Please Wait
6989
امام زادوں سے مراد ائمه اطهار (ع) کی اولاد یا ان کی اولاد کی اولاد هیں ، لیکن عرف عام میں ان کے مزارات کو امام زاده کها جا تاهے ۔ پیغمبر اکرم (ص) اور ائمه اطهار (ع) سے بهت سی روایتں وارد هوئی هیں که پیغمبراکرم (ص) کی اولاد کا احترام کریں اور اس میں بهت زیاده اجر وثواب هے پیغمبر اکرم (ص) کی اولاد کا احترام ان حضرات کی رحلت کے بعد ان کی مزاروں کی حرمت ، زیارت ، تعمیر و ترمیم صفائی اورگلاب پاشی کو شامل هے ۔
البته همیشه دو نکتے پیش نظر هونے چائیں :پیغمبر اکرم (ص) کی ذریت کے
احترام سے متعلق سفارشیں :
1۔ فقط آپ کی انھیں اولاد کو شامل حال هے جو اپنی پوری زندگی میں پیغمبر اکرم (ص) کی راه و روش سے جدانه هوئی هوں ۔
2۔ آج کل بعض نفع پرست افراد کچھ مقدمات کو جھوٹ میں امام زاده کے عنوان سے پهچنواتے هیں اگر اس طرح کے غلط فائده اٹھانے والے افراد کا سد باب نه کیا گیا تو دین پر کاری ضرب لگ سکتی هے ۔ محدث قمی مرحوم فرماتے هیں : کسی امام زاده کی حرمت اور اهمیت کے لئے دو نکتوں کا واضح هو نا ضروری هے :
1۔ کسی ایک امام سے اس کا منسوب هونا ۔
2۔ شجره نسب کے علاوه ان کی جلالت اورخدا سے ان کا تقرب ثابت هونا چاهئے اور اگر ایسا نهیں هے تو وهاں مسلمانوں کے قبرستان کے عنوان سے صرف فاتحه پڑھا جائے گا بهر حال کسی بھی حالت میں مشهور ومعروف امام زادوں کی بے حرمتی صحیح اور اچھا کام نهیں هے ۔
امام زاده سے مراد ائمه اطهار (ع) کی اولاد یا ان کی اولاد کی اولاد هیں جو بالواسطه پیغمبر اسلام (ص) کی اولاد هیں ، لیکن عرف عام میں ان کے دفن کی جگه کو امام زاده کها جاتاهے ( از با ب ذکر حال جگه کے اراده سے ) ۔
پیغمبر اکرم (ص) اور ائمه اطهار (ع) سے منقول بهت سی روایات میں وارد هوا هے که پیغمبر اکرم (ص) کی اولاد کا احترام کرو [1] ۔پیغمبر اکرم (ص) فرماتے هیں : " جس نے هماری اولاد کا احترام کیا یقیناً اس نے همارا احترام کیا هے "۔[2]
امام رضا(ع)فرماتے هیں :" هماری اولاد کی طرف نظر کرنا عبادت هے ، ایک شخص نے سوال کیا :کیا آپ کی ان اولاد کی طرف دیکھنا عبادت هے جو امام هیں ؟حضرت نے فرمایا : بلکه پیغمبر اکرم (ص) کی سبھی اولاد کی طرف دیکھنا عبادت هے ، جب تک که وه آنحضرت (ص) کے راسته سے جدانه هوں اور گناه میں ملوث نه هوں "[3]۔
پیغمبر اکرم (ص) کی ذریت و اولاد کا احترام ان کی زندگی میں اور وفات کے بعد بھی باقی هے یه اسلام کا حکم هے ارشاد هوتا هے " اپنے مرنے والوں کی قبروں کی زیارت کرو اور ان پر درود و سلام پڑھو ۔۔۔[4]
