Please Wait
8027
عقل و شرع کے حکم سے ، خداوند متعال کو ظاھری آنکھوں سے نھ دنیا میں دیکھا جاسکتا ھے، اور نھ آخرت میں،لیکن دل کی آنکھوں سے اسے دیکھا جاسکتا ھے ، دل اپنی وجودی قابلیت کی حیثیت میں ، شھود باطنی کی راه سے ، عبادات و ریاضات شرعی کی برکت سے تھذیب نفس اور روح کی طھارت سے اپنے باطن کو پاک کرنے کے بعد، خداکو شھود و ادراک کرتا ھے۔
اگر دیکھنا، ظاھری آنکھوں سے مراد ھو ، تو عقل و شرع کے حکم سے خدا کو نھیں دیکھا جاسکتا ھے۔ لیکن عقل کے حکم سے دیکھنے کا کام ، اور کسی چیز کو آنکھه کے سامنے قرار پانے کے بعد اسے دیکھنا ، اس چیز سے روشنی کی کرنیں آنکھه سے ٹکرا کر انجام پاتا ھے ، یعنی ، اولاً : ایک جسم ھونا چاھئے ،
ثانیاً : یھ جسم آنکھوں کے سامنے ھونا چاھئے ، اور اس سے اٹھنے والی نور کی کرنیں آنکھوں تک آجانی چاھئے۔ اسی لئے ھماری آنکھیں سر کے پیچھے موجود چیزوں کو نھیں دیکھه سکتی ھیں۔ جبکھ خداوند معتال نھ جسم ھے اور نھ جسم کی خصوصیات رکھتا ھے ۔ لھذا ھر گز ظاھری آنکھوں سے نھیں دیکھا جاسکے گا۔ لیکن شرع کے حکم سے : قرآن مجید اور روایات ، خداکو دیکھنا صراحت کے ساتھه ناممکن جانتے ھیں۔
الف : قرآن مجید :
۱۔" قال : لن ترانی " [1] "اے موسی ! مجھے ھرگز نھیں دیکھه سکو گے"۔
۲۔ " لا تدرکھ الابصار " [2] " آنکھیں اسے نهیں دیکھتیں "
ب: روایات
" وامتنع علی عین البصر " [3] یعنی خداوند متعال ھرگز اپنے بندوں کی آنکھوں کے سامنے ظاھر نھیں ھوتا ھے۔
" لم ترک العیون" [4] آنکھوں نے تجھے نھیں دیکھا ھے۔
" لا تدرک العیون بمشاھدۃ العیان " [5] " آنکھیں ھر گز اسے آشکار صورت میں نھیں دیکھتی ھیں "
لیکن اگر دیکھنا ، باطنی ، علم و معرفت ، اسماء و صفات کے شھود سے حق تعالی کو دیکھنا مراد ھوتو ، انسانوں کی قابلیت ، استعداد اور توانائی کے مطابق خداوند متعال باطنی طورپر دیکھنے کے قابل ھے۔ چنانچھ امیر المومنیں علیھ السلام فرماتے ھیں : " لٰکن تدرکھ القلوب " [6] " لیکن دل اسے ادراک کرتے ھین" اور ایک دوسری حدیث مین ھے کھ امیر المومنین حضرت علی علیھ السلام نے ذعلب سے فرمایا: " افسوس ھو تم پر ، آنکھین اسے دیکھه نھیں سکتی ھیں ۔ لیکن دل اسے دیکھه سکتے ھیں"۔ [7]