Please Wait
27757
عقیق، فیروزه اور یاقوت وغیره کے نگین والی انگوٹھیاں پهننا، سونے کا حلقه نه هونےکی صورت میں مردوں کے لئے جائز هے اور بعض روایات کے مطابق ثواب بھی هے ـ اس کے علاوه نماز کے ثواب اور فضیلت میں اضافه هونے کا سبب بھی هوتا هے ـ
عقیق کی انگوٹھی پهننے کے ثواب
حضرت امام رضا علیه السلام سے نقل کیا گیا هے که حضرت امام صادق علیه السلام نے فرمایا : "جو شخص ایسی انگوٹھی پهنے جس کا نگین عقیق هو، (اس کی برکت سے) و تنگ دست نهیں هوگا، اور اسکی حاجتیں بهترین صورت میں پوری هوں گی"ـ
ایک اور حدیث میں امام صادق علیه السلام سے روایت کی گئی هے: "عقیق سفر میں محافظ هے"ـ
امام صادق علیه السلام نے اپنے آبا و اجداد علیهم السلام سے اور انهوں نے امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام سے نقل کیا هے که آپ (ع) نے فرمایا : "عقیق کی انگوٹھی پهنو، تاکه خداوند متعال آپ کو برکت عطا کرے اور بلاوں سے محفوظ رکھے"ـ
ایک اور حدیث میں امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا : "جو شخص عقیق کی انگوٹھی پهنے گا، جب تک وه انگوٹھی اس کے هاتھـ میں رهے، وه مسلسل نیکی دیکھے گا اور خداوند متعال کی طرف سے همیشه ایک محافظ اس کی محافظت کرتا هے "ـ
امام صادق علیه السلام نے اپنے آباو اجداد علیهم السلام سے نقل کیا هے که : "جو اپنی عقیق والی انگوٹھی پر یه عبارت کنده کرے : "محمد نبی الله علی ولی الله" خداوند متعال اسے بری موت سے نجات دے گا اور وه فطری موت کے علاوه نهیں مرے گا ـ"
امام صادق علیه السلام سے روایت نقل کی گئی هے که آپ (ع) نے فرمایا :"جو بھی هاتھـ خدا کی بارگاه میں بلند هوتا هے، اس هاتھـ کے مانند محبوب تر نهیں هے، جس میں عقیق کی انگوٹھی هو" ـ
امام رضا علیه السلام نے حضرت موسی بن جعفر علیه السلام سے، انهوں نے اپنے آباو اجداد سے اور انهوں نے حضرت امام حسین علیه السلام سے روایت کی هے که آپ (ع) نے فرمایا : "جب پروردگار عالم نے موسی بن عمران کو پیدا کیا اور طور سینا میں ان سے گفتوگو کی، اس نے زمین پر نظر ڈالی اور اپنے چهره کے نور سے عقیق پیدا کیا، اس کے بعد فرمایا: بحق میں نے خود پر لازم کیا هے که جو عقیق (کی انگوٹھی) پهنے گا اسے آگ سے عذاب نهیں کروں گا، اس شرط پر که وه علی (علیه السلام) کو دوست رکھتا هو ـ"
فیروزه کی انگوٹھی پهننے کے ثواب:
عبدالمومن النصاری کهتے هیں: میں نے حضرت امام صادق علیه السلام سے سنا که آپ فرماتے تھے: "جس هاتھـ میں فیروزه کی انگوٹھی هو وه کبھی فقیر نهیں هوگا ـ"
عقیق یمانی کی انگوٹھی پهنے کے ثواب:
محمد بن الحسین اپنے والد سے انهوں نے اپنے والد سے نقل کیا هے که امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام نے فرمایا: "عقیق یمانی کی انگوٹھی اپنے هاتھـ میں پهنو، یه آپ کو نافرمان شیطانوں کے شر سے بچائے گی"ـ
زمرد کی انگوٹھی پهننے کے ثواب:
حضرت موسی بن جعفر (علیه السلم) کے بعض کا موں کو انجام دینے والے، احمد بن محمد بن نصر، نے نقل کیا هے که ایک دن حضرت (موسی بن جعفر(ع)) ایک کتاب سے کچھـ پڑھتے تھےاور مجھے املا فرماتے تھے اور میں اسے لکھتا تھا، حضرت (ع) نے فرمایا: "زمرد کی انگوٹھی پهننا اس قدر وسعت کا سبب هوتا هے که کسی قسم کی سختی اور مشکل پیش نهیں آئے گی"ـ
یاقوت کی انگوٹھی پهننے کے ثواب:
حسین بن خالد نے حضرت امام رضا علیه السلام سے روایت نقل کی هے که امام صادق علیه السلام نے فرمایا: "یاقوت کی انگوٹھی کو پهنو کیونکه یه فقر و تنگ دستی کو نابود کرتی هے"ـ
بلور کی انگوٹھی پهننے کے ثواب:
علی بن محمد (ابن وھبه عبدسی، که عبدس واسطه کے دیهات میں سے ایک گاوں هے) نے امام صادق علیه السلام سے روایت نقل کی هے که آپ (ع) نے فرمایا: "بلور ایک اچھا اور خیر خواه نگین هے "ـ[1] [2]
آخر پر دو نکتوں کا ذکر کرنا ضروری هے:
1ـ قابل توجه بات هے که مرد کے لئے سونے کے زیورات من جمله سونے کی انگوٹھی پهننا حرام هے ـ[3]
2ـ مختلف معدنی پتھروں کی جو حاصیتیں بیان کی گئی هیں وه حتمی اور ضروری معنی میں نهیں هیں اور دقیق تر تعبیر میں وه علیت نامه کی صورت میں نهیں هیں بلکه شان واقتضا کی صورت میں هیں یعنی دوسرے شرائط کی موجودگی میں شائستگی رکھتی هیں ـ
[1] واب الاعمال و عقاب الاعمال، شیخ صدوق، مترجم انصاری، حسن زاده و بندرربگی.
[2] مزید وضاحت اور معلومات حاصل کرنے کے لئے مندرجه ذیل کتابوں کی طرف رجوع کیا جاسکتا هے :
1. ثواب الاعمال و عقاب الا عمال، شیخ صدوق، مترجم انصاری، حسن زاده و بندریگی ـ
2. پاداش نیکی ھا و کیفر گناهان، محمد علی مجاهدی ـ
3. کاشف الاستار در ترجمھ جامع الاخبار، شرف الدین خوید کی ـ
4. الخصال، شیخ صدوق ـ
5 آیین بندگی ونیایش، حسین غفاری ساروی ـ
6. علل الشرائع، شیخ صدوق ـ
7. ادب حضور، مر
8. قصص الانبیاء (قصص قرآن)، فاطمھ مشایخ ـ
9. مکارم الاخلاق ـ ترجمھ میر باقری، سید ابراھیم میر باقری ـ
10. نوادر راوندی، احمد صادقی اردستانی، مترجم صادقی اردستانی ـ
11. فضائل پنچ تن علیھم السلام در صحاح ششگانھ اھل سنت، محمد باقر ساعدی ـ
[3] ملاحظه هو: توضیح المسائل مراجع، ج 1، ص 482ـ