Please Wait
کا
7133
7133
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2013/01/19
سوال کا خلاصہ
ہم کیوں نماز میں پیغمبر اسلام (ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجتے ہیں؟ کیا پیغمبر اکرم (ص) کی سنت بھی یہی تھی؟
سوال
سلام علیکم، پیغمبر اکرم (ص) پر صلوات بھیجنے کے بارے میں حکم، قرآن مجید میں موجود ہے۔ ہم بھی پیغمبر اسلام (ص) کے اس کلام کے پیش نظر کہ" صلوات کو ناقص نہ بھیجنا" پیغمبر(ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت (ع) پر سلام و صلوات بھیجتے ہیں۔ لیکن اس کو نماز میں بجالانے کا فلسفہ کیا ہے؟ کیا پیغمبر اسلام (ص) کی سنت بھی یہی تھی؟ اور کیا آنحضرت (ص) نے خود بھی نماز میں صلوات بھیجی ہے؟
ایک مختصر
1۔ جیسا کہ سوال میں بھی آیا ہے، کہ پیغمبر اسلام (ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجنے کے حکم کے سلسلہ میں قرآن مجید کی آیہ شریفہ: إِنَّ اللَّهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليماً»[1] کی تفسیر میں بہت سی روایتیں موجود ہیں۔ یہ احادیث شیعہ اور سنی سے نقل کی گئ ہیں اور ان سب میں تاکید کی گئی ہے کہ صلوات بھیجتے وقت آل محمد (ص) کا ذکر کیا جانا چاہئے۔ حتی کہ ان روایتوں میں سے بعض میں صراحت کی گئی ہے کہ اگر صلوات میں " آل محمد" کا ذکر نہ کیا جائے تو وہ صلوات ناقص اور نا مکمل ہے۔[2]
2۔ پیغمبر اسلام (ص) کا نماز پڑھنا اسی طرح ہے، جس طرح احادیث کے منابع میں ذکر کیا گیا ہے اور تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ اسی طرح عمل کریں۔ نماز کو اسی طرح بجا لانا چاہئے، جس طرح آنحضرت (ص) پڑھتے تھے۔ یہ مسئلہ نہ صرف نماز میں بلکہ دوسرے احکام دین میں بھی ایساہی ہے اور ضروری ہے کہ مسلمان پیغمبر اسلام (ص) کی پیروی کریں۔
نماز میں، جہاں پر پیغمبر اکرم(ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجی جاتی ہے، وہ تشہد ہے، چنانچہ روایتوں میں آیا ہے کہ: خداوند متعال اپنے پیغمبر اکرم (ص) حضرت محمد (ص) کو معراج پر لےگئے۔ جبرئیل نے اذان کہی اور پیغمبر (ص) کو نمازسکھادی، اسی صورت میں کہ ہم پڑھتے ہیں، اس کے بعد تشہد میں آپ (ص) سے فرمایا: خود پر اور اپنے اہل بیت پر درود بھیجنا۔ پیغمبر (ص) نے کہا: "صلی اللہ علیًّ و علی اھل بیتی"[3] اس جملہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) تشہد میں اپنے اوپر اور اپنے اہل بیت عصمت و طہارت(ع) پر دورد بھیجتے تھے۔
3۔ائمہ معصومین (ع) کی روایتوں میں بھی مختلف عبارتوں میں تشہد نقل کیا گیا ہے۔ کہ ان میں سے سب روایتوں میں عبودیت پروردگار اور رسالت حضرت محمد مصطفی (ص) اور آنحضرت (ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت طاہرین[ع] پر دورد بھیجنا موجود ہے۔ مثال کے طور پر امام جعفرصادق (ع) نے تشہد کی کیفیت کو یوں بیان فرمایا ہے: «الْحَمْدُ لِلَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ شَفَاعَتَهُ فِی أُمَّتِهِ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ».[4] اسی وجہ سے شیعہ فقہا نے فتوی دیا ہے کہ تشہد میں صلوات پڑھنا ضروری ہے۔[5]
