: ہاتھ ملانا، کہ مذکورہ روایت میں اس کا ذکر کیا گیا ، چھونا، زنا وغیرہ، اس سلسلہ میں چند روایات حسب ذیل ہیں:
١۔ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے فرمایا: “ جو شخص ایک نا محرم عورت کو اپنی آغوش میں لےلے، اس کو شیطان کے ساتھ زنجیروں میں باندھا جائے گا اور دونوں کو آگ میں ڈال دیا جائے گا”۔[3]
۲۔ امام رضا ﴿ع﴾ نے فرمایا ہے:“ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے معراج کی شب میں عورتوں کی ایک جماعت کو دیکھا کہ عذاب سے دوچار ہیں۔[4] اس شب میں ایک عورت کو دیکھا کہ اس کے چہرے اور بدن کوقینچی سے کاٹا جارہا تھا، اور وہ عورت ایسی تھی جو اپنے آپ کو نا محرموں کے سامنے پیش کرتی تھی۔[5]
ج﴾ بے پردہ ھونا:
مذکورہ روات میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے معراج کی شب میں ایک عورت کو دیکھا کہ اس کے بال آویزان تھے اور اس کا دماغ ابل رہا تھا اور وہ ایسی عورت تھی جو اپنے بال کو نا محرموں سے نہیں چھپاتی تھی۔[6]
اس سلسلہ میں مزید تفصیلات سے آگاہ ھونے کے لئے ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ ذیل عناوین کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے:
“ حجاب در اسلام” سوال نمبر: ۴۳١﴿ سائٹ: ۴۹۵﴾
“ فلسفہ حجاب زنان” سوال نمبر: ۸۲۵﴿ سائٹ: ۸۸۴﴾
“د ست دادن مرد و زن نا محرم” سوال: ۵۲۷﴿ سائٹ: ۵۷۴﴾
“ نگاہای حرام و آلودہ بہ گناہ”، سوال: ١۳۹٦﴿ سائٹ: ١۴۲۰﴾
“ لمس و در آغوش گرفتن نا محرم” سوال ٦۰۷۴﴿ سائٹ: ٦۲۵۴﴾
اس سوال کا تفصیلی جواب نہیں ہے۔
[1] : گلپايگانى، سید محمدرضا، افاضة العوائد فی التعلیق علی درر الفوائد، ج 1، ص 303، دار القرآن كريم، چاپ اول، 1410ق.
[2] «مَنْ صَافَحَ امْرَأَةً تَحْرُمُ عَلَيْهِ فَقَدْ بٰاءَ بِسَخَطٍ مِنَ اللّٰهِ عَزَّ وَ جَلَّ»، (شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج 4، ص 14، انتشارات جامعه مدرسین، قم، 1413ق).
[3] «من التزم امرأة حراما قرن في سلسلة من النّار مع الشّيطان فيقذفان في النّار»، ( عاملی، حرّ، وسائل الشیعة، ج 20، ص 196، مؤسسه آل البیت (ع)، قم، 1409ق).
[4] شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا (ع)، ج 2، ص 10 و 11، انتشارات جهان، 1378 ق.
[5] ایضا۔
[6] ایضا۔
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے