Please Wait
کا
5843
5843
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2012/11/12
سوال کا خلاصہ
جس نے بارہا توبہ کرکے اسے توڑدیا ہو اور اب خدا اور ائمہ اطہار(ع) پر زیادہ شک کر رہا ہے، کیا خدا وند متعال نے اسے رد کیاہے؟ اس کے لئے خدا کے قریب آنے کا کونسا طریقہ ہے؟
سوال
میں 16 سال کی عمر میں ایک لڑکے کی عاشق ہوئی لیکن اس کی نیت سے بے خبر تھی اور خدا سے غفلت کرکے اس لڑکے کے ساتھ عشق و مبت کے پیش نظر گناہ کبیرہ کی مرتکب ہوئی۔ لیکن ایک مدت کے بعد اس نے ازدواج کی اور مجھے مشکلات سے دوچار کرکے تنہا چھوڑ دیا۔ اس دن کے بعد میں نے بارگاہ الہی میں پناہ لے لی اور روز بروز میرا اعتقاد مستحکم تر ہوا، لیکن کبھی کبھی مشت زنی کے گناہ کی مرتکب ہوتی تھی لیکن خوف خدا مجھے بارہا توبہ کی طرف لے آیا اور میں نے بارہا توبہ توڑ دیا۔ اخیراً میں ایک مشکل سے دوچار ہوئی ہوں اور شیطان مجھے مسلسل وسواس سے دوچار کر رہا ہے کہ اگر میں عبادت کرنے لگتی ہوں تمام چیزوں ( وجود خدا، قرآن کی حقیقت اور وجود ائمہ) پر شک کرتی ہوں، باوجودیکہ جانتی ہوں کہ میراشک باطل ہے، مسلسل گناہ کا احساس کرتی ہوں، میں کیسے شیطان کے شر سے آزاد ہوجاؤں؟ کیا یہ ممکن ہے کہ خدا نے مجھے رد کیا ہو؟ میں خداوند متعال کو دوست رکھتی ہوں۔
ایک مختصر
گناہ اور معصیت، انسان کی نابودی کا سبب ہے اور توبہ اور گناہ کو ترک کرنے کا اٹل فیصلہ، نجات کی طرف حرکت ہے۔ شیطان انسان کا دشمن ہے اور اس کی تمام کوشش یہ ہوتی ہے تاکہ اس قسم کے وسواس پیدا کرکے انسان کو مایوس کرے، اور اس طرح خدا کے صالح بندوں کو مہربان اور بخشنے والے خدا سے دور کرنے کے اسباب فراہم کرے، جبکہ خدا وند متعال اپنے تمام بندوں، حتی گناہ گاروں اور ظالموں کو بھی دوست رکھتا ہے اور ان کی ہدایت اور سعادت چاہتا ہے۔ یہ جو آپ تنہائی میں بارگاہ الہی میں اپنے گناہوں کے بارے میں شرمندگی کا احساس کرتی ہو، یہ آپ کی پاک طینت کی نشانی ہے اور یہ اس چیز کی علامت ہے کہ خداوند متعال آپ پر مہربان ہے، پس خداوند متعال کی اس عنایت اور مہربانی کو غنیمت سمجھ کر اس سنہری فرصت کو کھودینے سے پہلے حقیقی توبہ سے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لئے اپنے گناہوں کے آثار سے پاک کریں اور جان لیں کہ خداوند متعال اس راہ میں آپ کا یاری کرنے والا اور مدد گار ہے اور ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے اور آپ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑدے گا۔
تفصیلی جوابات
گناہ اور معصیت، بدبودار کیچڑ کے مانند ہے کہ انسان جس قدر اس میں ڈوب جاتا ہے، خود کو نابودی کے نزدیک تر لے جاتا ہے۔ لیکن توبہ اور انسان کا گناہ کو ترک کرنے کا اٹل فیصلہ، نجات کی طرف حرکت اور بذات خود ایک بڑی کامیابی ہے، جو انسانوں کے لئے خدا کی رحمت کے دروازوں کو کھول دیتی ہے۔ جو شخص اس مرحلہ (توبہ) پر پہنچے، اسے بڑی فتحیابی حاصل ہوتی ہے، اور اسے کوشش کرنی چاہئے کہ گناہ سے مبارزہ کرنے کے لئے اپنے ارادہ کو قوی تر بنائے اور اس حالت کو اپنے اندر ہمیشہ کے لئے محفوظ رکھے۔
اس راہ میں کافی اہم نکتہ، اس لطف و عنایت سے استمداد کرنا ہے جو خداوند متعال توبہ کرنے والے کے حق میں عنایت کرتا ہے، کیونکہ حقیقی توبہ، گناہ کے دنیوی و آخروی برے نتائج اور اس کے منفی آثار کو بارگاہ الہی میں نابود کرکے رکھ دیتا ہے۔ جیسا کہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے:" اے میرے بندو! جنھوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقیناً بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔"[1] و[2]
آپ قطعاً جانتی ہو کہ جو وسوسے اور شک و شبہات آپ کی فکر و قلب میں پیدا ہوتے ہیں وہ بیشک شیطان کے ذریعہ پیدا کئے جاتے ہیں اور وہ آپ کو خداوند معبود و مہربان کی بارگاہ سے دور اور جدا کرنا چاہتا ہے۔ ان وسوسوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ شیطان ایک کثیف اور پلید مخلوق ہے جو انسان کا دشمن ہے اور اس نے خدا کے بندوں کو گمراہ اور ذلیل کرنے کی قسم کھائی ہے۔[3]
اس کی تمام کوشش یہ ہوتی ہے تاکہ اس قسم کے وسواس پیدا کرکے انسان کو مایوس کرے، اور اس طرح خدا کے صالح بندوں کو مہربان اور بخشنے والے خدا سے دور کرنے کے اسباب فراہم کرے، جبکہ خدا وند متعال اپنے تمام بندوں، حتی گناہ گاروں اور ظالموں کو بھی دوست رکھتا ہے اور ان کی ہدایت اور سعادت چاہتا ہے۔ البتہ وہ ناشائستہ اور برے اعمال سے بیزار ہے، اسی لئے اپنے بہترین اور عزیزترین بندوں، یعنی انبیاء و ائمہ (ع) کو لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کے لئے بھیجا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس زمانہ میں بھی اپنے ایک عزیز ترین اولیا، یعنی حضرت مہدی (عج) کو غیبت کی حالت میں زندہ اور محفوظ رکھا ہے، تاکہ وہ دشمنوں کے مکر و فریب اور ریشہ دوانیوں سے خدا کے بندوں کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنے نائبوں کے ذریعہ ان کی ہدایت و راہنمائی کرے۔ اس لئے کسی بھی گناہگار کو کسی بھی حالت میں، جس قدر بھی اس کے گناہ بڑے اور زیادہ ہوں، یہ حق نہیں ہے کہ وہ پروردگار عالم کی رحمت سے مایوس ہوجائے۔ جیسا کہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے: اے میرے بندو! جنھوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقیناً بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔[4]و[5]۔ خداوند متعال کی رحمت سے نا امید اور مایوس ہونا اور اس پر بد ظن ہونا، سب سے بڑا گناہ ہے، کیونکہ جس قدر گناہ بڑا ہو، رحمت الہی اس سے وسیع تر ہے۔
اس بناپر اسی قدر کہ آپ تنہائی میں بارگاہ الہی میں اپنے گناہوں کے بارے میں شرمندگی اور ندامت کا احساس کرتی ہو، یہ آپ کی پاک طینت کی نشانی ہے اور یہ اس چیز کی علامت ہے کہ خداوند متعال آپ پر مہربان ہے۔ اور یہی کہ آپ اپنی گزشتہ لغزشوں اور گناہوں کی تلافی کی فکر میں ہو، یہ اس بات کی علامت ہے کہ خداوند متعال نے یہ فکر آپ کےذہن میں ڈال دی ہے تاکہ اس کے ذریعہ آپ کو آپ کے گناہوں کی بیماری سے نجات دیدے۔ پس خداوند متعال کی اس عنایت اور مہربانی کو غنیمت سمجھ کر اس سنہری فرصت کو کھودینے سے پہلے حقیقی توبہ سے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لئے اپنے گناہوں کے آثار سے پاک کریں اور جان لیں کہ خداوند متعال اس راہ میں آپ کا یاری کرنے والا اور مدد گار ہے اور ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے اور آپ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑدے گا۔
رحمت الہی کی امید، گناہوں کے بارے میں ندامت و پشیمانی اور سرانجام حقیقی اور مخلصانہ توبہ، خدا کی محبوبیت حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے اور یہ ہدایت کی طرف وہ راستہ ہے، جس کے بارے میں شیطان مضطرب و ناراحت ہے۔
اس سلسلہ میں مزید آگاہی حاصل کرنے کے لئے آپ ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ ذیل عناوین کا مطالعہ کرسکتی ہیں:
1. عنوان: راه های پاک شدن از گناه، سؤال شماره 798 (سایت: 860).
2. عنوان: تشدید کیفر با اصرار بر گناه، سؤال شماره 1612 (سایت: 1613).
3. عنوان: آمرزش گناه کبیره، سؤال شماره 843 (سایت: 914).
4. عنوان: مدت ترک گناه برای مصونیت، سؤال شماره 1018 (سایت: 1076).
5. عنوان: راه های کسب محبت خدا، سؤال شماره 261 (سایت: 2047).
6. عنوان: توبه از خود ارضایی، سؤال شماره 2144 (سایت: 2268).
اس راہ میں کافی اہم نکتہ، اس لطف و عنایت سے استمداد کرنا ہے جو خداوند متعال توبہ کرنے والے کے حق میں عنایت کرتا ہے، کیونکہ حقیقی توبہ، گناہ کے دنیوی و آخروی برے نتائج اور اس کے منفی آثار کو بارگاہ الہی میں نابود کرکے رکھ دیتا ہے۔ جیسا کہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے:" اے میرے بندو! جنھوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقیناً بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔"[1] و[2]
آپ قطعاً جانتی ہو کہ جو وسوسے اور شک و شبہات آپ کی فکر و قلب میں پیدا ہوتے ہیں وہ بیشک شیطان کے ذریعہ پیدا کئے جاتے ہیں اور وہ آپ کو خداوند معبود و مہربان کی بارگاہ سے دور اور جدا کرنا چاہتا ہے۔ ان وسوسوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ شیطان ایک کثیف اور پلید مخلوق ہے جو انسان کا دشمن ہے اور اس نے خدا کے بندوں کو گمراہ اور ذلیل کرنے کی قسم کھائی ہے۔[3]
اس کی تمام کوشش یہ ہوتی ہے تاکہ اس قسم کے وسواس پیدا کرکے انسان کو مایوس کرے، اور اس طرح خدا کے صالح بندوں کو مہربان اور بخشنے والے خدا سے دور کرنے کے اسباب فراہم کرے، جبکہ خدا وند متعال اپنے تمام بندوں، حتی گناہ گاروں اور ظالموں کو بھی دوست رکھتا ہے اور ان کی ہدایت اور سعادت چاہتا ہے۔ البتہ وہ ناشائستہ اور برے اعمال سے بیزار ہے، اسی لئے اپنے بہترین اور عزیزترین بندوں، یعنی انبیاء و ائمہ (ع) کو لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کے لئے بھیجا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس زمانہ میں بھی اپنے ایک عزیز ترین اولیا، یعنی حضرت مہدی (عج) کو غیبت کی حالت میں زندہ اور محفوظ رکھا ہے، تاکہ وہ دشمنوں کے مکر و فریب اور ریشہ دوانیوں سے خدا کے بندوں کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنے نائبوں کے ذریعہ ان کی ہدایت و راہنمائی کرے۔ اس لئے کسی بھی گناہگار کو کسی بھی حالت میں، جس قدر بھی اس کے گناہ بڑے اور زیادہ ہوں، یہ حق نہیں ہے کہ وہ پروردگار عالم کی رحمت سے مایوس ہوجائے۔ جیسا کہ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا ہے: اے میرے بندو! جنھوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقیناً بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔[4]و[5]۔ خداوند متعال کی رحمت سے نا امید اور مایوس ہونا اور اس پر بد ظن ہونا، سب سے بڑا گناہ ہے، کیونکہ جس قدر گناہ بڑا ہو، رحمت الہی اس سے وسیع تر ہے۔
اس بناپر اسی قدر کہ آپ تنہائی میں بارگاہ الہی میں اپنے گناہوں کے بارے میں شرمندگی اور ندامت کا احساس کرتی ہو، یہ آپ کی پاک طینت کی نشانی ہے اور یہ اس چیز کی علامت ہے کہ خداوند متعال آپ پر مہربان ہے۔ اور یہی کہ آپ اپنی گزشتہ لغزشوں اور گناہوں کی تلافی کی فکر میں ہو، یہ اس بات کی علامت ہے کہ خداوند متعال نے یہ فکر آپ کےذہن میں ڈال دی ہے تاکہ اس کے ذریعہ آپ کو آپ کے گناہوں کی بیماری سے نجات دیدے۔ پس خداوند متعال کی اس عنایت اور مہربانی کو غنیمت سمجھ کر اس سنہری فرصت کو کھودینے سے پہلے حقیقی توبہ سے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لئے اپنے گناہوں کے آثار سے پاک کریں اور جان لیں کہ خداوند متعال اس راہ میں آپ کا یاری کرنے والا اور مدد گار ہے اور ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے اور آپ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑدے گا۔
رحمت الہی کی امید، گناہوں کے بارے میں ندامت و پشیمانی اور سرانجام حقیقی اور مخلصانہ توبہ، خدا کی محبوبیت حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے اور یہ ہدایت کی طرف وہ راستہ ہے، جس کے بارے میں شیطان مضطرب و ناراحت ہے۔
اس سلسلہ میں مزید آگاہی حاصل کرنے کے لئے آپ ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ ذیل عناوین کا مطالعہ کرسکتی ہیں:
1. عنوان: راه های پاک شدن از گناه، سؤال شماره 798 (سایت: 860).
2. عنوان: تشدید کیفر با اصرار بر گناه، سؤال شماره 1612 (سایت: 1613).
3. عنوان: آمرزش گناه کبیره، سؤال شماره 843 (سایت: 914).
4. عنوان: مدت ترک گناه برای مصونیت، سؤال شماره 1018 (سایت: 1076).
5. عنوان: راه های کسب محبت خدا، سؤال شماره 261 (سایت: 2047).
6. عنوان: توبه از خود ارضایی، سؤال شماره 2144 (سایت: 2268).
[1] ۔ زمر،53، قُلْ يا عِبادِيَ الَّذينَ أَسْرَفُوا عَلى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَميعاً إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحيمُ.
[3] ص ،82،قالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعينَ
[4] ۔ زمر،53، قُلْ يا عِبادِيَ الَّذينَ أَسْرَفُوا عَلى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَميعاً إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحيمُ.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے