Please Wait
6452
مقام معظم رهبری آیۃ الله خامنه ای (مدظله) کا نظریه یه هے که جس شخص کی سکونت اور کام کی جگه کا فاصله شرعی مسافت 5/22 کلومیٹر جانا اور 5/22 کلومیٹر آنا یا 45 کلومیٹر فقط جانا ، سے زیاده هو اور کم سے کم هر دس روز میں ایک مرتبه اپنے کام کے لئے دونوں جگه آتا جا تا هے تو اس کی نماز پوری اور روزه صحیح هے ، اس میں کوئی فرق نهیں که کام کی جگه ایک شهر میں هو یا مختلف شهروں میں [1] ۔
لیکن اگر دوسرے شهر اپنے مشغله کے علاوه کسی دوسرے کام کے لئے سفر کرتا هے تو اس کی نماز قصر هے اور اسے چاهئے که بعد میں روزه کی قضا کرے ۔
لیکن سوال کے دوسرے حصه سے متعلق رهبر معظم انقلاب آیۃ الله خامنه ای (مدظله) کا نظریه یه هے : (( اگر سفر اسی روز مره مشغله کی خاطر نه هو تو اس پر کثیر السفر کا حکم نافذ نهیں هوگا ، لیکن اگر سفر کام کی جگه مشغله هی کے لئے هو ۔ ۔ ۔ تو کثیر السفر کے حکم میں تبدیلی کا سبب نهیں بنتا اور اس کی نماز پوری و روزه صحیح هے ))[2]
اسی طرح آیۃ الله بهجت کا نظریه یه هے : (( اگر کام کے علاوه کسی دوسری غرض سے تهران سفر کیا هے تو آپ کی نماز اور روزه کا حکم جمله مسافروں کی طرح هے یعنی نماز قصر هے اور روزه صحیح نهیں هے ))[3] ۔
[1] آیۃ الله خامنه ای ، اجوبۃ الاستفتاءات ( بالعربیۃ) ، ج 1 ، ص 114 ، س 668
[2] اور میری سکونت کے درمیان تقریباً 35 کلومیٹر کا فاصله هے جو میں هر روز کام کی غرض سے طے کرتا هوں ، اگر کسی خاص کام کا قصد کروں تو کتنی راتیں شهر میں ٹھهروں ؟ اور میری نماز کا کیا حکم هے ؟ ﻤﺠﮭ پر پوری نماز پڑھنا واجب هے یا نهیں ؟ مثال کے طور پر جب میں اپنے رشته داروں سے ملنے سمنان جاتا هوں تو کیا پوری نماز پڑھنا واجب هے یا نهیں ؟ آیۃ الله خامنه ای ، رساله اجوبۃ الاستفتاءات ، ص 139 ، سوال 645 ۔ میں شهر کے ایک سرکاری ادارے میں نوکر هوں میرے کام کی جگه
جواب : اگر جس کام کے لئے هر روز سفر کرتے تھے وه کام نه هوتو مشغله کے سفر کا حکم نهیں رکھتا ، لیکن اگر سفر وهاں پر آپ کے کام کے لئے هے اور اسی کی ضمن میں کوئی خاص کام جیسے رشته داروں اور دوستوں سے ملاقات بھی کر ر هے هیں اور کبھی کبھی ایک یا چند شب وهاں رکھتے هیں تو یه سفر مشغله کے سفر کے احکام بدلنے کا سبب نهیں بنے گا اور آپ کی نماز پوری اور روزه صحیح هے ۔
[3] آیۃ الله خامنه ای (مدظله) کے دفتر میں زبانی سوال و جواب ۔