Please Wait
8441
بیشک عورت کا مردوں میں ناچنا حرام ہے[1]، لیکن شادی بیاہ کی ایسی تقریبات جن میں مردوں کی آمد و رفت نہ ہو، عورت کے ناچنے کے بارے میں مراجع تقلید کے نظریات حسب ذیل ہیں:
آیات عظام، بہجت، فاضل، نور، وحید خراسانی اور سیستانی: " احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے[2]۔
آیات عظام، تبریزی، خامنہ ای، امام خمینی: اگر شہوت کو تحریک کرنے، ارتکاب گناہ یا مفسدہ مترتب ہونے کا سبب نہ بنے تو کوئی حرج نہیں ہے { لیکن مومن کے لیے مناسب ہے کہ لہو لعب سے پرہیز کرے}[3]۔
آیات عظام، صافی اور ناصرمکارم : عورت کا عورتوں کے لیے ناچنا حرام ہے[4]۔
[1]شوہر کے علاوہ
[2] آيت الله فاضل، جامع المسائل، ج 1، س 1736؛آيت الله سيستانى sistani.org ،رقص ش 3؛ آيت الله نورى، استفتاءات، ج 2،س 574؛آيت الله بهجت، توضيح المسائل، م 1.
[3] آيت الله تبريزى، استفتاءات، س 1042 آيت الله خامنهاى، اجوبه، س 1168 دفتر: امام خمينى.
[4] آيت الله مكارم، استفتاءات، ج 1، س 537 آيت الله صافى، جامعالاحكام، ج 2، س 1580، "پرسان" سافٹ ویر سے ماخوذ۔.