Please Wait
6603
بیشک خداوند متعال هر حالت میں تمام چیزوں سے آگاه هے اور اس کے لئے پوشیده اور مخفی کا کوئی مفهوم نهیں هے – وه اپنے بندوں کے لئے بھی نامحرم نهیں هے ، لیکن انسان عبادت کی حالت میں خود کو خدا وند متعال کے حضور میں پاتا هے اور اس سے گفتگو کر تا هے ، اس حالت میں اسے اس کے حضور میں مناسب ترین لباس زیب تن کر نا چاهئے – واضح هے که عورت کے لئے مناسب ترین لباس وهی مکمل لباس هے، یعنی وی لباس جو اس کی عفت وپاک دامنی کی علامت هے اور اس کی بهترین حالت کی عکاسی کر تا هے – عبادت کی حالت میں صرف یهی لباس شائسته هے- حتی مردوں کے بارے میں بھی نه صرف عریان بدن میں نماز پڑھنا باطل هے اور با خضوع روح اور ذات مقدس پروردگار عالم کے احترام کے شایان شان نهیں هے ، بلکه بهتر هے که واجب مقدار میں پرده کے علاوه ، ایسے لباس میں نماز پڑھنی چاهئے جو انتهائی احترام کی علامت هو-
اس کے علاوه نماز میں پر دے کی رعایت کر نے کے مندرجه آثار و مصلحتیں بھی هیں ;
١- تمام واجب مواقع پر پرده کر نے کی مسلسل اور روز مره مشق هے-
٢- مردوں کے حضور میں ، عمومی جگهوں اور مساجد میں عورتوں کو نماز پڑھنے کے لئے مکمل پر دے کی ضرورت هےاور یه عورتوں کو نامحرموں کی نگاهوں سے محفوظ رکھتا هے اور نماز کے لئے روحانی سکون کا سبب بن جاتا هے-
البته توجه کی جانی چاهئے که مذکوره موارد ، ایک احتمال کی حد میں هیں اور پردے اور دوسری عبادات کے تحفظ کی اصلی دلیل ، بیشک تعبدی جذبه کو تقویت بخشنا اور انسان کے اندر خدا کی مرضی کے جذبه کو پیدا کر ناهے-
هم نے آیات و روایات میں ایسی کوئی چیز نهیں پائی جس میں اس موضوع کے فلسفه کی طرف اشاره کیا گیا هو- اصولی طور پر عبادی و احکام شرعی کے مسائل تعبدی پهلو رکھتے هیں اور ان مسائل میں صرف تعبد اور شارع مقدس کی چاهت کو قبول کر نا اهم ترین معیار اور مصلحت هو سکتی هے ، اگر چه دوسری مصلحتیں بھی ان میں مضمر هوں گی که ان کے بارے میں همیں معلوم نهیں هے – صرف بعض روایات میں ، بعض احکام کی مصلحتوں اور فلسفه کے بارے میں اشاره کیا گیا هے، علم ، فهم و ادراک میں ترقی کے پیش نظر احکام کے فلسفه کے بارے میں کچھـ اور ابعاد آشکار هو ئے هیں – البته کلی طور پر اور خاص کر نماز میں پرده کے بهت سے آثار ، برکات اور فوائد هیں اور بعید نهیں هے که خداوند متعال کی طرف سے اسے واجب قرار دینے میں مزید حکمتیں مضمر هوں-
یهاں پر هم ذیل میں نماز میں پر دے کے بعض فوائد کی طرف اشاره کرتے هیں ;
١- مکمل لباس زیب تن کر نا انسان کے ظاهری وقار کو بڑھا تا هے – جس قدر انسان کے لباس سے کم هو جائے ، اس سنت سے اس کے وقار اور اجتماعی شان میں کمی واقع هو تی هے اور وه دوسروں کی نظروں میں گر جاتا هے- پرده کو ایک قسم کا ادب سمجھا جاسکتا هے – ادب کا تقاضا هے که انسان دوسروں اور بزر گوں کے سامنے مکمل لباس میں ظاهر هو جائے- تمام ادیان بلکه دنیا کے تمام عقلاء کے نزدیک مذهبی محافل اور مراسم میں پردے میں شرکت کر نا مطلوب هے – خاص کر اسلام میں ، ایک مسلمان خاتون کے اجتماعات میں حاضر هو نے کا باضابط لباس مکمل پرده هے-
انسان ، نماز کی حالت میں خداوند متعال کی بار گاه میں حاضر هو تا هے، جبکه وهاں پر عرش الی کے ملائکه حاضر هو تے هیں، وه ایک باضابط مجلس میں خدا کی عبادت کرتا هے –چونکه نماز حقیقت میں بارگاه الهی میں حاضر هو نا هے ، اس لئے اس مجلس میں جس قدر لباس مکمل تر اور پاک وصاف اور خوشبو دار هو، مطلوب وپسندیده هے، یهاں تک که مردوں کو بھی اس بات کی سفارش کی گئی هے که بارگاه الهی میں مکمل لباس اور ادب کے ساتھـ حاضر هو جائیں-
امام جعفر صادق علیه السلام فر ماتے هیں: " خدا کی اس طرح عبادت کر نا که گویا تم اسے دیکھـ رهے هو اور وه تجھے دیکھـ رها هے-" [1]
٢- نماز میں پرده کی دوسری مصلحتوں میں سے یه بھی ایک مصلحت هے که یه پرده کے تحفظ کے لئے ایک قسم کی روز مره مشق هے- اس کے علاوه یه ایک ایسا عامل هے جو عورت کا اسلامی پرده کی رعایت اس کے تحفظ میں کلیدی رول ادا کرتا هے- اگر هم یه قبول کریں که اسلام همیشه عورتوں کے پرده کے تحفظ کی تا کید کرتا هے اور ان کی عفت و پاک دامنی کی سفارش کرتا هے ، تو همیں معلوم هوگا که نماز میں مکمل پرده کرنا اس نظریه کے مطابق هے که اسلام نماز میں اس مسئله کی تاکید نماز کے لئے شرط جانتا هے- حقیقت میں یه نماز کے ساتھـ عفت اور پردے کا درس هے تاکه مسلمان عورت کے طرز عمل اور کردار کا نمونه پیش کیا جائے – اس کے علاوه شب وروز کے دوران پانچ مرتبه نماز میں پردے کی رعا یت کرنا مسلمان عورت کے لئے پردے کی ایک مسلسل مشق هے-
٣- لوگوں کے سامنے ، عام جگهوں ، مساجد اور کھلےاجتماعات میں نماز پڑھنے کے دوران مکمل پردے کی ضرورت هوتی هے خاص کر عورتوں کے لئے اس کی زیاده تاکید کی گئی هے تاکه وه دوسروں کی نظروں سے محفوظ رهیں اور نماز گزاروں کے سکون و آرام میں کوئی خلل ن پڑے اور عام عفت کا تحفظ کیا جاسکے-
جوکچھـ بیان کیاگیا ، وه کچھـ ایسے نکات هیں جوذهن میں آتے هیں لیکن اس کی اصلی دلیل اور فلسفه تعبد اور خدا کے حکم کی تعمیل کر نا هے-
در دائره هستی ما نقطه تسلیمم
رای آنچه تواند یشی ، حکم آنچه توفرمائی