Please Wait
کا
10394
10394
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2013/05/19
سائٹ کے کوڈ
ur21294
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
26157
- سیکنڈ اور
سوال کا خلاصہ
تلقین میت کب سے رائج ھوئی ہے اور مفاتیح الجنان میں موجود تلقین میت کس سے منسوب ہے؟
سوال
تلقین میت کب سے رائج ھوئی ہے اور مفاتیح الجنان میں موجود تلقین میت کس سے منسوب ہے؟
ایک مختصر
میت کو دفن کرنے کے اعمال میں سے ایک تلقین میت ہے اور اس کو میت کی قبر بند کرنے سے پہلے اور قبر بند کرکے تشیع جنازہ کرنے والوں کے واپس لوٹنے کے بعد بجالانا مستحب ہے-
قابل ذکر بات ہے کہ: جس شخص نے اسلام میں سب سے پہلے تلقین کو انجام دیا، وہ پیغمبر اکرم (ص) تھے- ابن عباس سے نقل کیا گیا ہے کہ آنحضرت (ص) نے حضرت علی (ع) کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد کو دفن کرنے کے دوران ان کے سراہنے پر بیٹھ کر فرمایا: " اے فاطمہ! جب نکیر و منکر تیرے پاس آئیں گے اور تجھ سے تیرے پروردگار کے بارے میں سوال کریں گے تو ان کے جواب میں کہنا: اللہ میرا خدا ہے اور محمد (ص) میرے پیغمبر ہیں، اسلام میرا دین ہے قرآن میری کتاب ہے اور میرے بیٹے، میرے امام اور ولی ہیں-" پس ائمہ اطہار(ع) نے تلقین کے طریقہ کار اور اس کے مفاہیم کے بارے میں پیغمبر اسلام (ص) کی فرمائش کے مطابق لوگوں کو تعلیم دی ہے- اور یہ روایت متعدد احادیث میں ذکر کی گئی ہے-
2-مفاتیح الجنان کے بازار میں موجود جدید نسخہ کے حاشیہ میں موجود تلقین میت کے متن میں اضافہ کیا گیا ہے اس کے بارے میں علامہ مجلسی ( علیہ رحمہ) نے فرمایا ہے کہ: تلقین پڑھنے والا یوں پڑھے تو مکمل تر ہے- لیکن مفاتیح الجنان کے اصلی نسخے میں اس قسم کا متن موجود نہیں ہے-
بہرحال، جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ اس عبارت کو مرحوم علامہ مجلسی نے نقل کیا ہے کہ:" مستحب ہے کہ اس حالت میں، صحیح اور حقیقی عقائد خاص کر ائمہ معصومین (ع) کی ولایت کی اسے ( میت کو) تلقین کی جائے-" اس کے بعد فرماتے ہیں:" اگر یوں کہا جائے تو مکمل تر ہے-" اس کے بعد مفاتیح الجنان کے حاشیہ میں ذکر کی گئی تلقین کے متن کو بیان کرتے ہیں-
ایسا لگتا ہے کہ علامہ مجلسی نے تلقین میت کے بارے میں نقل کی گئی روایتوں کے مطابق اس تلقین کو مرتب کیا ہے، اس کے بارے میں مختلف روایتوں میں موجود الفاظ اور مفاہیم کو ایک جگہ جمع کیا ہے، کیونکہ ان روایتوں کے ایک حصہ میں یہ عبارت بھی آئی ہے کہ: "۔ ۔ ۔ اور اماموں کے نام اس کے امام زمانہ تک ذکر کرنا ۔ ۔ ۔ " یعنی اگر چہ خود حدیث میں اماموں کے نام نہیں لئے گئے ہیں اس کام کو تلقین پڑھنے والے پر چھوڑا گیا ہے- اس لحاظ سے علامہ مجلسی اماموں کے نام ذکر کرتے ہیں تاکہ تلقین کا متن مکمل ھو جائے- اسی کے علاوہ ان احادیث میں سے بعض میں آیا ہے کہ" جن چیزوں کا وہ ( میت) اعتقاد رکھتا تھا ان کی تلقین کی جائے-"
