Please Wait
9225
اس بات کی طرف توجھ کرنی چاھئے کھ حضرت علی علیھ السلام اور حضرت زھرا سلام اللھ علیھا کی قبروں کے پوشیده ھونے کا راز یکسان نھیں ھے۔ حضرت علی کی قبر کے پوشیده ھونے کا سبب یھ تھا کھ وه جاھل اور بے شعور لوگ جن کے دلوں میں حضرت علی علیھ السلام کی نسبت دشمنی تھی ، ان کی قبر مبارک کی بے احترامی کریں گے ۔ لیکن زمانے کے گزرنے کے ساتھه ساتھه اور ان افراد کے ختم ھونے سے اور اھل بیت علیھم السلام کی طاقت زیاده ھونے کے سبب ، حضرت کی قبر مطھر کی بے حرمتی کا امکان ختم ھوگیا۔
دوسری جانب حضرت کی قبر کے مخفی ھونے کی وجھ سے، اور لوگ قبر کی جگھ سے لا علم ھونے کے باعث ، اس قبر کے فیوض اور برکات سے محروم رھتے تھے ۔ اسی لئے ائمھ اطھار علیھم السلام نے اپنے خاص اصحاب اور شیعوں کو ابتداء سے ھی حضرت علی علیھ السلام کی قبر مبارک کی باوثوق نشاندھی کی تھی۔ اورآھستھ آھستھ شیعوں کی طاقت زیاده ھونے کے بعد یھ عمومی طورپر پھچان لی گئی۔
لیکن حضرت زھرا سلام اللھ علیھا کی قبر مبارک کے مخفی ھونے کا سبب، حضرت زھرا کی وصیت ھی تھی جس میں انھوں نے اپنی قبر پوشیده رکھنے کا حکم دیا تھا۔ حقیقت میں رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم کی وفات کے بعد ، خلافت کی روش کو اپنی اصلی راه سے منحرف کرنے اور خلافت کے بارے میں حق اور حقیقت کو پاؤں تلے روندے جانے پر اعتراض کے طورپر اور اس واقعھ سے اپنی نفرت کا اظھار کرنے کیلئے یھ کام انجام دیا گیا[1] ۔ اس لئے جب تک پورے مسلمان عمومی طورسے اس حقیقت پر اعتقاد نھ رکھیں اور خلافت کی روش کی اس غیر صحیح صورت پر ھی یقین رکھیں گے ، جس کے نتیجھ میں وه بھت سے اسلامی حقائق سے دور رھیں گے، حضرت زھرا سلام اللھ علیھا کی قبر پوشیده رھنے کا سبب بھی اپنی جگھ پر برقرار ھے۔
ایک اور نکتھ یھ ھے کھ حضرت کی قبر کا پوشیده ھونا رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم اور صدر اسلام کی تاریخ کو تحریف سے بچانے کیلئے سیسھ پلائی ھوئی دیوار کی مانند رکاوٹ بن گئی ھے ، تا کھ بعض لوگ حضرت زھرا سلام اللھ علیھا کے عکس العمل کا رونما ھوئے حوادث کے سلسلے میں انکار نھ کرسکیں۔ یھ مسئلھ ایک بڑی نشانی ھے جو حقیقت کی تلاش کرنے والوں کی، فتنوں کی امواج میں نجات کے ساحل کی طرف راھنمائی کرتی ھے ، اور حقیقت کے چھرے پر پڑے غبار کو ھٹالیتی ھے اور خدا کی حجت کو ھر ایک پر مکمل کرتی ھے ،
چونکھ حضرت کی قبر کے تقریبی حدود بیان بھی کئے گئے ھیں[2] ، اس لئے لوگ ان متبرک مقامات میں جو ایک دوسرے قریب ھی ھیں ، اُن کی قبر مطھر سے بھی معنوی برکات اور فیوض حاصل کرسکتے ھیں۔
جو کچھه بیان ھوا وه ایسے نکات ھیں جن کی تائید قرآئن اور شواھد کرتے ھیں لیکن اس کا مطلب یھ بھی نھیں کھ پورے اسرار وھی ھیں جو بیان ھوئے ھیں یعنی ممکن ھے اور بھی اَسرار اس مسئلھ میں موجود ھون جو آئنده لوگوں کیلئے ظاھر ھوجائیں۔
[1] شرح نھج البلاغھ ، ابن ابی الحدید ، ج ۱۶ ، ص ۲۸۱، ، محنۃ فاطمه بعد وفاۃ رسول اللھ صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم ( نصوص تاریخیۃ مں مصادر السنۃ المعتمدۃ ) الشیخ عبد اللھ الناصر، ص ۱۹۷ ۔۔۔ ۲۰۶۔
[2] روایات کے مطابق ، ان میں سے مسجد نبوی صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم منبر اور محراب ، اں کا گھر ، یا جنت البقیع کا مقبره دفں کرنے کی جگھ کے طور پر پھچنوایا گیا ھے۔