اعلی درجے کی تلاش
کا
7392
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2008/11/06
 
سائٹ کے کوڈ fa641 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 3459
سوال کا خلاصہ
دوسرے سیاروں پر زندگی گزارنے کا کیا حکم ھے؟
سوال
اسلام میں دوسرے سیاروں پر زندگی گزارنے کے کیا احکامات بیان ھوئے ھیں؟
ایک مختصر

دوسرے سیاروں پر زندگی گزارنا دو لحاظ سے  لائق سوال ھے۔

۱۔ کیا دوسرے سیاروں پر حیات ، زندگی یا کوئی زنده موجود کا نام و نشان ھے؟ کیا انسان کیلئے دوسرے سیاروں پر زنده رھنے کا امکان ھے ؟ کیا انساں وھاں تک سفر کرسکتا ھے ؟

اس سوال کا جواب ستاره شناس علماء (منجموں) اور سائنس کے دانشوروں کے ذمه ھے۔

۲۔ دوسرے سیاروں پر زندگی ممکن ھونے کی صورت میں ، اسلام کی نظر میں وھاں پر رھنے کا کیا حکم ھے؟ اور وھاں کس طرح اپنے شرعی فرائض کو انجام دے سکتا ھے؟

اس سوال کا جواب فقھا، اور دینی علوم کے دانشوروں کے ذمھ ھے ، بھرحال دوسرے سیاروں پر زندگی کرنا اسلام کے کلی قوانین کے مطابق اگر فرد اور سماج کیلئے کسی نقصان کا سبب نھ بنے اور دوسرے مشکلات بھی پیش نھ آئیں تو کوئی اشکال نھیں۔ البته اپنے شرعی فرائض کی انجام دھی کیلئے ھر ایک مسئلھ میں مراجع تقلید سے استفتاء کرنا ھے۔

تفصیلی جوابات

دوسرے سیارات پر زندگی گزارنا ایک نیا موضوع ھے جو عصر حاضر میں ھی پیدا ھوا ھے اور دو لحاظ سے  لائق سوال ھے۔

۱۔ کیا دوسرے سیاروں پر زنده رھنا ممکن ھے؟ اس سوال کا جواب  علم نجوم اور علوم طبیعی کے دانشوروں کے ذمھ ھے۔

۲۔ جب دوسرے سیاروں پر زندگی کے امکانات ثابت ھوجائیں تو اس مسئلھ پر دوسرا سوال یه اٹھتا ھے کھ جو لوگ دوسرے سیاروں پر زندگی گزارتے ھیں ان کے فرائض کیا ھیں اور وه دینی احکام پر کس طرح عمل کرسکتے ھیں؟

اس سوال کا جواب، فقھاء اور مجتھدین اور اسلامی علوم کے دانشوروں کے ذمھ ھے جو آیات قرآنی، معتبر روایات اور اصول فقھ کے کلی قواعد کی روشنی میں اس سوال کا جواب دے سکتے ھیں۔ اور خوش قسمتی سے انھوں نے اس سلسلے میں اپنی ذمھ داری اچھی طرح سے نبھائی ھے۔

اسلام کے  کلی قواعد اور قوانین کے مطابق یھ حکم کرسکتے ھیں کھ ان ستاروں پر زندگی گزارنے میں کوئی اشکال نھیں ھے[1]۔ مگر یھ که فرد یا معاشره کیلئے کسی نقصان کا باعث بنے ، یا اور طرح کی مشکلات سامنے آئیں کھ اس صورت میں ان ھی کلی قوانین کے مطابق اس کا حکم تبدیل ھوتاھے۔

لیکن احکام پر کس طرح عمل کیا جائے۔ اس سلسلے میں یھ کھنا ضروری ھے کھ بعض مسائل جیسے قبلھ اور اوقاتِ پنجگانھ نماز کی پھچان وغیر کے سلسلے میں مراجع تقلید کے فتاوی سے استفاده کرنا چاھئے۔

نمونھ کے طورپر اس سلسلے میں ایک مرجع تقلید سے کئے گئے سوال کو ملاحظھ کیجئے۔

سوال : آجکل کے ترقی یافتھ دور میں انسان ۲۴ گھنٹوں کے اندر زمین کے گرد چند مرتبھ گھوم سکتا ھے۔ اس صورت میں نماز پنچگانھ کے بارے میں اس کا کیا فرض ھے؟

جواب: اگر کوئی راکٹ کے ذریعے زمین کے گرد چکر لگائے ، تو اسے چاھئے کھ پانچ نمازیں ۲۴ گھنٹوں میں بجا لائے۔ اور اس کا پیمانھ  زمین کے اوپر اس کا وطن ھوگا۔[2]

آخری بات یھ کھ اسلام ھمیشھ انسانی زندگی اور اس میں واقع تبدیلیوں کو کھلے ذھن اور مثبت نظر سے دیکھتا ھے۔ قرآنی آیات چاند اور سورج کو مسخر کرنے کی خبر دیتے ھیں۔ [3] اور یھ بات مسلم ھے کھ مسخر کا مطلب آسمان کی جانب ایک راکٹ کے بھیجنے سے کهیں زیاده ھے۔ قرآن مجید ، مچھلی کے پیٹ سے خبر دیتا ھے اگر یونس کو خدا نھیں بخشتا۔ تو قیامت تک اس میں زندگی گزارتے یھ چیز ایسی ھے کھ آج بھی انسان کا ذھن نھیں پھونچ پاتا ھے۔[4]

علوم کو حاصل کرنے میں ایرانیوں کی رفعتوں کے بارے میں رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم کے فرمودات بھت زیاده ھیں۔ ھم امید کرتے ھیں کھ انشاء اللھ وه جلدی ھی متحقق ھوں گی ، ایک روایت میں پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم فرماتے ھیں۔ اگر علم ، ثریا (پروین، وه سات ستارے جو باھم متصل واقع ھیں ) میں ھوگا اس مرد ( سلمان فارسی) کی قوم اسے حاصل کرے  گی۔ [5]



[1]  جیسے کھ اس مورد میں جھان حکم مجھول ھو ھم "قاعده اصالۃ البرائۃ " جاری کرتے ھیں۔ حکیم ، سید محسن ، حقائق الاصول ، ج ۲ ص ۲۳۳۔

[2]  مکارم شیرازی ، استفتائات جدید۔ ج ۲ ص ۷۴۔

[3]  سوره ابراھیم / ۳۳، سوه نحل / ۱۲ سوره ابراھیم / ۳۲۔ سوره نحل / ۱۴۔

[4] ان کی داستان سوره صافات آیات نمبر ۱۴۸ ۔۔ ۱۳۹ میں آئی ھے۔

[5]  شیخ عباس قمی ، سفینۃ البحار، ج ۲ ص ۷۰۷۔

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا