Please Wait
5402
اگر کسی نجس چیزکو {عین نجاست دورکرنے کے بعد} ایک بار آب کریا آب جاری میں ایسے ڈبو دیا جائےکہ پانی اس کی نجس شدہ تمام جگہوں تک پہنچ جایے تو وہ پاک ھوتی ھے- اور احتیاط واجب ھے کہ فرش اور لباس کے مانند چیزوں کو ایسے نچوڑا جائے یا حرکت دی جایے کہ ان کے اندر موجود پانی نکل جایے-[1]
یہاں پر ھم آپ کی توجہ اس سلسلہ میں دئے گئے مراجع محترم تقلیدکے جوابات کی طرف مبذول کرتے ھیں:
دفتر حضرت آیت ا للہ العظمی صافی گلپایگانی {مدظلہ العالی}:
چنانچہ اس میں عین نجاست نہ ھو، تو اس کو دھونا کافی ھے اور نچوڑنا ضروری نہیں ھے اور فرش ، لباس اور اس کی مانند چیزوں کو نچوڑناضروری نہیں ھے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی{ مد ظلہ العالی}:
آیت اللہ العظمی سیستانی کے نظریہ کے مطابق لباس سے نجس پانی خارج ھونا چاھئے خواہ مشین کے نچوڑنے کے ذریعہ-
حضرت آیت اللہ مھدی ھادوی تہرانی{ دامت برکاتہ} کا جواب :
اگرنجس شدہ لباس آب کر یا آب کر سے متصل پانی کے ظرف میں رکھا جایے اور اس میں عین نجاست نہ ھو، تواس کی تمام جگہوں تک پانی پہنچنے سے وہ لباس پاک ھوتا ھے اور اسے نچوڑنے کی ضرورت نہیں ھے-
اس سلسلہ میں مزید آگاھی حاصل کرنے کے لئےھماری اسی سایٹ کے مندرجہ ذیل عناوین کا مطالعہ کیا جاسکتا ھے:
۱-عنوان: " ترشح آب کر" ، سوال: ۳۵۳۲( سایٹ: ۲۶۶۲)
۲-عنوان:" معیار تشخیص نجاست آب کر" ، سوال: ۴۹۷۶( سایٹ: ۵۳۲۹)
۳-عنوان: " شتشوی لباس نجس با ماشین لباس شویی" سوال: ۸۰۷( سایٹ: ۸۷۱)
۴-عنوان: " نجس بودن غسالہ" سوال: 13098 ( سایٹ: ur12934)
[1] توضیح المسائل{المحشی للامام خمینی}ج۱،ص۱۰۵،م۱۵۹