Please Wait
6318
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای{ مدظلہ العالی}:
اگر عورتوں کے لئے عورت کا ناچنا لہو کے عنوان پیدا کرے، مثال کے طور پر عورتوں کا اجتماع مجلس رقص میں تبدیل ھو جائے، تو اس میں اشکال ہے اور احتیاط واجب ہے کہ اسے ترک کیا جائے- اگر ایسا نہ ھو اور شہوت کو ابھارنے کا سبب بنے یا اس کا کوئی اور مفسدہ ھو یا فعل حرام کا ارتکاب { جیسے موسیقی اور حرام آواز} ھو یا کوئی نا محرم مرد موجود ھو، تو حرام ہے- مذکورہ حکم کے لئے شادی بیاہ کی تقریب یا کسی اور تقریب میں کوئی فرق نہیں ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی{ مد ظلہ العالی}:
عورت کا ناچنا صرف اس کے شوہر کے لئے جائز ہے- اس کے علاوہ اشکال ہے- البتہ، مراد لہووالا ناچنا ہے، نہ ہر قسم کی موزون و منظم حرکت ، اور موسیقی کے بارے میں بھی قابل توجہ ہے کہ تمام وہ آوازیں اور موسیقی جو مجالس لہو و فساد کے مناسب ھوں، حرام ہیں،اور اس کے علاوہ حلال ہیں- اس کی تشخیص اہل عرف کی طرف رجوع کرکے دی جاسکتی ہے، یعنی فہمیدہ اور متدین افراد اس کی تشخیص دے سکتے ہیں-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی { مدظلہ العالی}:
موسیقی مطلقا حرام ہے، صرف بیوی کا شوہر کے لئے ناچنا جائز ہے ، بشرطیکہ حرام کے ہمراہ نہ ھو-
حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی{ دامت برکاتہ} کا جواب:
اگر شہوت کو ابھارنے، گناہ کے ارتکاب یا کسی مفسدہ کے پیدا ھونے کا سبب نہ بنے تو کوئی حرج نہیں ہے-