Please Wait
12421
خداوند متعال کی ایک نعمت ،نیک اعمال اور خدا پر ایمان کی پاداش میں بھشت اور اسکی نعمتیں ھیں ، بھشت میں داخل ھونے کے لئے مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نھیں ھے اور بھشت میں خداوند متعال کی ایک جزا " حور العین " ھے جس کی جانب قرآن اور روایات نے اشاره کیاھے۔ اکثر مفسروں کے مطابق، جنت میں دنیا کی طرح شادی نھیں ھوتی ، اور حور العین کے ساتھه شادی کی تفسیر خداوند متعال کی طرف سے اپنے بندوں کو حور العین عطا کرنے اور اس سے جوڑی قرار دینے سے کی گئی ھے۔
اس طرح بھشت میں عورتوں کو متعدد شوھر ملنے کے بارے میں بھی ، اجمالی طور پر یھ کھنا چاھئے کھ آیات اور روایات سے یھ سمجھا جا سکتا ھے کھ جو مؤمن عورتیں بھشت میں داخل ھوں گی انھیں کبھی اس طرح کی کوئی خواھش نھیں ھوگی البتھ اگر وه درخواست کریں گی تو ان کے اختیار میں قرار دئے جائیں گے۔
خداوند متعال کی سب سے بڑی نعمتوں میں ، جو مؤمن اور با تقوی بندوں کے لئے نظر میں رکھی گئی ھے بھشت اور اس کی دائمی نعمتیں ھیں ، البتھ خدا کی رضا اور اس کی خوشنودی سب سے بڑا اجر ھے ، جو چیز بھشت میں داخل ھونے کا سبب بنتا ھے وه ایمانِ کامل اور صالح عمل ھے اور جتنا بھی انسان کا ایمان مستحکم اور صالح اعمال زیاده ھوں گے بھشت میں اس کے درجات بھی اتنے ھی بلند ھوں گے ان مقامات کو حاصل کرنے کے لئے مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نھیں ھے ۔ اور ھر انسان ان مقامات کو حاصل کرسکتا ھے خدوند متعال کا ارشاد ھے: " اور جو نیک عمل کرے گا چاھے وه مرد ھو یا عورت بشرطیکھ صالح اور با ایمان بھی ھو انھیں جنت میں داخل کیا جائے گا اور وھاں بلا حساب رزق دیا جائے گا" [1]
بھشت فرائض کی جگھ نھیں ھے کیوں کھ اگر بھشت میں اختیار اور فرائض ھوتے تو ایک اور جنت اور جھنم خلق ھونی چاھئے تا کھ نئے اعمال کا نتیجھ انسان کو دیا جاتا ، اور یھ سلسلسھ چلتا رھتا ۔ جبکھ خداوند متعال نے بھشت کی سب نعمتوں کو اس دنیا میں نیک اعمال اور ایمان کے اجر کے طورپر قرار دیا ھے۔ جملھ آیات اور روایات سے یھ ثابت ھوتا ھے کھ جو چیز بھی بھشتی چاھتے ھوں گے ان کے اختیار میں قرار دیا جائے گا [2]
بھشتی نعمتوں میں سے ایک نعمت "حور العین " ھے جو مؤمن مردوں کے اختیار میں رکھی جائے گی ، " حور " ، "حورا " کی جمع اس عورت کے معنی میں ھیں جس کی آنکھوں کی سفیدی زیاده سفید اور سیاھی زیاده سیاه ھو ، یا اس عورت کے معنی میں ھیں جس کی آنکھیں،ھرن کی آنکھوں کے مانند بالکل سیاه ھوں۔ "عین" کلمھ "عیناء" کی جمع، بڑی آنکھوں کے معنی میں ھے ، اور ظاھری طور پر حور العین ، دنیا کی عورتوں کے علاوه ھیں [3] جن کے بارے میں خداوند متعال فرماتا ھے: اور ھم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے انکے جوڑے لگا دیں گے۔"[4] اکثر مفسروں کی تفسیر کے مطابق ،شادی دنیاوی معنی میں بھشت میں موجود نھیں ھے ۔ بلکھ یھاں پر خداوند متعال کی طرف سے اپنے بھشتی بندوں کو حور العین عطا کرنا،اور اس سے نزدیک کرنا مراد ھے[5]
حور العین کی صفات جو قرآن اور روایات میں بیان ھوئی ھیں سے یھ نتیجھ نکلتا ھے که بھشت میں حور العین کا ایک سے زیاده شوھر نھیں ھے کیونکھ خداوند متعال حور العین کی صفات کے بارے میں فرماتا ھے " ،۔۔۔ ان جنتوں میں محدود نگاه والی حوریں ھوں گی جن کو انسان اور جنات میں سے کسی نے پھلے چھوا بھی نھ ھوگا۔ "[6] مرحوم مجلسی " قاصرات الطرف " کی تفسیر میں جو اسی آیت کی ابتدا میں ذکر ھوا ھے فرماتے ھیں: یعنی ایسے جوڑے ھیں جن کی نظریں اپنےشوھر پر جمی ھوئی ھیں اور اپنے شوھروں کے علاوه ان کو کسی اور کی کوئی چاھت نھیں ھے" [7]
کیا دنیاوی عورتیں بھی اسی طرح ھیں یا نھیں ؟ شاید یھ کھا جاسکتا ھے کھ اگرچھ بھشتی جو کچھه بھشت میں چاھتے ھیں ان کے لئے مھیا ھے لیکن ھر گز انھیں کئی شادیوں کی خواھش نھیں ھوتی بالکل اسی طرح جس طرح پاک دامن عورتیں دنیا میں اپنےشوھروں کے علاوه کسی اور پر نظریں نھیں رکھتی ، بھشت بھی پاک دامن لوگوں کی جگھ ھے اس لئے وه اپنے لئے کئی شوھر نھیں چاھتی ھیں۔
حضرت امام صادق علیھ السلام سے ایک روایت کے مطابق ،زمینی مرد اور عورت کے بارے میں سوال کیا گیا حضرت نے فرمایا؛ اگر عورت کا درجھ بلند تھا اور اپنے زمینی شوھر کے ساتھه شادی کرنا چاھے تو وه اس کو منتخب کرسکتی ھے ( جبکھ مرد اس کو منتخب نھیں کرسکتا ) اور اس صورت میں مرد اس کا شوھر قرار پائے گا۔ لیکن اگر مرد کا درجھ بلند تو تھا وه اپنی بیوی کا انتخاب کرسکتا ھے ( جبکھ عورت اس کو منتخب نھیں کرسکتی) اس صورت میں عورت اپنے شوھر ھی کی بیویوں میں سے ایک ھوگی [8] یعنی عورت اپنےشوھر کی بیویوں میں ایک ھوسکتی ھے لیکن مرد صرف اپنی بیوی کا شوھر ھوگا ، ( اسکے اور شوھر نھیں ھوں گے ) اس مطلب کو اور بھی روایات بیان کرتی ھیں۔
اسی طرح ایک روایت میں رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم سے نقل ھو اھے کھ فرمایا؛ عورت کے اگر دنیا میں دو شوھر ھوں گے تو آخرت میں جس کو بھی اچھا پایا ( اخلاقی طور سے ) منتخب کرے گی ، [9] آنحضرت ( ص) نے ایسا نھیں فرمایا کھ دونوں کو انتخاب کرے گی ، بلکھ فرمایا بھترین کو انتخاب کرے گی۔
آخر میں اس نکتھ کا ذکر ضروری ھے کھ بھشتی لوگوں کے لئے " غلمان " موجود ھیں کھ اس صورت میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نھیں ھے۔
قرآن مجید اس سلسلے میں فرماتا ھے : وه نوجوان لڑکے چکر لگاتے ھوں گے جو پوشیده اور محتاط موتیوں جیسے حسین و جمیل ھوں گے۔ [10] آیھ کا ظاھر یھ ھے کھ بھشتیوں کی خدمت کیلئے جوان لڑکے خلق ھوئے ھیں۔
[1] سوره غافر / ۴۰ ۔
[2] سوره فصلت / ۳۱۔
[3] ترجمھ المیزان ، ج ۱۸ ص ۲۲۸۔
[4] سوره دخان ۔ ئ ۵۴۔
[5] بحار الانوار ، ج ۸ ص ۹۹ ، ٹرجمھ المیزان ، ج ۱۸ ص ۲۳۸۔
[6] " فیھن قاصرات الطرف لم یطمثھن انس قبلھم و لا جان " ان جنتوں میں محدود نگاه والی حوریں ھوں گی جن کو انسان اور جنات میں سے کسی نے پھلے چھوا بھی نھ ھوگا۔ "
[7] بحار الانوار ، ج ۸ ص ۹۷۔
[8] ایضا ص ۱۰۵۔
[9] بحا الانوار ، ج ۸ ص ۱۱۹۔
[10] " و یطوف علیھم غلمان لھم کانھم لؤلؤ مکنون " سوره طور / ۲۴۔