Please Wait
9799
اس میں کوئی شک و شبھ نھیں ھے کھ بعض عالمین کے باشندوں سے رابطھ قائم کیا جاسکتا ھے، لیکن اس طرح نھیں ھے کھ نشھ آور چیزوں اور شراب کے ذریعھ دوسرے عالمین کی مخلوقات سے یھ رابطھ قائم کیا جاسکے۔
لیکن عالم کے غیبی امورکے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور دوسرے عالمین سے رابطھ قائم کرنے کےلئے استفاده کئے جانے والے وسائل اور طریقھ کار ، شرعی اور غیر شرعی ، ظلماتی اور نورانی ھونے کے لحاظ سے مختلف ھیں ، سحر و جادو جیسے وسائل سے استفاده کرنا ظلماتی و سائل سے استفاده کرنا شمار ھوتا ھے اور اس کے منفی نفسیاتی اثرات ھیں اور شیعھ فقھاء کے فتاوی کے مطابق یھ کام حرام ھے۔
دوسری جانب سے جن مواقع پر ان وسائل سے استفاده کی اجازت ھے، ان کے بارے میں حاصل شده روایتیں اور اطلاعات ناقابل اعتبار ھیں۔
" ارواح سے ارتباط" اور " دوسرے عالمین کی موجودات سے رابطھ " اور عالم غیب کے امور کے بارے میں غیر محسوس مخلوقات کے ذریعھ اطلاع حاصل کرنا ، قابل بحث موضوع ھے ۔ ان کا مطلوبھ جواب حاصل کرنے کےلئے درج ذیل مقدمات پر توجھ کرنے کی ضرورت ھے:
۱۔ خلقت اور اس کے مراتب کے بارے میں ، تمام آیات ، روایات اور اسلامی فلاسفھ کی توضیحات سے معلوم ھوتا ھے کھ:
الف) خلقت کا دامن صرف اسی دنیا تک محدود نھیں ھے ، بلکھ دوسرے عالمین بھی مختلف مخلوقات اور زباںوں کے ساتھه موجود ھیں۔ [1]
ب) ھر عالم کے مخصوص باشندے ھیں ، فرشتے ، شیاطین اور جنات ان کے صرف چند نمونے ھیں۔
ج) ھر عالم میں مخصوص اور بے نظیر حوادث اور واقعات رونما ھوتے ھیں ۔
د) یھ عالمین ، سب کے سب ایک ھی سطح کے نھیں ھیں اور ان میں سے بعض بالکل نورانی ھیں اور بعض بالکل تاریک ( طلماتی) ، اس لحاظ سے بعض عالمین بلند درجھ کے اور بعض پست درجھ کے ھیں۔
۲۔ انسان اپنے فطری تجسس کی حس کے پیش نظر ، ان عالمین سے رابطھ کرنے کی تلاش و کوشش میں ھے ، لیکن قابل توجھ بات ھے کھ اس تلاش و کوشش کی بھت سی راھوں ، جیسے ، نشھ آور چیزوں اور شراب سے مدد لینا بنیادی طور پر انسان کو کسی جگھ پر نھیں پھنچاتا اور انسان کو خیالی دنیا میں غرق کرتا ھے۔[2]
یا یھ چیزیں اس راه میں نامناسب وسائل شمار ھوتی ھیں اور منفی اثرات چھوڑنے کے علاوه ان راھوں سے حاصل کی جانے والی اطلاعات میں اطمینان و اعتبار مفقود ھے۔
۳۔ کھاجاتا ھے کھ : دوسرے عالمین کے بارے میںمعلومات حاصل کرنے کی راھوں میں سے ایک راه ارواح سے رابطھ برقرار کرنا ھے۔ اس سلسلھ میں مندرجھ ذیل نکات پر توجھ فرمائیے۔
الف ) اس قسم کا رابطھ ایک حقیقت کے عنوان سے قابل قبول ھے ، کیونکھ اسلامی کتابوں میں بھت سے مواقع پر اس مطلب کی تائید کی گئی ھے ۔ مثال کے طورپر اس سلسلھ میں جنگ بدر [3] میں قتل کئے گئے مشرکین کی ارواح سے پیغمبر اسلام صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم کے رابطھ برقرار کرنے اور ان سے گفتگو کرنے اورآنحضرت صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم کا قبرستان بقیع [4] میں مومنین کی ارواح سے رابطھ برقرارکرنے اور متوفی افراد کی ارواح [5] سے رابطھ برقرار کرنے اور ان سے گفتگو کرنے کی طرف اشاره کیا جاسکتا ھے ۔
ب) روح جب حاضر کی جاتی ھے تو ایسا نھیں ھے کھ یھ ماده کے باھر ھو۔ بلکھ کسی شخص کی روح ، اسے حاضر کرنے والے کے حواس میں حاضر ھوتی ھے اور وه اسے تلقین کی راه سے اپنے سامنے محسوس کرتا ھے اور اس کی کچھه باتیں سنتا ھے ، نھ یھ کھ روح خارج میں مادی اور طبیعی مخلوقات کے مانند حاضر ھوتی ھے۔ [6]
ج) رابطھ برقرار کرنے کےلئے چوکسی ، ھوشیاری ، اور کافی ریاضت کی ضرورت ھوتی ھے۔ ایسی حالت پیدا کرنے والی ریاضتیں ، کبھی دائره شرع میں ھوتی ھیں کبھی غیر شرعی ۔ مشروع ریاضتیں پاک نفوس میں مثبت اور تعمیری توانائی پیداکرتی ھیں۔ اور غیر شرعی ریاضتیں شیطانی توانائی پیدا کرتی ھیں۔ اور ممکن ھے دونوں ریاضتیں یھ رابطھ بر قرار کرنے کا سبب بن جائیں ، جن میں پھلا رابطھ مثبت اور شرعی ھے اور دوسرا مخرب اور غیر شرعی ھے۔ [7]
د) حاضر کی گئی ارواح ، یا جنات کی باتوں اور نجومیوں کی پیشنگوئیوں کے صحیح ھونے کا کائی اعتبار نھیں ھے۔
اس لئے ارواح وغیره سے رابطھ برقرار کرنے کا دعویٰ کرنے والے ھر شخش کے دعویٰ کو قبول نھیں کیاجاسکتا ھے اور قبول بھی نھیں کرناچاھئے ۔ [8]
اس کے علاوه اگر حقیقت میں رابطھ برقرار ھوا ھو ، تب بھی ارواح کے ذریعھ بھیجے جانے والے تمام پیغامات پر عمل نھیں کیا جا سکتا ھے ، کیونکھ ممکن ھے ارتباط کا دعویٰ کرنے والے تک پھچنے والا پیغام ارواح خبیثھ سے صادر ھوا ھو۔۔۔۔
ارواح کے صحیح پیغامات کو پھچاننے کا کلی قاعده یھ ھے کھ یھ پیغامامات ادیان الھی کے اصول اور انبیاء علیھم السلام کی دعوت سے تضاد نھ رکھتے ھوں ۔ اس لئے صحیح پیغامات اور غلط پیغامات کے درمیان فرق جاننے کےلئے ضروری ھے کھ سب سے پھلے دین اور انبیاء علیھم السلام اور اولیائے الھی ( ائمھ معصومین علیھم السلام ) کے دستور کو اچھی طرح پھچان لیا جائے ، اس کے بعد ان موصولھ پیغامات کو ادیان الھی خاص کر اسلام کی تعلیمات سے موازنھ کرکے صحیح اور غلط ھونے کی نشاندھی کی جائے۔
و ) ارواح کی طرف سے بھیجے جانے والے پیغامات ( رابطھ کے صحیح ھونے ، پیغامات کے صحیح ھونے اور ان کے پاک ارواح سے صادر وھنے کے مفروضھ پر بھی) ھمار لئے کسی صورت میں حجت نھیں ھیں ، کیوں کھ بجالانے یا ترک کرنے کے لئے جو کچھه ضروری تھا ، اسے اسلام نے ھمارے لئے بیان کیا ھے اور اب ھمیں ارواح کے قاعدوں سے مدد لینے کی کوئی ضرورت نھیں ھے ، بلکھ صرف ارواح سے رابطھ برقرار کرنے ، رابطھ برقرار شده ارواح کے مومن ھونے کے یقین پیدا کرنے کی صورت میں (ھم اختیار رکھتے ھیں) ان کی رھنمائی سے استفاده کرسکتے ھیں اور اس قسم کا اطمینان اور یقین پیدا کرنا بھی بھت مشکل ھے ۔ اس صورت میں اس قسم کے رابطھ کے نتیجھ میں حاصل ھونے والے پیغامات کے بارے میں خیر کی توقع نھیں کا جانی چاھئے۔
۴۔ کھا جاتا ھے کھ دوسرے عالمین سے آگاھی حاصل کرنے کے سلسلھ منفرد علوم (عجیب و غریب علوم ) سے استفاده کیا جاتا ھے ، لیکن توجھ کرنا چاھئے کھ:
اولا : "الھی لوح محفوط" میں درج علوم ، کے بارے میں، خداوند متعال کے علاوه ( اور جن مواقع میں ائمھ اطھار علیھم السلام کو اس کی آگاھی کی اجازت دی گئی ھے ) کوئی رسائی نھیں رکھتا ھے اور ان سے کوئی آگاه نھیں ھوسکتا ھے ۔ [9]
ثانیاً : بعض مواقع پر اگرچھ رمل و جفر جیسے علوم کے ذریعھ بعض معلومات حاصل کئے جا سکتے ھیں اور بعض مراجع نے بھی ان علوم کو سیکھنا حرام قرار نھیں دیا ھے ۔ لیکن کھا ھے : کھ بشرطیکھ یھ علوم کسی کمی بیشی کے بغیر اپنی اصلی صورت میں ھم تک پھنچ جائیں ۔ [10] لیکن یھ علوم بھی ناقص صورت میں ھم تک پھنچے ھیں ۔ [11] اس لئے ، جو علماء ان علوم کو جانتے تھے وه بھی ان کو سکھانے سے تائب ھوئے اور انھوں نے اپنے فرزندوں تک کو نھیں سکھایا ۔ [12]
اس بنا پر علم رمل و علم جفر کے حاصل شده نتائج پر بھی مکمل طورپر اعتماد نھیں کیا جاسکتا ھے۔
۵۔ اس سلسلھ میں اسلامی فقھا اور دانشوروں کا نطریھ حسب ذیل ھے َ
الف ) بعض فقھا ، روح کے حاضر کرنے کو بالکل حرام جانتے ھیں۔ [13]
اور بعض دوسرے فرماتے ھیں :" اگرصحیح راھوں سے انجام پائے تو اس صورت میںجائز ھے کھ خود روح ، حاضر کرنے والے یا حاضرین کے لئے ضرر کا سبب نھ ھو اور اس میں جبر وا کراه کا پھلو نھ ھو۔ [14]
ھپنوٹیزم سے استفاده کرنا بھی سو فیصدی اشکال سے خالی نھیں ھے [15] اور اس کو انجام دئے جانے کے دوران کوئی غیر شرعی کام انجام نھ پائے ، لیکن صحیح مقاصد، جیسے ، علاج و معالجھ کے لئے نھ ھو تو بھی اس میں اشکال ھے۔ [16]
ب) علم سحر و جادو گری کو سکھانا یا سیکھنا حرام اورممنوع ھے ، مگر یھ کھ کسی دوسرے سحر کو باطل کرنے کی غرض سے ھو۔ [17]
حضرت امیر المومنیں علیھ السلام اس سلسھ میں فرماتے ھیں :
" جو شخص سحر سکھاتا ھے ۔۔۔۔ خواه کم ھو یا زیاده ۔۔۔ وه کافر ھوجاتا ھے اور اس کا رابطھ خداوند متعال سے مکمل طورپر منقطع ھوجاتا ھے۔۔۔۔۔" [18]
ج) پیشنگوئی اور فال گیری کے لئے فال دیکھنے کے طریقوں سے استفاده کرنا ، ممنوع اور اس کےلئے پیسے دینا حرام ھے۔ [19]
د) جنات کو تسخیر کرنا بھی اگر علم سحر یا شیاطین سے مدد لینے کی صورت میں ھو تو حرام ھے ( اگرچھ کسی کے لئے ضرر یا اذیت کا سبب بھی نھ ھو ) [20]