اس بنا پر علامہ مجلسی نے اس سلسلہ میں مختلف عبارتوں سے استفادہ کرتے ھوئے تلقین کے مکمل متن کو مرتب کیا ہے جو روایتوں پر مبنی ہے- اور اس طرح انھوں نے نص اور روایتوں کے خلاف کوئی کام انجام نہیں دیا ہے-
قابل ذکر بات ہے کہ: جس شخص نے اسلام میں سب سے پہلے تلقین کو انجام دیا، وہ پیغمبر اکرم (ص) تھے- ابن عباس سے نقل کیا گیا ہے کہ آنحضرت (ص) نے حضرت علی (ع) کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد کو دفن کرنے کے دوران ان کے سراہنے پر بیٹھ کر فرمایا: " اے فاطمہ! جب نکیر و منکر تیرے پاس آئیں گے اور تجھ سے تیرے پروردگار کے بارے میں سوال کریں گے تو ان کے جواب میں کہنا: اللہ میرا خدا ہے اور محمد (ص) میرے پیغمبر ہیں، اسلام میرا دین ہے قرآن میری کتاب ہے اور میرے بیٹے، میرے امام اور ولی ہیں-" پس ائمہ اطہار(ع) نے تلقین کے طریقہ کار اور اس کے مفاہیم کے بارے میں پیغمبر اسلام (ص) کی فرمائش کے مطابق لوگوں کو تعلیم دی ہے- اور یہ روایت متعدد احادیث میں ذکر کی گئی ہے-
2-مفاتیح الجنان کے بازار میں موجود جدید نسخہ کے حاشیہ میں موجود تلقین میت کے متن میں اضافہ کیا گیا ہے اس کے بارے میں علامہ مجلسی ( علیہ رحمہ) نے فرمایا ہے کہ: تلقین پڑھنے والا یوں پڑھے تو مکمل تر ہے- لیکن مفاتیح الجنان کے اصلی نسخے میں اس قسم کا متن موجود نہیں ہے-
بہرحال، جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ اس عبارت کو مرحوم علامہ مجلسی نے نقل کیا ہے کہ:" مستحب ہے کہ اس حالت میں، صحیح اور حقیقی عقائد خاص کر ائمہ معصومین (ع) کی ولایت کی اسے ( میت کو) تلقین کی جائے-" اس کے بعد فرماتے ہیں:" اگر یوں کہا جائے تو مکمل تر ہے-" اس کے بعد مفاتیح الجنان کے حاشیہ میں ذکر کی گئی تلقین کے متن کو بیان کرتے ہیں-
ایسا لگتا ہے کہ علامہ مجلسی نے تلقین میت کے بارے میں نقل کی گئی روایتوں کے مطابق اس تلقین کو مرتب کیا ہے، اس کے بارے میں مختلف روایتوں میں موجود الفاظ اور مفاہیم کو ایک جگہ جمع کیا ہے، کیونکہ ان روایتوں کے ایک حصہ میں یہ عبارت بھی آئی ہے کہ: "۔ ۔ ۔ اور اماموں کے نام اس کے امام زمانہ تک ذکر کرنا ۔ ۔ ۔ " یعنی اگر چہ خود حدیث میں اماموں کے نام نہیں لئے گئے ہیں اس کام کو تلقین پڑھنے والے پر چھوڑا گیا ہے- اس لحاظ سے علامہ مجلسی اماموں کے نام ذکر کرتے ہیں تاکہ تلقین کا متن مکمل ھو جائے- اسی کے علاوہ ان احادیث میں سے بعض میں آیا ہے کہ" جن چیزوں کا وہ ( میت) اعتقاد رکھتا تھا ان کی تلقین کی جائے-"
اس بنا پر علامہ مجلسی نے اس سلسلہ میں مختلف عبارتوں سے استفادہ کرتے ھوئے تلقین کے مکمل متن کو مرتب کیا ہے جو روایتوں پر مبنی ہے- اور اس طرح انھوں نے نص اور روایتوں کے خلاف کوئی کام انجام نہیں دیا ہے-
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے