Please Wait
8777
اس سوال کے جواب کے لئے پهلے هم مراجع عظام کے نظریوں پر نظر ڈالیں گے پھر بهت هی مختصر موسیقی کی حرمت کے فلسفه کا جائز لیں گے ۔
حضرت آیت الله العظمیٰ خامنه ای ( دام ظله):
هر قسم کے بیهوده اور هیجان آور گانے جو عیش و نوش کی محفلوں کے مطابق هوں حرام هیں ۔
حضرت آیت الله العظمیٰ فاضل لنکرانی (مرحوم):
اگر کوئی موسیقی مطرب: هیجان آور هے اور لهو لعت کی محفلوں کے مطابق هے تو حرام اور اگر ایسا نهیں هے تو کوئی مضائقه نهیں هے اور شائع کرنے والے مرکز کا اس کے حکم میں کوئی کردار نهیں هے ۔
حضرت آیت الله العظمیٰ بهجت( دام ظله ):
هر قسم کے گانے اور آواز خوانی اگر لهو ولعب کے مطابق هے تو حرام هیں ورنه حلال هیں اور اس کی تشخیص عرف عام سے هوگی ۔
حضرت آیت الله العظمیٰ تبریزی (مرحوم):
بیهوده موسیقی جو عیش و نوش کی محفلوں کے مطابق هو، اس کا سننا جائز نهیں هے ، اسی طرح بیهوده موسیقی کے آلات بنانا ، تعلیم دینا، خرید نا اور بیچنا جائز نهیں هے ۔
حضرت آیت الله العظمیٰ سیستانی (دام ظله ):
اگر موسیقی لهوولعب کی محفلوں کے مطابق نهیں هے تو حرام نهیں هے۔ [1]
لهٰذالهو ولعب کی محفلوں کے مطابق موسیقی اور گانوں کو سننا حرام هے ۔
لیکن مصداق کی تشخیص که آیا خاص قسم کی موسیقی جیسے : ''پاپ'' حرام مصادیق میں سے هے یا جائز ، خود مکلف کے ذمه هے ، اس لئے که موسیقی سے ذرا سی بھی آشنائی رکھنے والے ، مطرب اور لهو و لعب کی محفلوں کے مطابق موسیقی کو دوسری موسیقیوں سے تشخیص دے سکتے هیں ۔ [2]
اسی لئے انقلابی و جنگی ترانے اگر مطرب اور لهو ولعب کی محفلوں کے مطابق هیں تو ان کا سننا بھی حرام هے ۔
'' پاپ'' میوزیک بھی اس قانون سے با هر نهیں هے ، یه میوزیک بھی اگر لهو ولعب اور هیجان پر مشتمل هو گی تو ا س کا سننا بھی جائز نهیں هے ۔
لیکن مطرب اور لهوولعب کی محفلوں سے مطابقت رکھنے والی موسیقی کیوں حرام هے یه ایک جدا مسئله هے جهاں عام طور پر یه کها جا سکتا هے که الٰهی احکام خداوندعالم کے علم و حکمت اور مصالح و مفاسد کی بنیاد پر وضع هوئے هیں جنھیں سوائے خداوند عالم کے کوئی دوسرا نهیں جانتا ، انسان کے امکان واختیار میں جو ﮐﭽﮭ هے وه اس سے مربوط احکام اور کسی حد تک ان کا فلسفه و حکمت هے ( نه که واقعی علت )
موسیقی کے سلسله میں جو بات یهاں کهی جا سکتی هے وه یه هے که وه تمام اسباب و عوامل جو انسان کو هدایت کے راسته، معنوی و فکری معراج اور آرام و سکون کی زندگی سے روکتے هیں اور انسان کی روح و فکر کی پراگندگی ، عقل کی کمی ، مصنوعی و ناگهانی خوشی ، شهوت میں اضافه اور حقیقی زندگی سے دور هونے کا سبب بنتے هیں ، ان سے منع کیا گیا هے . تیزو مطرب اور لهو و لعب کی محفلوں کے مطابق میوزک ک ے سننے سے جو امراض اور الجھن کے مخصوص اثرات پیدا هوتے هیں اس کے سلسله میں بهت سی کتابیں اور مقالات لکھے گئے هیں اور روں و اعصاب پر میوزک کے اثرات کے عنوان سے شائع هوئے هیں ، مزید معلومات کے لئے ا ن سے استفاده کیا جا سکتا هے ۔
لهو ولعب اور مطرب موسیقی پر مشتمل محفلوں کے منفی اثرات بهت زیاده هیں جن کا تذکره کرنے کی گنجائش یهاں نهیں هے ۔
[1] مسائل جدید از دیدگاه علماء ومراجع تقلید ، سید محمد محمود ی، ج1، ص 53-54 ۔
[2] موسیقی کی حرمت کی دلیل اور منطق کے سلسله میں مزید معلومات کے لئے ذیل کے عنوانات پڑھیں ۔ موسیقی کی حرمت اور اس کی دلیل سوال 932؛ موسیقی سننا، سوال 1595؛ موسیقی کی طبیعت اور حرمت ، سوال 1078؛ موسیقی کے حلال وحرام هونے کی دلیلیں ، سوال 3211 (سایت: 3483)۔