Please Wait
کا
5233
5233
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2011/01/19
سوال کا خلاصہ
غیر اسلامی بینکوں میں ڈیپازٹ کے عنوان سے کوئی رقم رکھنے کی صورت میں کیا اس کا منافع حاصل کرنا ، سود ھے ؟ اور کیا مذکوره بینک میں کام کرنا جائز ھے ؟
سوال
سلام علیکم ۔ ھندوستان جیسے ایک غیر اسلامی ملک میں بینک کے معاملات کے بارے میں راھنمائی چاھتا ھوں ، مھربانی کرکے دقیق طور پر اور تفصیل سے جواب دیجئے :
۱ ۔ اگر کوئی شخص کچھ پیسے بالفرض چار سال کے لئے بینک میں ڈیپازٹ کے طور پر رکھے اور بینک اس کے مقابلے میں منافع کے عنوان سے ایک رقم ( مثلاً ۱۰ فیصدی ) ادا کرتا ھو ، کیا یه اضافی رقم کا منافع سود حساب ھوتا ھے یا نھیں ؟
۲ ۔ تقریباً تمام لوگ اپنے پیسوں کو بینک میں جمع کراتے ھیں اور بینک اپنے گاھکوں کو کچھ منافع دیتا ھے ۔ اب اگر وه لوگ اس رقم کو ثابت صورت میں کئی برسوں تک بینک میں جمع کریں ، کیا اس رقم پر حاصل ھونے والے منافع کا حکم سود ھے یا نھیں ؟
۳ ۔ اگر کوئی شخص ، ایسے بینکوں میں کام کرتا ھو ، کیا اس کے لئے کوئی مشکل ھے ؟ کیا اس کا کوئی راه حل ھے ؟
۱ ۔ اگر کوئی شخص کچھ پیسے بالفرض چار سال کے لئے بینک میں ڈیپازٹ کے طور پر رکھے اور بینک اس کے مقابلے میں منافع کے عنوان سے ایک رقم ( مثلاً ۱۰ فیصدی ) ادا کرتا ھو ، کیا یه اضافی رقم کا منافع سود حساب ھوتا ھے یا نھیں ؟
۲ ۔ تقریباً تمام لوگ اپنے پیسوں کو بینک میں جمع کراتے ھیں اور بینک اپنے گاھکوں کو کچھ منافع دیتا ھے ۔ اب اگر وه لوگ اس رقم کو ثابت صورت میں کئی برسوں تک بینک میں جمع کریں ، کیا اس رقم پر حاصل ھونے والے منافع کا حکم سود ھے یا نھیں ؟
۳ ۔ اگر کوئی شخص ، ایسے بینکوں میں کام کرتا ھو ، کیا اس کے لئے کوئی مشکل ھے ؟ کیا اس کا کوئی راه حل ھے ؟
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے