Please Wait
5717
مقام معظم رهبرى نے اسى سلسله میں کئے گئے ایک سوال کے جواب میں فرمایا هے : " روزمره اخراجات کى چیزوں ، جیسے چاول، تیل وغیره، میں سے اگر کوئى چیز خمس کے سال تک باقى بچے تو اس پر خمس دینا هے ـ "[1]
چونکه خمس عین اجناس سے متعلق هے، مثلاً اگر خمس کے سال پر پانچ کلو چاول باقى بچے تو ان میں سے ایک کلو چاول خمس دینا هے، یا وهى ایک کلو چاول دینا چاهئے یا رائج الوقت قیمت کے مطابق مرجع تقلید کے دفتر میں اس کے پیسے ادا کرنے چاهئے ـ
لیکن خریدارى کے زمانه کے لحاظ سے اول سال یا آخر سال میں کوئى فرق نهیں هے، کیونکه اگر آپ نے سال کے آخرى وقت میں کوئى چیز خریدى هو اور سال خمس کے آخر تک باقى بچى هو تو اس پر خمس ادا کرنا هے اور اگر یه چیز نه خریدی هو تو قطعاً اس کے پیسے آپ کے پاس موجود هیں، اس لئے ان بیسوں کا خمس ادا کرنا ضرورى هے ـ