دنیا سے گزرجانے والی آل رسول (ص) کے احترام کا ایک طریقه یه بھی هے که ان کی مزاروں کا احترام کیا جائے ۔
لهٰذا اس طرح کے مقامات کی تعمیر صفائی اور گلاب پاشی وغیره ان حضرات کے احترام کی ایک قسم هے ، اس لئے که یه عمل ان حضرات کی عظمت اور لوگوں کی رفت وآمد کا سبب قرار پاتاهے ۔[5]
یهاں پر روایتوں میں موجود نکتوں کی طرف زیاده توجه ضروری هے وه یه که تمام تر سفارشیں آنحضرت (ص) کے حقیقی فرزندوں سے مربوط هیں یعنی وه حضرات جو بلاواسطه یا بالواسطه پیغمبر اکرم (ص) کی صلب سے جدانه هوئے هوں۔
دوسرا نکته یه که آج کل بعض فرصت طلب اور سود جو افراد کچھ جگهوں کو جھوٹ میں امام زاده کے عنوان سے پهچنواتے هیں یهاں تک که کبھی کبھی اس جگه کوئی قبر بھی نهیں هوتی یا اگر قبر هے تو اولاد نبی (ص) سے متعلق نهیں هوتی هے ، اس سلسله میں هوشیار رهنا چاهئے تاکه اس طرح موقع سے فائده اٹھانے والے افراد کا سد باب کیا جائے ۔
ان دونکتوں کے پیش نظر امام زادوں سے متعلق همارا فریضه واضح هو جاتاهے که هر ایک امام زادے کا احترام کرنا چاهئے یانهیں ؟
محدث قمی (رح) اس سلسله میں فرماتے هیں : اول یه که : امام زاده کا شجرهٔ نسب معلوم هونا چاهئے یعنی اس فن سے مربوط کتابوں میں ان کی نسبت کسی امام سے واضح هونی چاهئے ۔ دوسرے : کسی امام (ع) کی طرف منسوب هونے کے علاوه علم تاریخ اور رجال کے اعتبار سے ان حضرات کی جلالت اور خداسے ان کا تقرب ثابت هونا چاهئے جهاں کهیں بھی یه دو موضوع جمع هوجائے ۔جیسے شهر رے میں حضرت عبد العظیم ، حضرت معصومه قم، سامرا کے راستے میں حضرت سید محمد ، شیراز میں حضرت شاه چراغ وغیره ان حضرات کا احترام واجب هے اور ان کی زیارت کا بهت زیاده ثواب هے ۔
لیکن اگر یه دو موضوع واضح نه هوں تو مسلمانوں کے قبرستان کے عنوان سے صرف فاتحه اور قرآن پڑھا جاسکتا هے او ر خداوند عالم کی بارگاه میں وهاں مد فون لوگوں کے لئے طلب رحمت کر سکتے هیں ۔
لیکن کسی بھی حال میں مشهور معروف امام زادوں کی بے حرمتی صحیح عمل اور اچھی چیز نهیں هے ۔
مگر جس جگه کے لئے ثابت هوگیا هو که یهاں کوئی صحیح اصل واساس نهیں هے وهاں بھی بے حرمتی صحیح نهیں هے ، صرف لوگوں سے یهی کهنا کافی هے که یهاں کوئی امام زاده دفن نهیں هے [6] ۔
[1] محدث نوری ، مستدرک الوسائل ج12،ص 276 ۔
[2] گذشته حواله ۔
[3] وسائل الشیعه ،ج12 ،ص 311 ۔
[4] بحار الانوار ،ج79، ص 64۔
[5] زیارت کے فائدے کو بیان کرنے کےلئے دوسری جگه درکار هے ، لیکن گریه اور زیارت کے فائدے سے مطلع هونے کے لئے ملاحظه کریں: گریه زائران بقیع سوال نمبر 171۔
[6] دیکھئے سی ڈی وجو،موسسه اطلاع رسانی تبیان اور درراه حق کا جواب۔