اس بنا پر پیغمبر اسلام (ص) نے نماز اور اس کے اجزاء (مانند تشہد) کو خود ایجاد نہیں کیا ہے بلکہ یہ سب (حتی صلوات کی کیفیت اور محتوی تک) خداوند متعال کے حکم اور راہنمائی کے مطابق تھا۔
2۔ پیغمبر اسلام (ص) کا نماز پڑھنا اسی طرح ہے، جس طرح احادیث کے منابع میں ذکر کیا گیا ہے اور تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ اسی طرح عمل کریں۔ نماز کو اسی طرح بجا لانا چاہئے، جس طرح آنحضرت (ص) پڑھتے تھے۔ یہ مسئلہ نہ صرف نماز میں بلکہ دوسرے احکام دین میں بھی ایساہی ہے اور ضروری ہے کہ مسلمان پیغمبر اسلام (ص) کی پیروی کریں۔
نماز میں، جہاں پر پیغمبر اکرم(ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت (ع) پر صلوات بھیجی جاتی ہے، وہ تشہد ہے، چنانچہ روایتوں میں آیا ہے کہ: خداوند متعال اپنے پیغمبر اکرم (ص) حضرت محمد (ص) کو معراج پر لےگئے۔ جبرئیل نے اذان کہی اور پیغمبر (ص) کو نمازسکھادی، اسی صورت میں کہ ہم پڑھتے ہیں، اس کے بعد تشہد میں آپ (ص) سے فرمایا: خود پر اور اپنے اہل بیت پر درود بھیجنا۔ پیغمبر (ص) نے کہا: "صلی اللہ علیًّ و علی اھل بیتی"[3] اس جملہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) تشہد میں اپنے اوپر اور اپنے اہل بیت عصمت و طہارت(ع) پر دورد بھیجتے تھے۔
3۔ائمہ معصومین (ع) کی روایتوں میں بھی مختلف عبارتوں میں تشہد نقل کیا گیا ہے۔ کہ ان میں سے سب روایتوں میں عبودیت پروردگار اور رسالت حضرت محمد مصطفی (ص) اور آنحضرت (ص) اور آپ (ص) کے اہل بیت طاہرین[ع] پر دورد بھیجنا موجود ہے۔ مثال کے طور پر امام جعفرصادق (ع) نے تشہد کی کیفیت کو یوں بیان فرمایا ہے: «الْحَمْدُ لِلَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ شَفَاعَتَهُ فِی أُمَّتِهِ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ».[4] اسی وجہ سے شیعہ فقہا نے فتوی دیا ہے کہ تشہد میں صلوات پڑھنا ضروری ہے۔[5]
اس بنا پر پیغمبر اسلام (ص) نے نماز اور اس کے اجزاء (مانند تشہد) کو خود ایجاد نہیں کیا ہے بلکہ یہ سب (حتی صلوات کی کیفیت اور محتوی تک) خداوند متعال کے حکم اور راہنمائی کے مطابق تھا۔
[1] ۔احزاب، 56:" بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تواے صاحبان ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو"
[2] ملاھظہ ہو:عنوان۔«صلوات صحیح و کامل»، سؤال 4464؛ «صلوات بر پیامبر و آل او هنگام شنیدن نام آن حضرت»، سؤال 10537.
[3] ۔ كلينى، محمد بن يعقوب، الكافی، محقق و مصحح: غفارى، على اكبر، ج 3، ص 486، دار الكتب الإسلامية، تهران، طبع چهارم، 1407ق.
[4]. شیخ طوسى، محمد بن حسن، تهذيب الأحكام، ج 2، ص 92، دار الكتب الإسلامية، تهران، طبع چهارم، 1407ق.
[5] ۔ ملاحظہ ہو : بحرانى، يوسف بن احمد، الحدائق الناضرة فی أحكام العترة الطاهرة، محقق و مصحح: ايروانى، محمد تقى، مقرم، سيد عبد الرزاق، ج 8، 456 – 459، دفتر انتشارات اسلامی، قم، طبع اول، 1405ق.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے