Please Wait
10373
اس حدیث کو عبد اللھ بن جعفر حمیری نے اپن کتاب "قرب الاسناد" میں رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم سے نقل کیا ھے۔ کتاب قرب الاسناد روایت کے معتبر منابع میں سے ھے۔
روایات کا اعتبار ان میں مورد بحث موضوع سے جانچا پرکھا جاتا ھے ۔ جو روایات اصول عقاید کے بارے میں ھیں وه لازمی طور پر ایسے طریقوں سے ھم تک پھنچنی چاھئیں جو معتبر اور قابل اعتماد ھوں۔ جب کھ فقھی روایات میں صرف ایک معتبراور قابل اعتماد سلسلھ سند بھی کافی ھے۔
عام طورپر آپ کی مطمح نظر روایت اور اس جیسی روایات جو نھ اصول اعتقاد اور نھ عملی احکام سے متعلق ھیں، کے مضمون کا اعتبار جانچا نھیں جاتا ھے۔
اس مقدمھ کو مد نظر رکھه کر آپ کے سوال کے جواب میں یھ کھنا چاھئے: کھ یھ حدیث عبد اللھ بن جعفر حمیری کی کتاب "قرب الاسناد" میں پیغمبر عظیم الشان اسلام صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم سے نقل کی گئی ھے کھ آنحضرت نے فرمایا: " اگر علم ستاره پروین میں ھو تو فارس کے مرد اس کو حاصل کریں گے " [1]
اس روایت کی سند کے بارے میں دو چیزیں مورد بحث ھیں۔
۱۔ معصوم تک حمیری کی سند۔
۲۔ کتاب "قرب الاسناد" تک ھماری سند۔
معصوم تک عبداللھ بن حمیری کی سند کے بارے میں بیان کیا گیا ھے کھ ابو العباس عبداللھ بن جعفر بن حسین بن مالک بن جامع حِمیَری قمی، حضرت امام حسن عسکری علیھ السلام کے اصحاب میں سے تھے۔ اور وه تیسری صدی کے بزرگ فقھا اور شیعوں کے رُوات میں سے تھے۔
وه شیعھ علماء اور فقھاء کے درمیان ایک بلند مقام ومنزلت رکھتے ھیں ، اور بعض بزرگ شخصیتوں جیسے شیخ صدوق نے اپنی کتاب " الفقیھ " کے مشیخھ میں، نجاشی نے "رجال" میں مجلسی دوم نے " روضۃ المتقین" میں مامقانی نے " تنقیح المقال" میں اور علیاری نے " بھجۃ الآمال " میں شھر قم کے روایی اساتذه کے درمیاں ان کے فقیھ ھونے ، ثقھ ھونے ، اور وجیھ ھونے کو بیان کیا ھے۔
وه محمد بن یعقوب کلینی کے بزرگ شیوخ ( استادوں ) میں سے تھے اور کلینی نے اپنی کتاب " الکافی " میں بھت زیاده ان سے استناد کیا ھے اور ان سے روایتیں نقل کی ھیں۔
حمیری حضرت امام ھادی علیھ السلام ، امام حسن عسکری علیھ السلام ، سے خط و کتابت کرتے تھے، اور حکومت عباسی کے شدید دباؤ کے باوجود بھی، جب شیعوں کا اپنے اماموں سے رابطھ منقطع ھوا تھا، وه اماموں کے ساتھه اپنا رابطھ برقرار رکھه کر ان سے راھنمایی لیتے تھے۔
امام حسن عسکری علیھ السلام کی شھادت کے بعد حمیری نے اپنے رابطھ کو وحی کے گھرانے سے منقطع نھیں کیا اور " محمد بن عثمان عمری " کے ذریعے برابر حضرت امام زمانھ (عج) کے ساتھه خط و کتابت کا سلسلھ برقرار رکھا۔ اپنے مشکلات اور مسائل کا حل حضرت امام زمانھ (عج) سے پوچھتے تھے اور حضرت حجت (عج) کے مقدس نور سے استفاده کرتے تھے۔ انھوں نے ان مکتوبات کو ایک کتابچھ کی صورت میں جمع کیا ھے، جس کا نام " مسائل عن محمد بن عثمان العمری والتوقیعات" رکھا ھے۔
پس وه علماء حدیث اور بزرگوں میں سے ھیں۔ ان کی کتاب معتبر منابع میں سے ھے اور وه مورد اعتماد ھیں۔ [2]
لیکن "قرب الاسناد" تک ھماری سند کے سلسلے میں یھ کھنا ھے کھ :
اس کے علاوه کھ اس روایت کو بحار الانوار نے بھی "قرب الاسناد" سے نقل کیا ھے۔ اور اس طریقھ سے بھی قرب الاسناد تک ھماری پھنچ ھے۔ اس کتاب کا ایک خطی نسخه حضرت آیۃ اللھ بروجردی کے کُتب خانھ میں موجود ھے، جس کی تالیف کا سال ۱۳۵۹ ھجری ھے۔ یھ کتاب حسن میر خانی کے ھاتھه سے لکھی گئی ھے۔ اس نسخھ کو اس کتاب سے نقل کیا گیا ھے جس کے اوپر مولف یعنی عبدا للھ بن جعفر حمیری کی اجازت ۳۰۴ ھ کی تھی۔ [3]
آخر میں اس نکتھ کی یاد دهانی ضروری ھے کھ بھت سی روایات سوره مائده کی آیت نمبر ۵۴، اور آیھ ۳۸ سوره محمد ، کی تفسیرکے ذیل میںموجود ھیں جن میں لفظ " علم " کے بدلے لفظ " دین " یا " ایمان " آیا ھے۔
وضاحت :
جب قرآن مجید کی آیات عرب قوم کی مذمت کے بارے میں، ان کے ایمان میں ثابت قدم نھ ھونے اور ان کی جگھ پر دوسری قوم کو جانشین کرنے کے بارے میں نازل ھوئی۔ جیسے کھ یھ آیھ شریفھ : اگر تم ( اس دین کو قبول کرنے سے ) منھه پھیر لو گے تو وه تمھارے بدلے دوسری قوم کو لے آئےگا جو اس کے بعد تم جیسے نھ ھوں گے " [4]
اور یھ آیھ شریفھ، " ایمان والو تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا، تو عنقریب خدا یک قوم کو لے آئے گا جو اس کی محبوب اور اس سے محبت کرنے والی مومنین کے سامنے خاکسار اور کفار کے سامنےصاحب عزت ، راه خدا میں جھاد کرنے والی اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواه نھ کرنے والی ھوگی ، یھ فضل خدا ھے وه جسے چاھتا ھے عطا کرتا ھے ، اور وه صاحب وسعت اور علیم و دانا بھی ھے"[5] اصحاب نے پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم سے پوچھا: یھ گروه جن کی جانب خدا وند متعال نے اشاره کیا ھے کون ھیں؟ اس وقت سلمان فارسی پیغمبر کے پاس بیٹھے تھے پیغمر اکرم (ص) نے سلمان کے پاؤں پر ( ایک روایت کے مطابق سلمان کے شانے پر ) ھاتھه رکھه کر فرمایا، مراد یھ آدمی اور اس کی قوم ھے ، اس خدا کی قسم جس کے ھاتھه میں محمد کی جان ھے ، اگر ستاره پروین میں ایمان ھوگا ، فارس کے مرد اس کو حاصل کریں گے " [6]
[1] جعفر عن ابیھ ان رسول اللھ صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم قال ، لوکان العلم منوطا بالثریا ، لتناولتھ رجال من فارس۔ قرب الاسناد ، س ۵۳، بحار الانوار ، ج ۶۴، ص ۱۷۵۔
[2] یھ کتاب شیعوں کی اصول چھار گانھ میں شمار ھوتی ھے ، اور اس کی تالیف سے آج تک تقریباً ایک ھزار سال سے زیاده ھمیشھ شیعھ علماء اور بزرگوں کی مورد توجھ تھی۔ اور اس کی روایات بڑی رواتی کتب میں نقل ھوئی ھیں ، من جملھ، کتاب کافی ، شیخ کلینی، کتاب فقیھ اور خصال شیخ صدوق ، تھذیب شیخ طوسی، بحار الانوار ، علامھ محمد باقر مجلسی، وسا۴ل الشیعھ، شیخ حر عاملی ، مستدرک الوسائل محدث نوری، مزید آگاھی کے لئے رجوع کریں ، سوال ۱۱۸۱۔ عنوان ، ایرانیان اور اعراب ۔
[3] مزید اطلاع کے لئے رجوع کریں جامع احادیث سافٹ ویر، ۔
[4] سوره محمد / ۳۸ ، و ان تتولوا تستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم"
[5] سوره مائده ، / ۵۴۔ أیها الذین آمنوا من یرتد منکم عن دینه فسوف یأتی الله بقوم یحبهم ویحبونه أذلة على المؤمنین أعزة على الکافرین یجاهدون فی سبیل الله ولا یخافون لومة لائم ذلک فضل الله یؤتیه من یشاء والله واسع علیم"
[6] بحار الانوار، ج ۳۲، ص ۵۲، باب ۳۷۔ ما جری بینھ و بین اھل الکتاب، برگزیده تفسیر نمونھ، ج ۴ ص ۴۶۴۔ " و قال الطبرسی ، رحمۃ اللھ و روی ابو ھریره ، ان ناسا مں اصحاب رسول اللھ صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم قال یا رسول اللھ من ھولاء الذی ذکر اللھ فی کتابھ و کان سلمان الی جنب رسول اللھ صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم فضرب یده علی فخذ سلمان فقال ھذا و قومھ، و الذی نفسی بیده لو کان الایمان منوطا بالثریا ، لتناوله رجال مں فارس۔