بعض علمائے اھل سیر و سلوک نے بھی فرمایا: اگر کوئی شخص جنات کو حاضر کرنے اور ان کے ساتھه رابطھ برقرار رکھنے کا اقدام کرے ، تو وه دنیا سے کامیاب حالت میں نھیں جائے گا۔ [21]
اب مذکوره نکات کو مد نظر رکھتے ھوئے درج ذیل چند سوالات پر غور فرمائیں :
۱۔ مندرجھ منتخب شده مطالب میں سے کس کو ترجیح دی جاسکتی ھے ؟
الف) انسان کو نورانی عالمین سے رابطھ برقرار کرنا چاھئے ۔
ب) انسان کو ظلماتی عالمین سے رابطھ برقرار کرناچاھئے ۔
یقیناًً آپ انتخاب " الف " کو ترجیح دیں گے۔ [22]
۲ ۔ عمر کی فرصت کے محدود ھونے اور حقیقی ضرورتوں کے زیاده ھونے اوراھم خبروں کے بارے میں مطلع ھونے کی ضرورت کے پیش نظر ، آپ مندرجھ منتخب شده مطالب میں سے کس کو ترجیح دیتے ھیں؟
الف ) تمام صحیح اور غلط خبروں سے مطلع ھونا چاھئے ۔
ب) صرف سچی خبروں اور ضروری مسائل سے باخبر ھونا چاھئے۔
ج ) صحیح اور غلط دونوں قسم کے مسائل سے باخبر ھونا چاھئے۔ ( اگرچھ آپ صحیح اور غیر صحیح کے درمیان پھچان کی توانائی بھی رکھتے ھوں)
لگتا ھے کھ ان میں سے انتخاب "ب" معقول ترین ھے۔
اب ھم معقول ترین مطلب کو مد نظر رکھتے ھوئے ۔ اس طرح نتیجھ نکال کر جواب دیتے ھیں:
۱۔ اس عزیز عمر کو ایک ایسی راه میں صرف کرنا چاھئے ۔ جس کی تمھیدیں نورانی اورپاک ھوں اور ان کا نتیجھ بھی پاک ھو۔
۲۔ عالم کی نورانی مخلوقات سے رابطھ استوار کرنا تاریک راھوں۔ جیسے : نشھ آور چیزوں اور شراب کے استعمال سے ھرگز ممکن نھیں ھے۔
۳۔ مذکوره راھیں " شیطانی" ھیں اور اس کے علاوه کھ شیطانی طاقتیں سچی اور حقیقی خبروں تک رسائی نھیں رکھتی ھیں ، شیطان کے نزدیک ھونے کا سبب بن جاتی ھیں۔ [23]
[1] اس طرح سوره حمد میں، " رب العالمین " کی تعبیر سے متعدد عالموں کی طرف اشاره کیا گیا ھےاور علامھ مجلسی کی بحار النوار ج ۵۷، ص ۳۱۹ میں درج کی گئی روایت کے مانند کئی روایتیں اس پر دلالت کرتی ھیں۔
[2] اس قسم کے وسائل کے بارے مین بحث کھ کیا نشھ آور چیزوں اور شراب کے استعال کے بعد حاصل ھونے والی اطلاعات وھم وخیال پر مبنی ھیں ، کو کسی دوسری فرصت پر چھوڑتے ھیں۔
[3] بحار الانوار ، ج ۶ ص ۲۵۴۔ احوال البرزخ و القبر و العذاب۔
[4] بحار الانوار ج ۲۲، ص ۴۷۲، وصیتھ عند قرب وفاتھ۔
[5] من لا یحضره الفقیھ ، ج ۱ ، ص ۱۷۹۔
[6] علامھ طباطبائی ، المیزان ، توجمھ فارسی ، ج ۱ ، ص ۳۶۶۔ تفسیر نمونھ ، زیر نظر مکارم شیرازی ، ج ۱ ص ۳۸۲۔
[7] علامھ طباطبائی ، المیزان ، توجمھ فارسی ، ج ۱ ، ص ۳۶۶۔ تفسیر نمونھ ، زیر نظر مکارم شیرازی ، ج ۱ ص ۳۸۲۔
[8] تفسیر نمونھ ، زیر نطر حضرت آیۃ اللھ مکارم شیرازی ، ج ۱، ص ۳۸۲۔
[9] صراط النجاۃ ، آیۃ اللھ تبریزی ، ج ۶، ،ص ۳۹۱، ، م ۱۴۰۵۔
[10] استفتائات آٰیۃ اللھ اراکی ، ص ۲۵۹ ، م ۲۷۔
[11] سیمای معرفت ، زندگی نامھ آیۃ الله میرزا کاطم تبریزی۔
[12] ملاحظھ ھو " ماھنامھ کیھان فرھنگی" خصوصی نمبر ، " آیۃ اللھ نجفی مرعشی نجفی کے بیٹے سے انٹرویو " اس انٹرویو میں سید محمود مرعشی کھتے ھیں: میرے والد اس علم کو جانتے تھے ، لیکن ھمیں نھیں سیکھایا اور فرماتے تھے : اس کو سیکھنے کے بارے مین تائب ھوں کھ میں نے غلطی کی ھے۔
[13] تحریر الوسیلھ ، ج ۱ ، کتاب المکاسب و المتاجر ، المکاسب المحرمۃ ، م ۱۶۔ امام خمینی ، ارواح کے ساتھه رابطھ قائم کرنے سحر و کھانت سے ملحق جانتے تھے ،اور اسے حرام جانتے تھے ۔ جامع الاحکام ، آیۃ اللھ صافی گلپائیگانی ، ج ۱ ص ۲۸۷۔م ۹۸۵۔
[14] صراط النجاۃ ، آیۃ اللھ خوئی ، ج ۱ ص ۴۲۲، م ۱۲۲۲۔
[15] جامع المسا/ئل ، آیۃ اللھ فاضل لنکرانی ، ج ۱ ص ۶۴۳، م ۲۲۲۰۔
[16] استفتائات ، آیۃ اللھ مکارم شیرازی ، ج ۱ ، ص۱۵۵۵، م ۵۵۹۔
[17] صراط النجاه ، آیۃ اللھ تبریزی ، ج ۵، ص ۳۴۳۔ م ۱۱۰۵۔
[18] " من تعلم شیئاً مں السحر قلیلا ً اور کثیراً فقد کفر و کان اکر عھده بریھ۔۔۔۔" وسائل الشیعھ ، ج ۱۷ ص ۱۴۸۔
[19] استفاتات ، آیت اللھ اراکی ، ص ۱۲۷۔ م ۹، جامع الاحکام ، آیۃ اللھ صافی گلپائگانی ، ج ۱ ، ص ۲۸۷ ، م ۹۸۳۔ ، استفتائات ، آیۃ اللھ مکارم شیرازی ، ج ۱ ص ۱۵۶۔ م ۵۶۵، ۵۶۳۔
[20] صراط النجاۃ ، آیۃ اللھ تبریزی ، ج ۵ ص ۳۴۳، م ۱۱۰۸۔
[21] آیۃ اللھ قاضی طباطبائی کے وصی و شاگرد مرحوم آٰیۃ اللھ حاج شیخ عباس قوچانی سے یوں نقل کیا گیا ھے ۔
[22] یھ نکتھ واضح ھے کھ ایک ھی وقت میں عالم نور و ظلمت سے رابطھ پیدا کرنا ممکن نھیں ھے کیوںکھ نورانی عالمین سے متصل ھونا ظلماتی راھوں سے بالکل ممکن نھیں ھے۔
[23] اس آیھ شریفھ کے مطابق :" و ان الشیطان لیوحوں الی اولیائھم " " شیاطین مخفی راھوں سے اپنے دوستون کو کچھ مطالب اور نکات الھام منتقل کرتے ھیں ۔ سوره انعام / ۱۲۱۔ اس حساب سے ، اگر انسان اس طریقھ سے کوئی چیز سمجھه بھی لے ، تو اس کا معلم شیطان ھوگا ، البتھ شیطان کا کام فریب کاری کے علاوه کچھه نھیں ھے اور اس مقصد تک پھچنے کےلئے ، سیکڑوں باتیں کرتا ھے تا کھ اس کی ایک سوا ایک وین بات کار گر ثابت ھوجائے ، اور وه اپنے مقصد میں کامیاب ھوجائے ، اس طرح جب شیطان نے حضرت یحیی علیھ السلام سے عرض کیا : میں آپ کو پانچ نصیحتیں کرنا چاھتا ھوں تاکھ آپ کبھی گمراه نھ ھوں اور اس کے بعد سبھی نصیحتوں کو ایک ایک کرکے بیان کیا یھاں تک کھ پانچویں نصیحت پر پھنچ گیا۔ حضرت یحیی نے شیطان سے فرمایا: پھاں سے چلا جا ، پانچویں نصیحت بیان کرنے کی ضرورت نھیں ھے ، کیونکھ تیرا کام وسوسھ ڈالنا ھے اور اسے تو اپنے پانچویں کام میں انجام دیتا ھے ، کتاب " مواعظ اخلاقی " آیۃ اللھ بھجت ، تالیف ، باقرزاده۔