Please Wait
9010
نافرمان اور سرکش وجود کے لئے لفظ ‹شیطان› ایک عام لفظ هے وه چاهے انسانوں میں سے هو یا جنات میں سے یا پھر کسی اور مخلوقات میں سے۔ قرآن کریم میں لفظ ‹شیطان› کسی خاص مخلوق کے لئے استعمال نهیں هوا هے بلکه خبیث اور برائی پھیلانے والے انسان کو بھی شیطان کها گیا هے۔
اس بنا پر شیطان انس سے مراد وه انسان هیں که جو خود بھی الله کے احکام سے سرتابی کی وجه سے گمراه هوگئے هیں اور دوسروں کو بھی گمراه کرنے کی کوشش میں رهتے هیں۔
‹شیطان› ماده ‹شطن› سے مشتق هے اور دوری کے معنی میں هے۔ شیطان نے چونکه نیک کاموں سے فاصله اختیار کیا هے اور الله کی رحمت سے دور هوگیا هے اس لئے اسے یه نام دیا گیا هے۔ [1]
شیطان اسم جنس (عام) هے اور ابلیس اسم خاص اور عَلَم هے۔ دوسرے لفظوں میں شیطان هر اس فرد کو کها جائے گا جو اذیت پهنچانے والا، منحرف کرنے والا، سرکش اور نافرمان هو، وه چاهے انسان هو یا غیر انسان۔ ابلیس اس شیطان کا نام هے جس نے جناب آدم کو دھوکه دیا اور اب بھی اپنے لشکر کے ساﭡﮭ انسانوں کی گھات میں رهتا هے۔ [2]
صحاح اللغۃ میں هے که هر وه ظالم در اصل شیطان هے جو حقیقت سے روگرداں هو، چاهے وه انسان هو چاهے جن اور چاهے حیوان۔ [3]
قرآن کریم میں لفظ شیطان، اذیت اور نقصان پهنچانے والے کے لئے کیا گیا هے۔ ایسا شخص جو راه راست سے هٹ گیا هو اور دوسروں کو اذیت پهنچانے کے درپے هو۔ لهٰذا قرآن میں هے: ‹انما یرید الشیطان ان یوقع بینکم العداوۃ و البغضاء› [4] شیطان چاهتا هے تمهارے درمیان دشمنی اور بغض و کینه پیدا کردے۔۔۔۔
قرآن کریم میں لفظ شیطان کا استعمال کسی خاص موجود کے لئےنهیں هوا هے بلکه خبیث اور برائی پھیلانے والے انسانوں کو بھی شیطان کها گیا هے ‹و کذلک جعلنا لکل نبی عدواً شیاطین الجن و الانس› [5] اور اس طرح هم نے هر پیغمبر کے لئے جنات اور انسانوں میں سے ایک دشمن قرار دیا۔
ابلیس کو شیطان اس لئے کها گیا که اس میں برائی اور خباثت موجود تھی۔ [6]
لفظ شیطان بعض جگهوں پر جراثیم کے لئے بھی استعمال هوا هے ‹لاتبیتوا القمامۃ فی بیوتکم ۔۔۔ فانّها مقعد الشیطان› [7] کوڑے کو رات میں گھر کے اندر نه رکھو کیونکه کوڑا شیطان کی قیامگاه هے۔ چونکه کوڑے میں کاٹنے والے کیڑے مکوڑے رهتے هیں اس لئے اسے شیطان سے تعبیر کیا گیا هے۔
اس کے علاوه الله نے قرآن کریم میں متعدد جگهوں پر هوائے نفسانی، حسد، غصه، تکبر اور منافقین وغیره کو شیطان کها هے۔ [8]
لهٰذا ایسا لگتا هے که شیطان کے متعدد معانی هیں اور ابلیس اور اس کے لشکر کا شمار اس کے واضح مصداقوں میں هوتا هے اور اس کا دوسرا مصداق فسادی اور منحرف کرنے والے انسان هیں۔ البته بعض موارد میں یه لفظ اذیت رساں جراثیم کے بارے میں بھی استعمال هوا هے۔ [9]
دوسرے لفظوں میں: شیطان اپنے اصلی معنیٰ میں صفتی مفهوم رکھتا هے؛ یعنی ‹خباثت اور برائیاں›۔ اور قرآن میں یه لفظ اسی معنی میں استعمال هوا هے، البته کبھی خود ابلیس کے لئے اور کبھی عام معنی میں هر اس خبیث اور بری چیز کے لئے استعمال هوا هے جس کے اندر خباثت رچ بس گئی هو۔ لهٰذا ممکن هے که شیطان جنات میں سے هو اور یه بھی ممکن هے که انسانوں میں سے هو اور جنات والے شیطانوں میں اس کا ایک واضح مصداق موجود هے جو خباثت اور برائی میں سب سے آگے هے اور وه ابلیس هے۔ [10]
البته اس میں اختلاف هے که ابلیس ملائکه میں سے تھا یا جنّات میں سے:
بعض آیات کے ظواهر سے یه ﺴﻤﺠﮭ میں آتا هے که ابلیس ملائکه میں سے تھا: ‹و اذ قلنا للملائکۃ اسجدوا لآدم۔۔۔› [11] جب هم نے فرشتوں سے کها که سب آدم کو سجده کرو تو سب نے سجده کیا سوائے ابلیس کے۔۔۔۔
دوسری آیت میں هے که ‹۔۔۔ فسجدوا الّا ابلیس کان من الجنّ ففسق عن امر ربه۔۔۔› [12] تو سب نے سجده کیا سوائے ابلیس کے، وه جنات میں سے تھا تو اس نے اپنے رب کے حکم سے سرپیچی کی۔۔۔۔ لهٰذا ابلیس جنات میں تھا اورهزاروں سا ل کی عبادتوں کی وجه سے ملائکه سے قرار دیا گیا تھا اور اسی لئے الله کا مخاطب قرار پایا۔ [13]
شیطان هر اس مخلوق کو کها جاتا هے جو سرکش اور اکڑنے والی هونے کے ساﭡﮭ ساﭡﮭ فتنه انگیز اور گمراه کرنے والی هو۔ اوریه انسان، جن، حیوان کے علاوه کسی بھی طرح کی مخلوق هوسکتی هے اور ‹شیطان انس› سے مراد وه انسان هیں جن میں مذکوره صفات پائی جاتے هیں۔
اس سلسله میں مزید معلومات کے لئے رجوع کریں:
شیطان و مرگ، س398؛ ناله و شیون شیطان، س762 ؛ فلسفه آفرینش شیطان، س 2914 (سائٹ 3149)؛ اهداف و برنامه های شیطان، س234۔
[1] مجمع البحرین، ماده ‹شطن›
[2] شریعتمداری، جعفر، شرح و تفسیر لغات قرآن، ج2، ص490؛ بیستونی، محمد، شیطان شناسی از دیدگاه قرآن، ص12
[3] صحاح اللغۃ، باب النون، فصل الشین، ماده ‹شطن› ج5، ص2144
[4] مائده/91
[5] انعام/112
[6] بیستونی، محمد، شیطان شناسی از دیدگاه قرآن، ص13ئ14
[7] ری شهری، محمد، میزان الحکمۃ، ج13، ص638
[8] موسوی غروی، محمد جواد، آدم از نظر قرآن، ج2، فصل9، اطلاقات شیطان، ص327۔398
[9] بیستونی، محمد، شیطان شناسی از دیدگاه قرآن، ص13/14
[10] مصباح یزدی، محمد تقی، معارف قرآن، ج1/3، ص297/298
[11] بقره/34
[12] کهف/50
[13] مزید معلومات کے لئے: مصباح یزدی، محمد تقی، معارف قرآن، ج1/3، ص298/299،؛ مطهری، مرتضی، آشنائی با قرآن، ج9 ص185